بلال احمد پرے
اللہ تعالیٰ نے انسان کو ایک ایسے خاص وصف سے نوازا ہے، جس سے شاید ہی کوئی دوسری مخلوق سرفراز ہوئی ہو ۔ یہ وصف انسان کے اندر کشمکش اور جدوجہد کی صورت میں موجود ہے ۔ ہر ایک انسان اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے مثبت انداز کی کشمکش کرتا ہے ۔ چہ جائیکہ یہ شخص تعلیم و تربیت سے وابستہ ہو یا اس کی زمین و زراعت کے ساتھ وابستگی ہو ۔وہ کاروبار کے ساتھ وابستہ ہو یا زندگی کے کسی بھی دوسرے شعبے سے وابستگی رکھتا ہو ۔ ہر ایک شخص اپنے اپنے شعبے میں کامیابی حاصل کرنے کی خاطر کشمکش اور جدوجہد کرتا ہے ۔چونکہ قرآن کریم بھی انسان کو اندھا اور بہرا بننے کے بجائے غور و فکر، تدبر و تفکر، جستجو، حق کو پہنچاننے کی کوشش کرنے کی طرف دعوت دیتا ہے ۔ یہ دین انسان کو اپنی عقل کا صحیح طور پر استعمال کرنے کی ہدایت دیتا ہے تاکہ وہ ہر معاملےکو صحیح طور سمجھنے کی کوشش کی جائے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ’’کیا انھوں نے کبھی اپنی ذات میں غور و فکر نہیں کیا ؟‘‘ (الروم۔ 8)قران کریم میں لفظ اُولو الالباب یعنی صاحبِ عقل و دانا والے لوگ بتلا کر تذکرہ فرمایا گیا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ
’’ یہ قرآن بڑی برکت والی کتاب ہے، جو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کی ہے تا کہ لوگ اس کی آیتوں میں غور و فکر کریں اور عقلمند نصیحت حاصل کریں۔‘‘ ( ص۔ 29)
قرآن کریم میں سوچنے و سمجھنے (understanding)، ادراک (consciousness)، غور و فکر (Pondering)، تفکر (thinking)، تدبر (deliberation) اور تذکر (refreshing) سے کام لینے کا ذکر تقریباً 150 مرتبہ سے زیادہ آیا ہے ۔ جس سے واضح ہو جاتا ہے کہ انسان کو عقلم مندی کے ساتھ اپنی جستجو برقرار رکھنی چاہئے اور ناکامی کا منہ لگنے پر باریک بینی سے تجزیہ کر کے اپنی کمزوریوں کو پہنچان لینا چاہئے ۔ کیونکہ عقل ہی انسان کی بہترین دوست ہے ۔ جس سے انسان کامیابی حاصل کر سکتا ہے ۔
حقیقت یہی ہے کہ کوئی بھی ذی حس شخص زندگی میں اپنے آپ کو ناکام دیکھنا گوارا نہیں کرتا، نہ ہی ناکامی کو پسند کرتا ہے، بلکہ ہر صورت میں کامیابی کے خواب سجا کر اُنہیں شرمندہ تعبیر کرنا چاہتا ہے ۔ لیکن بعض اوقات یہی انسان اپنی پوری طاقت، لگن، دلچسپی، جستجو اور محنت کرنے کے باوجود بھی ناکام ہو جاتا ہے ۔ جس کے بعد وہ اس کشمکش اور جدوجہد سے بالکل ہی ہار بیٹھتا ہے، وہ تنہائی کا سہارا لیتا ہے، کھانا پینا، عبادت کرنا اور دنیا کے دیگر ضروری کاموں سے دور بھاگتا ہے ۔ وہ ہر ایک سے اپنا منہ چُھپاتا رہتا ہے ۔ اور ناکامی سے اس کے ذہن پر اس قدر بُرا اثر پڑتا ہے کہ وہ اپنی منزل کی طرف مزید ایک بھی قدم بڑھانے کی ہمت نہیں رکھتا ۔ جو صرف اُس کے اندر پیدا ہونے والی منفی سوچ کی عکاسی کرتی ہے ۔
دیکھا جائے تو اس سے اپنی محنت، لگن اور دلچسپی پر ناز ہونا چاہئے تھا ۔ لیکن وہ اس سے بالکل نظر انداز کر دیتا ہے ۔ اس کے سامنے کامیابی کے سوا کوئی دوسری منزل نہیں ہوتی ہے ۔ اِس وقت انسان کو چاہئے کہ اپنے مقدر پر بھی نظر دوڑائے ۔ انسان کے اندر صرف کشمکش اور جدوجہد کرنے کا گُن موجود ہے لیکن مقدر اس کے تخلیق کار اللہ رب العالمین نے اپنے پاس رکھا ہے ۔ وہی احکام الحاکمین بہتر جانتا ہے کہ کس سے کب اور کتنا دینا ہے اور کس سے کب تک روک کے رکھنا ہے ۔
