ٹی ای این
سرینگر//زرعی یونیورسٹی کشمیر کے وائس چانسلر پروفیسر این اے گنائی نے اس بات پر زور دیاہے کہ حکومت کی سازگار پالیسیوں کے علاوہ زراعت کو منافع بخش کاروبار بنانے کے لیے اچھے زرعی طریقوں کی پیروی ضروری ہے۔سکاسٹ کشمیر میں منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کے دوران گنائی نے کہاکہ مختلف زرعی کاموں میں مصنوعی ذہانت اور مشین لرننگ کے تصورات کو متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے باغبانی کی صنعت کو درپیش مسائل کے حل کے لیے صنعت اور اکادمی کے درمیان روابط کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔شالیمار کیمپس، سری نگر میںایچ اے ڈی پی پروجیکٹ کے تحت ’’کنٹرولڈ ایٹموسفیرک سٹوریج اور باغبانی کی پیداوار کی مارکیٹنگ میں پیش رفت‘‘ کے موضوع پر ایک روزہ سیشن کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں ماہرین زراعت اور سائنسدانو ں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ جموں و کشمیر میں باغبانی فصلوں کی پیداوار اور پروسیسنگ کے منظر نامے کے بارے میں تفصیلات بتائیں گئیں۔ ماہرین نے باغبانی کی مصنوعات کو ایک برانڈ کے طور پر قائم کرنے پر زور دیا، اور اعلیٰ معیار کی پیداوار کی سال بھر فراہمی اہم ہے۔ اس لیے بہتر منافع کمانے کے لیے مارکیٹ میں سپلائی کا ضابطہ ضروری ہے جس کے لیے ملک کی دیگر سیب پیدا کرنے والی ریاستوں کے ساتھ گٹھ جوڑ بھی ضروری ہے۔