سرینگر //ریڈھ کی ہڈی کے حرام مغز کے زخموں کے عالمی دن کے موقعے پر وادی میںماہرین کا کہنا ہے کہ سڑک حادثات کی وجہ سے سب سے زیادہ لوگ حرام مغز(Spinal Cord) زخموں کا شکار ہورہے ہیں جبکہ کشمیر میں حرام مغزکے زخموں کا موسم ستمبر اور اکتوبر کے مہینے میں ہوتا ہے جب دودراز علاقوں میں درختوں سے اخروٹ اتار نے کا سیزن شروع ہوجاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وادی میں ہڈیوں کے زخموں کے سب سے بڑے اسپتال بون اینڈ جوئنٹ میں سالانہ 400ایسے مرضوں کا علاج ہوتا ہے جو مختلف حادثات کے دوران ریڈھ کی ہڈی کے حرام مغز کے زخموں کا شکار ہوجاتے ہیں تاہم ماہرین نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ نہ سرکاری سطح اور نہ تو رضاکارانہ طور پر ایسے مریضوں کاکوئی پرسان حال ہے۔ کشمیر میں ریڈھ کی ہڈی کے حرام مغز کے بارے میں بات کرتے ہوئے بون اینڈ جوئنٹ اسپتال میں تعینات ڈاکٹر ارشد بشیر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’کشمیر میں حرام مغز کے زخموں کی سب سے بڑی وجہ ٹریفک حادثات ہے جبکہ دوسرے نمبر پر درختوں سے گرنے والے لوگوں کی ریڈھ کی ہڈی میں ہونے والے زخم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریفک حادثات اور درختوں سے گرکر زخمی ہونے والے لوگوں میں زخم پیدا ہوتے ہیں اور چھوٹ کی نوعیت سے ہی زخم کی شدت کا پتا چلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکھان، مستری اور اخروٹ اتارنے والے مزدور اکثرحادثات کی وجہ سے حرام مغز کے زخموں کا شکار ہوجاتے ہیں اور ہمیشہ کیلئے اپاہج ہوجاتے ہیں جسکے سماجی سطح پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر ارشد بشیر نے کہا کہ ایسے مریضوں میں کچھ ہمیشہ کیلئے بے کار ہوجاتے ہیں اور ان کا اہل عیال در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوجاتے ہیں اور اسلئے ہم نے محکمہ فلوریکلچر اور محکمہ اگریکلچر سے بار بار یہ التجا کی تھی کہ وہ مزدورں کو درختوں سے میوہ اتارنے کی تربیت دیں تاہم ہماری التجائوں کا کہیں کوئی اثر نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ حرام مغز کے زخموں سے بچنے کیلئے درختوں سے میوہ اتارنے والے مزدروں کو بلٹ پہن کر درختوں سے میوہ اتارنا چاہئے جبکہ ٹریفک حادثات کے دوران حرام مغز کے زخموں سے بچنے کیلئے سیٹ بلٹ پہنا لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حرام مغز کے زخموں سے بچنے کیلئے درختوں کے نیچے جھال بچھاکر مزدوروں کو درختوں پر چڑھایا جائے تاکہ کسی حادثے کی صورت میں ریڈھ کی ہڈی کو شدید زخموں سے بچایا جاسکے۔ بون اینڈ جوئنٹ اسپتال سرینگر کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ اور ہڈیوں کے امراض کے ماہر ڈاکٹر عبدالرشید بڈو نے کہا ’’ کشمیر میں ستمبر اور اکتوبر کے مہینوں میں حرام مغزوں کے زخموں سے متلا لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوجات ہے کیونکہ ستمبر اور اکتوبر کے مہینے میں درختوں سے اخروٹ اور دیگر میوہ جات اتار نے کا موسم شروع ہوجاتے ہیں اور ان دومہینوں میں ہر روز ایک سے دو مریض ایسے ہوتے ہیں جن کو درختوں سے گرنے کی وجہ سے ریڈھ کی ہڈی اور حرام مغز کو نقصان پہنچا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ماہ 60ایسے مریض آتے ہیں جنکی ریڈھ کی ہڈی کے حرام مغز کو نقصان پہنچا ہوتا ہے اور اس طرح ہر سال تقریب 400مریضوں کا علاج ہوتا ہے جو حرام مغز میں زخموں کے شکار ہوتے ہیں ۔ ڈاکٹر عبدالرشید بڈو نے کہا کہ پرانے زمانے میں ایسے مریض علاج کے بغیر رہ جاتے تھے اور ان کا کوئی پوچھنے والا نہیں تھا تاہم اب جراحیوں سے 90فیصد مریضوں کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 90فیصد مریضوں میں کچھ مکمل طور پر ٹھیک ہوجاتے ہیں جبکہ چند افراد ایسے ہوتے ہیں جو صرف اپنا کام کرنے کے قابل ہوجاتے ہیں ۔ ڈاکٹر عبدالرشید بڈو نے کہا کہ 10فیصد مریض ہمیشہ کیلئے اپاہج ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپاہج ہونے والے مریضوں کا کوئی بھی پر سان حال نہیں ہے ، نہ ان کیلئے کوئی رضاکار تنظیم ہے اور نہ ہی کوئی سرکاری سطح پر امداد دی جاتی ہے۔ عبدالرشید بڈو نے کہا کہ حرام مغز کے زخموں سے متاثر مریضوں کو محکمہ سماجی بہبود سے صرف ویل چیرملتا ہے جبکہ عمر بھر کیلئے اپاہج ہونے والے لوگوں کو سڑک پر لاکر رکھ دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیرلا اور بھارت کی دیگر ریاستوں میں اب میوہ اتارنے کیلئے vibratersکا استعمال ہوتا ہے جبکہ کشمیر میں ابھی بھی مزدوروں کا ہی استعمال ہوتا ہے۔ ڈاکٹر عبدالرشید نے کہا کہ میوہ اتارنے کیلئے مزدوروں کو سیفٹی بلٹ اور نیٹ کا استعمال کرنا چاہئے تاکہ کسی بھی حادثے کی صورت میں مزدور کو کم نقصان ہو ۔ انہوں نے کہا کہ گاڑی چلاتے وقت سیٹ بلٹ کا استعمال کرنے والے لوگوں کے ریڈھ کی ہڈی میں کافی کم چوٹیں آتی ہیں اور اسلئے سیٹ بلٹ کا استعمال لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے افراد کیلئے انشورنس کی اسکیم شروع کرنا لازمی بن گیا ہے۔ادھر ریڈھ کی ہڈی کے زخموں کے عالمی دن کے موقعے پر وی ایم ایس(sprawling Voluntary Medicare) کی جانب سے بمینہ میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں حرام مغز کے زخموں سے بچنے کے طریقوں اور حرام مغز کے زخموں سے متاثر لوگوں کی باز آباد کاری کے سلسلے میں جانکاری دی گئی ۔ تقریب پر ناظم تعلیم ڈاکٹر جی این ایتو نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ تقریب میں مختلف متاثرین نے اپنے آپ بیتی سنائی۔ اس موقعے پر بون اینڈ جوئنٹ اسپتال میں ہڈیوں کے ماہر ڈاکٹر ارشد بشیر نے حرام مغزکے زخموں اور وجوہات پر تفصیلی روشنی ڈالی جبکہ اس موقعے پر تنظیم کے نائب صدر خورشید احمد ملک نے شکریہ کی تحریک پیش کرتے ہوئے سینٹرل یونیوسٹی کے عہدیدارن سے اپیل کی ہے کہ وہ طلبہ کو لوگوں میں جانکاری پھیلانے کیلئے استعمال کریں ۔