Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
کالممضامین

زرعی زمین رہائشی کالونیوں میں تبدیل | تبدیلی کے معاشی اور ماحولیاتی اسباب

Towseef
Last updated: June 17, 2025 11:50 pm
Towseef
Share
9 Min Read
SHARE

فکر انگیز

محمد امین میر

کشمیر کی سرسبز و شاداب وادی میں جہاں برف پگھلنے والے چشمے سبز کھیتوں کو سیراب کرتے تھے، دھان کی کاشت صرف ایک پیشہ نہیں تھی، یہ ایک طرزِ زندگی تھی۔ دھان کے پودے لگاتے وقت گونجتے ہوئے لوک گیت، کھیتوں میں مشترکہ خاندانی محنت اور فصل کٹائی کے میلوں نے دیہی کشمیر کی معیشت اور ثقافت کو صدیوں تک سہارا دیا۔ اسی وجہ سے اس وادی کو بجا طور پر ’’شمال کا چاول کا پیالہ‘‘ کہا جاتا تھا۔لیکن آج یہاں ایک خاموش تبدیلی جاری ہے۔ جو کھیت کبھی سنہرے دھان سے بھرے ہوتے تھے، اب وہاں کنکریٹ کے ڈھانچے، سیب کے باغات اور کمرشل عمارتیں کھڑی ہو رہی ہیں۔ دھان کی کاشت تیزی سے کم ہو رہی ہے اور اس کے ساتھ خود کفالت، ثقافتی ورثہ اور دیہی روزگار بھی معدوم ہو رہے ہیں۔ یہ صرف زرعی زوال نہیں بلکہ شناخت، پالیسی اور بقا کا بحران ہے۔د و دہائیاں قبل، کشمیر کی تقریباً 80 فیصد زرعی زمین پر دھان کی کاشت کی جاتی تھی۔ بڈگام، پلوامہ، بارہ مولہ اور اننت ناگ جیسے اضلاع میں چاول بنیادی فصل تھا۔ لیکن 2025 تک یہ منظرنامہ یکسر بدل چکا ہے۔ تازہ ترین سروے اور مشاہدات کے مطابق کچھ علاقوں میں دھان کی کاشت 40 فیصد سے بھی کم رہ گئی ہے۔اس تبدیلی کے اسباب معاشی بھی ہیں اور ماحولیاتی بھی، لیکن نتیجہ ایک ہی ہے، کبھی چاول برآمد کرنے والا کشمیر آج پنجاب اور ہریانہ سے درآمد پر انحصار کر رہا ہے۔ یہ معاشی بوجھ بھی ہے اور اسٹریٹجک کمزوری بھی۔

زوال کی وجوہات : 2010 کے بعد بارہمولہ، سوپور اور اننت ناگ جیسے شہروں میں تیز رفتار شہری پھیلاؤ ہوا۔ زمین کی قیمتیں بڑھیں تو زرعی زمین رہائشی کالونیوں، مارکیٹوں اور سرکاری ڈھانچوں میں تبدیل ہونے لگی۔ مضبوط قوانین نہ ہونے کے باعث یہ تبدیلی بے روک ٹوک ہوئی۔کئی زمین مالکان فوری منافع کے لالچ میں آ گئے، لیکن اب اس کے نتائج سامنے آ رہے ہیں، زرخیز زمین کا زیاں، کسان برادری کی بے دخلی اور غذائی عدم تحفظ کا بڑھتا ہوا خطرہ۔

باغبانی کا بڑھتا رجحان: سرکار کی طرف سے سیب کی کاشت کو فروغ دینے کے بعد لوگ دھان چھوڑ کر باغبانی کی طرف راغب ہوئے۔ اگرچہ سیب مالی لحاظ سے فائدہ مند ہے، مگر اس سے یکطرفہ فصل کاری (monocropping)، موسمی خطرات اور مقامی چاول کی نایاب اقسام جیسے مشکبدجی اور زگ کا زوال ہوا ہے۔ روایتی آبپاشی نظام جیسے کوہل، کل اور سربند اب ختم ہوتے جا رہے ہیں۔ چشمے خشک ہو چکے ہیں، بارش بے ترتیب ہے اور گلیشیئرز کا پگھلاؤ مستقل پانی کے ذرائع کو متاثر کر رہا ہے۔ دھان چونکہ پانی طلب فصل ہے، اس کی کاشت اب چھوٹے کسانوں کے لیے ممکن نہیں رہی۔ کبھی کھیتی باڑی خاندان کی مشترکہ سرگرمی تھی، لیکن آج نوجوان شہر کی طرف جا رہے ہیں، زراعت میں دلچسپی کم ہو گئی ہے اور دیہی محنت کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ اب بہار اور اترپردیش کے مزدوروں پر انحصار بڑھ گیا ہے، جو زمین سے عوامی رشتہ کمزور ہونے کی علامت ہے۔

