جموں//زراعت کے وزیر غلام نبی لون ہانجورہ نے کہا ہے کہ حکومت نے زرعی شعبۂ اور اس سے وابستہ دیگر سیکٹروں کو ترقی کی بلندیوں تک لے جانے کے لئے کئی اختراعی اقدامات شروع کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فصلوں کی پیدوار اور پیداواریت بڑھانے کے ساتھ ساتھ کسانوں کو مارکیٹنگ کے بہتر مواقعے فراہم کرنے کی جانب بھی خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔وزیر موصوف نے ان باتوں کا اظہار آج ایوان میں زراعت محکمہ کے مطالبات زر پر جاری بحث کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ وزیر موصوف نے کئی اقدامات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں عنقریب مفتی محمد سعید فارمرز ویلیو انہانسمنٹ پروگرام شروع کیا جائے گا تا کہ زرعی پیداوار کو دوام بخشا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کی بدولت زرعی نظام میں اعلیٰ ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے میں مدد ملئے گی۔وزیر نے کہا کہ اس پروگرام کو ہر ایک ضلع کے ایک بلاک میں پائیلٹ بنیادوں پر ہاتھ میں لیا جائے گا اور اگلے بجٹ کے دوران اس مقصد کے لئے22.50 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ وزیر نے کہا کہ دوسو پانپور میں عنقریب ہی زعفران سپائس پارک کو چالو کیا جائے گا۔ہانجورہ نے زعفران اگانے والوں کے لئے پانچ کروڑ روپے مختص کرانے کے لئے وزیر اعلیٰ اور وزیر خزانہ کا شکریہ ادا کیا۔وزیر موصوف نے کہا کہ سریکلچر شعبۂ پر رواں مالی سال کے دوران37 لاکھ روپے خرچ کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ سونہ واری، گاندر بل ، اوڑی، ویسو اور کلگام میں سی اے ڈی پی کے تحت20.57 کروڑ روپے کے چار پروجیکٹ جاری ہیں۔اسی طرح جموں صوبے میں پرگوال، اودہمپور، کشتواڑ، راجوری اور رام بن میں90.47 کروڑ روپے کی لاگت سے کئی پروجیکٹ ہاتھ میں لئے گئے ہیئں۔ہانجورہ نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی کشمیر نے مختلف فصلوں کی12 نئیء اقسام جاری کی ہیں۔اسی طرح زرعی یونیورسٹی جموں نے چھوٹے اور درمیانہ درجے کے کسانوں کے لئے آئی ایف ایم ماڈل تیار کئے ہیں تا کہ وہ کامیابی کے ساتھ اپنا روز گار کما سکیں۔انہوں نے کہ کہ مُشک بدجی اور باسمتی کی طرز پر محکمہ کرناہ میں زگ اور کمد چاول کی اقسام کی بحالی کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ چناب وادی میں سبزیوں کی پیداوا ربڑھانے کی جانب سے توجہ دی جارہی ہے۔ وزیر نے کہا کہ کشمیر اور جموں صوبوں میں نشاندہی شدہ علاقوں میں سبزیوں کی پیداوار بڑھانے کے لئے10.86 کروڑ روپے صرف کئے جارہے ہیں۔ وزیر نے کہا کہ آرگینک ویجی ٹیبل کلسٹر کے تحت لیہہ اور کرگل میں اعلیٰ طرز کے پالی ہاؤس قائم کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آلو کی پیداوار بڑھانے کے لئے کنی دجن بڈگام میں آلو کے بیج کاگاؤں قائم کیا جارہا ہے۔ہانجورہ نے کہا کہ سبزیوں، مشروم اور دیگر فصلوں کی کاشتکاری میں174 خواتین سیلف ہیلپ گرؤپ سرگرم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں مگس بانی کے شعبۂ کو فروغ دینے کے لئے رام بن اور کپواڑہ میں ایپی کلچر کلسٹر قائم کئے جائیں گے۔وزیر نے کہا کہ راجماش کی پیداوار بڑھانے کے لئے کشتواڑ اور بھدرواہ میں10.25 کروڑ روپے کی لاگت سے راجماش کلسٹر قائم کئے جائیں گے۔انہوں نے ایوان کو جانکاری دی کہ پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا اس وقت جموں کے دس اضلاع میں عملائی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کھادوں کی تقسیم کاری کے عمل میں شفافیت لانے کے لئے فروری 2018 سے ڈی بی ٹی طریقہ کار شروع کیا جائے گا۔ آبپاشی سہولیات میں بہتری لانے کے حوالے سے وزیر نے کہا کہ محکمہ نے 22 ضلع آبپاشی پلان مرتب کئے ہیں جس کیلئے14688 کروڑ روپے درکار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ڈی آئی پی مرکزی وزارت زراعت کو بھیجے گئے ہیں۔ وزیر زراعت نے کہا کہ ایگرو انڈسٹریز ڈیولپمنٹ کارپوریشن نے پچھلے سال دسمبر ماہ کے آخر تک1.20 کروڑ روپے کا منافع کمایا ہے۔ انہوں نے کہا ک ہ لال منڈی، کھمنوہ اور بجبہاڑہ میں کسان دوست پیٹرول پمپ قائم کئے جائیںگے۔بعد میں ایوان نے اتفاقِ رائے سے زراعت اور اس سے منسلک محکموں کے184012.16 لاکھ روپے کے مطالبات زر منظور کئے۔اس سے قبل23 ممبران نے بحث میں حصہ لیا اور محکمہ کے کام کاج میں بہتری لانے کے حوالے سے اپنی تجاویز پیش کیں۔