حال ہی میں جموں و کشمیر کمیشن برائے عوامی خدمات (J&K PSC) اور جموں و کشمیر سروس سلیکشن بورڈ (J&K SSB) نے کئی زمروں کے لئے انتخابی کاروائی عمل میں لائی اور کئی فہرستیں شائع بھی کیں ۔ جس میں شعبہ طب اور اعلیٰ تعلیم کے لئے اسٹنٹ پروفیسر اور سروس سلیکشن بورڈ کے ذریعے کرافٹ اسٹنٹ، جونیئر اسٹنٹ، ہارٹیکلچر ٹیکنیشن، ڈپٹی انسپکٹر، جونئیر انجینئر، سب انسپکٹر، ڈرائیور، پنچایت سیکرٹری جیسی مختلف محکموں کے لئے انتخابی فہرستیں شائع کی گئی ہیں ۔
یہ عمل جہاں سب سے پہلے بہت کم معیاد کے اندر مکمل کی گئی ہے، وہیں دوسری جانب اس میں انسانی عمل دخل کا استعمال بہت ہی کم کیا گیا ہے ۔ جب کی سب سے بڑی اور خوش آئند بات یہ پائی گئی ہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے لیفٹیننٹ گورنر کی نگرانی میں صاف و شفاف، منصفانہ اور ایماندارانہ انداز اپنایا ہے ۔ جس سے غریبوں کے بچوں کو بھی اپنے سجائے ہوئے خوابوں کو شرمندۂ تعبیر کرنے کا موقع میسّر ہوا ہے ۔ امید ہے کہ یہ سلسلہ اسی طرح مستقبل میں بھی جاری و ساری رہے گا اور اس طرح سے جموں و کشمیر سروس سلیکشن بورڈ کو اپنی پہچان (image) دوبارہ بحال کرنے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی ۔ جموں و کشمیر یو ٹی انتظامیہ نے سب سے زیادہ توجہ میرٹ پر دیا ہے ، جو واقعی خوش آئند بات ہے ۔ہر ایک امتحان کے اندر اکثر شریک امیدوار اپنی بھر پور محنت، لگن اور دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔ ایسا نہیں کہ مذکورہ بالا فہرستوں میں سے ناکام اُمیدواروں نے محنت نہیں کی تھی، بلکہ ایسے بھی کئی امیدوار تھے جنہیں بورڈ نے کاغذی جانچ (Document Verification) کے لئے بھی بلایا، لیکن آخری فہرست میں ایک پوئنٹ کے دسویں حصّہ سے ناکام ہو گئے اور اسی طرح بعض امیدوار منزل کے بالکل ہی قریب پہنچنے پر رہ گئے ہیں ۔ ایسے سبھی امیدواروں کو چاہئے کہ ناکامی پر رونے نہ بیٹھے اور نہ ہی اپنا قیمتی وقت تنہائیوں میں بیٹھ کر ضائع کریں، بلکہ اپنی کشمکش و جدوجہد کو مزید تیز کریں اوراپنی قوت اور عزم کو برقرار رکھیں ۔ ایک ہی جگہ نہ رُکے اور نہ ہی واپس لوٹنے کا نام لیں ۔
یاد رکھیں، جس طرح بہتی ہوئی ندی آہستہ آہستہ اپنی راہ میں پتھر جیسی مضبوط رکاوٹ کو بھی زرہ زرہ بنا کر بہتی چلی جاتی ہے ۔ اسی طرح آپ کی مسلسل محنت، لگن اور دلچسپی سے آپ کی کامیابی ممکن ہو سکتی ہے ۔ اپنی مرضی کے مطابق درخواست نہ دیں بلکہ جہاں کہیں موقع ملے، اس سے ضرور حاصل کریں ۔ جے کے ایس ایس بی کے بغیر ملک کے دوسرے بڑے اداروں جن میں ایس ایس سی (SSC) اور آر آربی (RRB) قابل ذکر ہیں، کی طرف بھی متوجہ ہو جائیں ۔
خلاصہ کلام یہی ہے کہ ناکام ہونے والے سبھی اُمیدواروں کو چاہئے کہ اپنی ہمت اور حوصلہ بلند رکھیں ۔ اپنی محنت، لگن اور دلچسپی پر یقین رکھیں ۔ اپنی سوچ کو مزید مثبت انداز دیں ۔ اللہ پاک کے ساتھ اپنا تعلق مضبوط بنائے رکھیں، دعاؤں کا اہتمام کریں، فہم، ادراک اور عقل سے کام لیں، اپنی غلطیوں اور کمزوریوں کو بروقت پہچان (identify) لیں اور انہیں فوراً دور کریں ۔ کامیابی کا راز جاننے کے لئے لوگوں کی کامیاب ترین کہانیاں (Success stories) پڑھیں جو آپ کی اس طرح حوصلہ افزائی (inspire) کرے کہ آپ دوبارہ متحرک الفعال ہو جائیں ۔ مزید جہاں کہیں موقع ملے، وہاں اپنی درخواست ضرور جمع کریں ۔ کامیابی حاصل کرنے کے لئے ایک منصوبہ بند تدبیر (Strategical Plan) عمل میں لائیں ۔ یہاں تک کہ آپ کا مقدر جاگ اُٹھے اور کامیابی و کامرانی آپ کے قدم چوم لے۔
رابطہ – 9858109109
[email protected]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