غلام قادر جیلانی
وسطی کشمیر کا ضلع بڈگام زرعی لحاظ سے ایک اہم ضلع ہے، جو روایتی فصلوں جیسے دھان، مکئی اور گندم کی کاشت کے لیے پورے جموں و کشمیر میں مشہور ہے۔ یہ ضلع شمال مغرب میں بارہ مولہ اور شمال مشرق و جنوب مغرب میں سری نگر کے اضلاع سے گھرا ہوا ہے۔ اس کا کُل جغرافیائی رقبہ 1371مربع کلومیٹر ہے۔ بڈگام کے میدانی علاقوں میں موسم معتدل رہتا ہے، جبکہ بالائی علاقوں میں سردیوں میں بھاری برف باری ہوتی ہے، جس سے سال بھر یہاں کی ندیوں اور نالوں میں پانی کا بہاؤ برقرار رہتا ہے۔تاہم، انتہائی بدقسمتی سے ضلع کی زرعی زمین کو اب غیر زرعی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے زرعی زمین کا رقبہ روز بہ روز سکڑتا جا رہا ہے۔
زرخیز زمین کے غیر زرعی استعمال کی اہم وجوہات :
جن غیر زرعی مقاصد کے لیے ضلع بڈگام کی زرخیز زمین استعمال ہو رہی ہے، ان میں درج ذیل سرفہرست ہیں۔
اینٹ بھٹوں کی بھرمار:ضلع میں اینٹوں کے بھٹوں کی بہتات سے ہزاروں کنال زرعی اراضی بنجر ہوتی جا رہی ہے۔ یہ زمین زیادہ تر روایتی فصلوں، خاص طور پر دھان کی کاشت کے لیے موزوں تھی۔ اینٹوں کے بھٹوں کے استعمال میں لائی جانے والی زرخیز زمین نہ صرف ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کا سبب بن رہی ہے بلکہ روایتی فصلوں کی پیداوار میں کمی کی بھی ایک بڑی وجہ ہے۔
شاپنگ کمپلیکس اور رہائشی تعمیرات: بڑھتی ہوئی آبادی اور سرمایہ کاری کی وجہ سے زرعی زمین اب رہائشی مکانات کے ساتھ ساتھ شاپنگ کمپلیکس کی تعمیر میں بھی استعمال ہو رہی ہے۔ حکومت کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود بھی ان تعمیرات پر کوئی روک نہیں لگ پا رہی ہے۔
باغبانی (Horticulture) کی طرف بڑھتا رجحان:روایتی زراعت کا باغبانی کے شعبے کی طرف منتقل ہونا اس بات کی علامت ہے کہ کسان زیادہ منافع کے حصول کے لیے روایتی فصلوں کی بجائے پھلوں اور سبزیوں کی کاشت کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔ اگرچہ یہ کسان کی آمدنی کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے، لیکن اگر اس کی مناسب منصوبہ بندی نہ کی جائے تو یہ غذائی اجناس کی مجموعی پیداوار کو متاثر کر سکتا ہے اور زمین کے استعمال میں عدم توازن پیدا کر سکتا ہے۔
محکمہ زراعت کی کارکردگی پر سوال: عوامی تاثرات کے مطابق، محکمہ زراعت کے اہلکار اپنے دفاتر تک محدود ہیں اور زمینی سطح پر کسانوں کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے کسانوں کو جدید زرعی طریقوں، حکومتی اسکیموں اور منڈی سے متعلق اہم معلومات تک رسائی حاصل نہیں ہو پاتی۔ضلع کی زرعی زمین کا غیر زرعی مقاصد کے لیے استعمال ایک بہت بڑی تشویش ہے، جس پر نہ صرف فوری روک لگانے کی ضرورت ہے بلکہ زراعت کے ڈھانچے کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لیے بھی ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے، تاکہ خوراک کی پیداوار کے لیے ہمیں دوسری ریاستوں پر زیادہ انحصار نہ کرنا پڑے۔
(مضمون نگار ، گورنمنٹ ماڈل ہائیر سیکنڈری سکول زوہامہ میں اُستاد ہیں)