فنون ِ ادب کے سالار تھے وہ
اعلیٰ و برتر اور مختار تھے وہ
انہیں میں نے پایا ادیب و سّخنٓور
نظم اور نثر کے نرالے شناور
ہمارے وہ یاور ہمارے وہ رہبر
کہاں کھو گئے میری وادی کے گوہر
ہاں دورِ خزاں میں بھی گلزار تھے وہ
اعلیٰ و برتر اور مختار تھے وہ
خد و خال پیارے وجیہہ سی صورت
وہ فنکار بھی تھے بہت خوبصورت
لگے مجھ کو ہر دم شرافت کی مورت
نئے شاعروں کو تھی ان کی ضرورت
تخیُل کی وادی کے سرکار تھے وہ
اعلیٰ و برتر اور مختار تھے وہ
فسانوں کے خالق و فنکار بھی تھے
وہ نظموں کے مالک کلا کار بھی تھے
مدبر و سالک خوش گفتار بھی تھے
اردو کی خدمت کو تیار بھی تھے
ہمیشہ یاروں کے بھی یار تھے وہ
اعلیٰ و برتر اور مختار تھے وہ
کلی جو فسانے کی لہرا رہی ہے
نظم بھی دریچے سے مُسکا رہی ہے
رباعی وہ الھڑ سی شرما رہی ہے
گلابی غزل ان کی اِترا رہی ہے
انہی سب گلوں کی ہاں مہکار تھے وہ
اعلیٰ و برتر اور مختار تھے وہ
فلک ریاض
حسینی کالونی چھتر گام کشمیر
موبائل نمبر؛6005513109