زرعی اصلاحات کے تمام دعووں کے باوجود دھان کے کسان پالیسی سپورٹ سے محروم ہیں۔ ایم ایس پی کا کوئی مؤثر نظام نہیں، فصل بیمہ ناکارہ ہے اور آفات کی صورت میں معاوضہ یا تو بہت دیر سے ملتا ہے یا کبھی نہیں۔ زرعی ماہرین کی خدمات بھی پرانی روش پر قائم ہیں۔

وراثتی تقسیم کے باعث زمین کے ٹکڑے چھوٹے ہوتے جا رہے ہیں، جس سے درمیانے یا بڑے پیمانے پر دھان کی کاشت ممکن نہیں رہتی۔ زمین کو اکٹھا کرنے کا کوئی مؤثر نظام موجود نہیں، جس سے پیداوار بھی متاثر ہوتی ہے۔وہ نتائج جنہیں نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ کشمیر آج چاول کی درآمد پر منحصر ہو چکا ہے۔ اگر باہر سے فراہمی میں کوئی خلل آ جائے،چاہے وہ سیاسی ہو، موسمی ہو یا لاجسٹک ، یہاں بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ دھان کے ساتھ ساتھ روایتی تہوار، لوک رقص، آبپاشی کا دیسی علم اور گاؤں کی اجتماعی روح بھی ختم ہو رہی ہے۔ فصل بونے اور کاٹنے کے موسم میں گائے جانے والے روف اب صرف یادوں میں رہ گئے ہیں۔ چھوٹے کسان، مزارع اور موسمی مزدور بے روزگار ہو رہے ہیں۔ متبادل ہنر نہ ہونے کے باعث دیہی نوجوان بیکار بیٹھے ہیں، جس سے غربت، مایوسی، اور سماجی عدم استحکام بڑھ رہا ہے۔ دھان کے کھیت پانی کو جذب کر کے زمین کی تہہ کو سیراب کرتے تھے۔ ان کے ختم ہونے سے زیرِ زمین پانی کی سطح گر رہی ہے، پرندے آنا چھوڑ رہے ہیں اور فطری توازن بگڑ رہا ہے۔ جب زراعت ختم ہوتی ہے تو لوگ شہروں کا رخ کرتے ہیں، جس سے شہری انفراسٹرکچر پر دباؤ بڑھتا ہے۔ دیہی علاقوں میں ویرانی، کھیتوں کی بربادی، اور خاندانی نظام کا ٹوٹنا اب عام ہو چکا ہے۔ یہ بحران خطرناک ضرور ہے، لیکن ناقابلِ واپسی نہیں۔ اگر فوری، جرأت مندانہ اور مشترکہ اقدام اٹھائے جائیں تو دھان کی کاشت کا احیاء ممکن ہے۔

