محمد توقیر رضا احسنی
گالی دینا نہ صرف ایک ناپسندیدہ عمل ہے بلکہ یہ انسان کی شخصیت اور کردار کو بھی مجروح کرتا ہے۔ ایک مہذب معاشرے کی بنیاد ادب، تہذیب پر ہوتی ہے، جہاں اختلاف رائے کو سمجھداری سے حل کیا جاتا ہے۔ گالی کا استعمال نہ صرف مسائل کو بڑھاتا ہے بلکہ عزت اور رشتوں کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔
ادب اور تہذیب کا مظاہرہ: ادب اور تہذیب کے ذریعہ انسان کے اخلاق پر اثر پڑتا ہے اور یہ ادب کبھی زبان سے ہوتا ہے۔ تو کبھی اعضائے ظاہری سے ہوتا ہے۔ زبان کے ذریعے انسان اپنی اندرونی خوبصورتی یا بدصورتی کا اظہار کرتا ہے۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص مجھ کو ضمانت دے دے دو چیزوں کی، ایک جو اس کے جبڑوں کے درمیان ہے(زبان) اور ایک چیز جو اس کے پیروں کے درمیان ہے، میں اس کو جنت کی ضمانت دیتا ہوں‘‘۔ (رواہ البخاری، باب حفظ اللسان)۔گالی دینے سے نہ صرف آپ کا اخلاق مجروح ہوتا ہے بلکہ یہ عمل دوسروں کے دل میں آپ کے لیے نفرت پیدا کرتا ہے۔ ایک مہذب اور تعلیم یافتہ انسان ہمیشہ اپنی بات کو شائستگی اور تہذیب کے ساتھ پیش کرتا ہے۔
صبر کا کردار: اختلاف رائے زندگی کا ایک لازمی حصہ ہے، لیکن اسے شائستگی سے بیان کرنا ہی اصل کامیابی ہے۔ گالی دینا، نہ صرف جذبات کو بھڑکاتا ہے بلکہ معاملات کو مزید پیچیدہ بنا دیتا ہے۔ صبر کا مظاہرہ کر کے انسان نہ صرف اپنے وقار کو بلند کرتا ہے بلکہ معاشرے میں بھی امن و سکون قائم رکھتا ہے اور اللہ تبارک و تعالی صبر کرنے والوں کے لیے قران مجید میں ارشاد فرمایا: بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔(کنزالایمان)
مثبت رویے کا فروغ: مثبت رویہ ایک کامیاب اور خوشحال معاشرے کی بنیاد ہوتا ہے۔ جب ہم دوسروں کی عزت کرتے ہیں تو بدلے میں ہماری بھی عزت کی جاتی ہے۔ ہمارا رویہ ہی دوسروں کی نظر میں ہمیں قابل احترام بناتا ہے۔
مکالمے کے ذریعے مسائل کا حل : اختلافات کو گالی دینے کے بجائے مکالمے کے ذریعے حل کرنا ایک مہذب معاشرے کی پہچان ہے۔ مکالمہ نہ صرف مسائل کو حل کرتا ہے بلکہ عزت اور رشتے کو بھی برقرار رکھتا ہے۔ بات چیت کی طاقت گالی کی طاقت سے کہیں زیادہ مضبوط ہوتی ہے۔
اخلاقی تربیت کی اہمیت: بچوں اور نوجوانوں کو اخلاق کی تربیت دینا معاشرے کے لیے ضروری ہے۔ ان میں بچپن سے ہی مثبت رویوں کو فروغ دینا اور گالی جیسے ناپسندیدہ عمل سے دور رکھنا نہایت اہم ہے۔ یہ تربیت نہ صرف ان کی شخصیت کو سنوارتی ہے بلکہ ایک مہذب معاشرے کی تشکیل میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔
اگر ہم مثبت رویے کو فروغ دیں، مکالمے کو اختیار کریں، اور اخلاقی تربیت پر زور دیں تو ہم ایک بہتر اور مہذب معاشرے کو تشکیل دے سکتے ہیں۔
اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں ہر بری عادت سے محفوظ فرمائے۔ آمین