لداخ ہمیشہ سے مختلف تہذیبوں کا گہوارہ رہا ہے ، یہاں کی مذہبی بھائی چارگی ایک مثال کی حیثیت رکھتی ہے ، مگر نہ جانے کس دشمن کی نظر بد اس خطے کو لگی کہ یہاںکے ایک چھوٹے سے حصے زانسکار بلاک میں پانچ برس پہلے رونما شدہ ایک واقعہ ( جو بہت ہی دل سوز ہے) یہاں کے علاقہ پدم میں مسلم برادری کو بودھی برادری سے سوشل بائیکاٹ کا سامنا ہے ۔اس سے مسلمانوں کی معاشی حالت بہت ابترہو چکی ہے۔ سوشل بائیکاٹ کو ختم کروانے کی کوششیں اب دم توڑ رہی ہیں اور اب مسلم بھائیوں کے سامنے سوائے اپنے آبائی علاقے سے ہجرت کے کوئی راہ دکھائی نہیں دے رہی ۔ جن لوگوں نے اتحاد کے ضمن میں کاوشیں کیں وہ بھی تھک چکے ہیں ۔ ہمیں اپنے ان بھائیوں کی حالت ِزار پر دُکھ تو ہے ہی لیکن ساتھ ہی حیر ت بھی ہے کہ گوتم بدھ نے اپنے پیروکاروں کو شفقت، نرمی ،محبت ،ہمدردی، مساوت اور ایک دوسرے کا احترام کرنے کا درس دیا ہے۔بدھ مذہب میں اہنسا کا درس ہے۔اس مذہب میں محبت پر اتنا اصرار ہے کہ جانور کو مارنا بھی گناہ ہے ۔ خدمت ِانسانی اور محبت اس مذہب کی پہچان ہے۔ جب محبتوں کے متوالے ہمارے بدھسٹ بھائی ایسا نہیں کرسکتے تو کیایہ سب ایک بہت بڑی سازش نہیں لگ رہی ؟ ضرورکوئی ان بھولے بھالے لوگوں کو ورغلا رہا ہے،یا ان پر دبائو ڈال رہا ہے کہ یہ شریف طبع لوگ ایساکر رہے ہیں ۔ یہ بھی تاریخی سچ ہے کہ ا ہل اسلام اور بدھ مت ماننے والوںکے درمیان کوئی مذہبی مخاصمت نہیں رہی ہے بلکہ مسلمان ہر مذہب کے ماننے والوں کی عزت کرتاہے۔ جب حقیقت حال یہ ہے تو زانسکار کے مسلمان ناکردہ گناہوں کی سز اکیوںپارہے ہیں ؟ ان کے چہروں پر غم اور خوف کی پر چھائیاں کیوں ؟ شاید بدھسٹ بھائی بھی مسلم آبادیا کا یہ سب حال دیکھتے ہوں گے ، اُن کے دلوں میں بھی اس پر دُکھ اور افسوس کی لہر اٹھتی ہوگی۔ حالات کے متاثرہ ان مسلم بھائیوں کے دل میں اب بھی بدھسٹوں کے لئے پیار ہے ،انہیں کوئی شکایت نہیں ہے ، زانسکار میں مسلم بھائیوں سے اس بارے میں بات کیجئے تو ان کی زبان پر کوئی حرف شکایت نہ ہوگا ۔وہ تو اب بھی محبت چاہتے ہیں ۔ راقم نے وہاں کے بہت سارے بدھسٹ بھائیوں سے کچھ سامان خریدا ، کچھ ایک سے اس قضیہ کے متعلق بات کی تو انہوں نے دبے الفاظ میں اپنی مجبوریاں گنائیں اور خاموش ہوگئے۔ یہ بس کچھ امن مخالف عناصر ہیںجو مسلم اور بودھ برادریوں میں اتفاق نہیں دیکھنا چاہتے ہیں ۔ بہر حال بدھسٹ بھائیوں سے گزارش ہے کہ ہمیں یاد رکھنا چاہیے مذاہب جہاں شرافت و انسانیت کا درس دیتے ہیں، وہیں مذہبی بھائی چارے کو ٹھیس پہنچانے والے عناصر کو روکنے کا درس بھی دیتے ہیں۔ زانسکاری مسلم برادری کا یہ قضیہ کچھ لوگوں کے مبینہ طور قبول اسلام سے شروع ہوا۔ اگر یہی ایک وجہ ہے اس قضیہ کی توہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ دنیا میں بہت سارے لو گ اپنی مرضی سے مذہب بدل دیتے ہیں اور کوئی کوئی منکر خدا بھی بن بیٹھتا ہے ۔اس میں ہم اور آپ کیا کریں گے ؟ ہمیں اپنے اپنے مذہبی اصولوں کے مطابق چلتے ہوئے امن ، انسانیت اور محبت پھیلا نی چاہیے ۔ ا س وقت زانسکار امن اور انسانیت کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے۔
فون نمبر946973468