جموں؍؍گوجری بولنے،سمجھنے اورسننے والوں کواب گوجری میں باسی خبریں سننے سے کچھ راحت ملنے والی ہے کیونکہ ریڈیوکشمیر10نومبرسے صبح10:15بجے گوجری خبروں کی نشریات شروع کرنے جارہاہے جس کیلئے حتمی تیاریاں کی جارہی ہیں،ریاست میں سرگرم گوجری ادبی تنظیم گوجری فلاحی سنگت کی مسلسل جدوجہدکے بعدمرکزی حکومت سے رقومات کی واگذاری سے یہ ممکن ہوپایاہے ۔معتبرذرائع نے بتایاکہ ریاست جموں وکشمیرکی گوجربکروال آبادی جوکہ ریاست کی کل آبادی کے بیس فیصدسے زائد ہے عرصہ درازسے یہ مانگ کرتی چلی آرہی تھی کہ ریڈیوکشمیرجموں سے صبح کے وقت گوجری خبروں کے شمارے کاآغازکیاجائے لیکن مرکزی وزارت اطلاعات کی طرف سے فنڈزکی منظوری کے بعد نامعلوم وجوہات کے بعد تاخیرسے طبقہ کے لوگوں میں ناراضگی پائی جارہی تھی جس کا آل انڈیاریڈیو کے اعلیٰ حکام نے نوٹس لیتے ہوئے ریجنل نیوزیونٹ جموں کوفوری طورپرریڈیوکشمیرجموں سے اضافی گوجری نیوزبیلٹن صبح کے وقت شروع کرنے کی ہدایت جاری کی گئیں جس کے بعد آراین یو جموں نے نیوزبلیٹن کی لانچنگ کے لئے تیاریاں شروع کیں ۔ذرائع نے بتایاکہ دس نومبر2016 بروزجمعرات صبح 9.30بجے ابھینوتھیٹر جموں میں گوجر ی نیوزبلیٹن (مارننگ)لانچنگ تقریب منعقدہورہی ہے جس میں ریاستی نائب وزیراعلیٰ ڈاکٹرنرمل سنگھ مہمان خصوصی ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق آل انڈیاریڈیوجوکہ پبلک براڈ کاسٹر ہے پر گوجری زبان کومناسب نمائندگی دینے کی بارہا مطالبات کے بعدگوجری زبان کے پروگراموں اورخبروں کے بلیٹن کیلئے سلاٹ میں اضافہ کرنے کاسلسلہ شروع ہورہاہے،جس سے ریاست جموں وکشمیرکی لگ بھگ 25 فیصدسے زائد گوجربکروال خانہ بدوش آبادی مستفیدہوگی،صرف گوجربکروال طبقہ ہی نہیں بلکہ پہاڑی وکشمیری زبان بولنے والے بھی گوجری پروگراموں کوبڑی دلچسپی سے سنتے اورسمجھتے ہیں ۔ریڈیوکشمیرجموں سے خانہ بدوش گوجربکروالوں کیلئے گوجری زبان میں 24 گھنٹوں کے دوران صرف دس منٹ کا ایک ہی نیوزبلیٹن چلتاتھا جوکہ سوشل میڈیا، انٹرنیٹ ،ٹی وی چینلز،واٹس ایپ اورای نیوزویب سائٹس جیسے وسائل کے دورمیں پہاڑوں اوربیابانوں میں رہنے والے گوجربکروالوں خانہ بدوش گوجربکروال طبقہ کے ساتھ ناانصافی تصورکیاجارہاتھا اوراس ناانصافی کی وجہ سے قبائلی طبقہ کے لوگ24 گھنٹوں کے بعد ریڈیوکشمیرجموں سے چلنے والے نیوزبلیٹن سے باسی خبریں سننے پرمجبورتھے ۔ طبقہ کی اس مانگ کو پوراکرانے کے لئے گوجری زبان کی ترقی وترویج کے لئے کام کرنے والی نمائندہ تنظیم گوجری فلاحی سنگت نے دوسال قبل جدوجہدشروع کی تھی اورڈائریکٹوریٹ آل انڈیاریڈیوکوبارہامراسلے ارسال کئے جس کے بعد مرکزی وزارت اطلاعات ونشریات نے گوجری زبان میں ریڈیوکشمیرجموں سے صبح کے وقت دوسرانیوزبلیٹن شرو ع کرنے کیلئے نہ صرف منظوری دی بلکہ لگ بھگ پانچ لاکھ روپے بھی ابتدائی طورپرمنظوربھی کردیئے۔قابل ذکرہے کہ گوجری زبان کوہندوستان کی دیگر12ریاستوں مثلاً ہماچل پردیش ، گجرات ، راجستھان اوراتراکھنڈوغیرہ میں بھی سمجھااوربولاجاتاہے کیونکہ مذکورہ ریاستوں میں گوجری سے مماثلت رکھنے والی زبان بولی وسمجھی جاتی ہے۔ اتناہی نہیں پاکستان کے زیرانتظام کشمیرنیز خیرپختون خواہ اورافغانستان کی کثیرآبادی بھی گوجری نہ صرف سمجھتی ہے بلکہ روزمر ہ زندگی میں قبائلی گوجری زبان کااستعمال کرتی ہے ۔ گوجری فلاحی سنگت جموں نے ریڈیوکشمیرجموں سے صبح کے وقت گوجری خبروں کے شمارے کی نشریات شروع کرنے کی مانگ کے تسلیم ہونے پر آل انڈیاریڈیو کے اعلیٰ حکام کاشکریہ اداکرتے ہوئے اس قدم کاخیرمقدم کیااوراس کامیابی کوقوم کے نام وقف کیاہے۔سوشل میڈیاپرگوجربکروال طبقہ کے لوگوں کوجب یہ خبرموصول ہوئی توطبقہ کے لوگوں میں خوشی کی لہردوڑگئی ہے اوراسے طبقہ کی ایک اہم حصولیابی تصورکرتے ہوئے گوجری فلاحی سنگت کی جدوجہدکوبڑے پیمانے پرسراہاجارہاہے۔