سرکار کو سخت زمین کے استعمال سے متعلق قوانین نافذ کرنے چاہئیں۔ غیرقانونی تعمیرات پر جرمانے ہوں، اور ایک ’’زرعی زمین تحفظ اتھارٹی‘‘ قائم کی جائے جو زوننگ اور ماحولیاتی جانچ کرے۔ایم ایس پی کے علاوہ ایک ’’کم از کم آمدنی اسکیم‘‘ لائی جائے تاکہ کسان کو مالی تحفظ حاصل ہو اور وہ فصل کی قیمت کے اتار چڑھاؤ سے بے خوف ہو کر کاشت جاری رکھے۔تمام کسانوں کو سستی اور مؤثر بیمہ سہولت دی جائے۔ سیٹلائٹ میپنگ، ڈرون سروے، اور اسپاٹ گرداوری سے فصل کے نقصان کا فوری تعین ہو اور معاوضہ مقررہ وقت میں ادا ہو۔کوہل، کل اور چھوٹے ڈیمز کی بحالی کے لیے پنچایتوں اور این جی اوز کو شامل کیا جائے۔ پانی کے ذخیرے، چیک ڈیمز، اور واٹرشیڈ مینجمنٹ میں عوامی شرکت کو فروغ دیا جائے۔SKUAST-K اور CRRI جیسے ادارے کشمیر کے لیے موزوں کم پانی والی دھان کی اقسام تیار کریں۔ مشکبدجی اور کماڈ جیسے مہکدار اقسام کو GI ٹیگ دے کر عالمی مارکیٹ میں متعارف کرایا جائے۔ زمین کو کسان گروپوں (FPOs) یا سیلف ہیلپ گروپس کے تحت اجتماعی طور پر استعمال کیا جائے تاکہ وسائل کی بچت اور پیداوار میں اضافہ ہو۔چھوٹے کسانوں کے لیے سستے بیج بونے، کھیت تیار کرنے اور فصل کاٹنے والی مشینیں دی جائیں۔ یہ مشینری گاؤں کے تعاون پر مبنی بینکوں کے ذریعے چلائی جا سکتی ہے۔زرعی اسٹارٹ اپ، تربیت اور ایگرو انٹرپرینیورشپ کے ذریعے نوجوانوں کو دوبارہ زراعت سے جوڑا جائے۔ زراعت کو باعزت پیشہ بنایا جائے۔دھان کے کھیتوں کو ایکو ٹورازم زون بنایا جائے۔ فصل بونے کے تہوار، لوک موسیقی اور روایتی کھانے سیاحوں کو متوجہ کر سکتے ہیں اور کسانوں کے لیے اضافی آمدنی پیدا کر سکتے ہیں۔اسکول سے یونیورسٹی تک زراعت کو نصاب کا حصہ بنایا جائے۔ کسانوں کے لیے موبائل ایپس، ہیلپ لائنزاور فیلڈ آفیسرز کے ذریعے جدید زرعی معلومات مہیا کی جائیں۔

کشمیر میں دھان کی کہانی صرف ایک فصل کی نہیں بلکہ ایک پوری تہذیب کی ہے۔ ’’دانہ سے کنکریٹ تک ‘‘کا یہ سفر صرف زمین کی تبدیلی نہیں بلکہ ایک سماج کے اپنی جڑوں سے دور ہونے کا استعارہ ہے۔اگر ہم نے بروقت ہوش کے ناخن نہ لیے تو ہم صرف دھان ہی نہیں کھوئیں گے، ہم ورثہ، پہچان اور زمین کی سچائی بھی کھو دیں گے۔ لیکن اگر ہم نے دانشمندی، پختہ ارادے اور سچی نیت سے قدم بڑھایا تو دھان کے کھیت پھر لہکیں گے اور وادی میں مٹی کی خوشبو اور روایتی گیت پھر سے گونج اٹھیں گے۔
وادی مٹی کا گیت نہ بھولے،اسی میں ہماری پہچان، روزی اور روح چھپی ہے۔
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
مہو سے ولو تک سڑک رابطہ نہ ہونے سے ہزاروں لوگوں کو مشکلات کا سامنا لوگوں کی ہسپتال ، پلوں اور حفاظتی بنڈوں کی تعمیر اور راشن سٹور کو فعال بنانے کی حکام سے اپیل
خطہ چناب
نوشہرہ کے جنگلات میں بھیانک آگ | درخت سڑک پر گرنے سے آمد و رفت معطل
پیر پنچال
جموں میں 4بین ریاستی منشیات فروش گرفتار
جموں
ڈوبا پارک بانہال میں کھاه رائٹرس ایسو سی ایشن کا محفل مشاعرہ ممبر اسمبلی کے ہاتھوں کھاہ زبان کی دو کتابوں کی رسم رونمائی اور ویب سائٹ لانچ
خطہ چناب

Related

کالممضامین

کاروبار کو آسان بنانے میں ٹیکنالوجی کا کردار تجارت

June 17, 2025
کالممضامین

’مونگ دال‘ کی کاشت کا وقت! | جولائی کے دوسرے ہفتے تک زراعت

June 17, 2025
کالممضامین

بھارت کو عالمی سطح پر کھیل کود کا مخزن قوت بنانے کی سمت میں بڑھتے قدم زاویہ نگاہ

June 17, 2025
کالممضامین

خلاء میں بھارت کے آسمانی سفر کے 11سال اظہار خیال

June 17, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?