جے کے این ایس
سرینگر//جموں و کشمیر میں پنشنرز کو بڑھتے ہوئے مالی دباؤ کا سامنا ہے کیونکہ ریٹائرمنٹ کے اہم واجبات بشمول گریجویٹی اور جنرل پراویڈنٹ فنڈ (GPF) مہینوں سے غیر واضح ہیں۔ایک میڈیا رپورٹ میں ریٹائرڈ ملازمین کا حوالہ دیتے ہوئے کہاگیاہے کہ انہیں(ریٹائرڈ ملازمین) ان کے محنت سے کمائے جانے والے حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے بہت سے خاندان اخراجات کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔پنشنروںکے مطابق، گریجویٹی کی ادائیگی آخری بار نومبر2024 میں کی گئی تھی، جب کہ جنرل پراویڈنٹ فنڈ (GPF) نکالنے کا عمل اپریل 2025 تک کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے، دونوں فنڈز کی کمی کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں۔ ایک ریٹائرڈ سرکاری ملازم نے بتایاکہ ہم نے کئی دہائیوں کی خدمت دی ہے، پھر بھی اس وقت جب ہمیں اپنی بچت کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، حکومت ہمیں رسائی دینے سے انکار کر رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ سرکاری خزانے سوکھ چکے ہیں اور ملازمین کو غیر معینہ مدت تک انتظار کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔کئی پنشنروں نے محکمہ خزانہ پر الزام لگایا کہ وہ ان کی پریشانی میں خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہا ہے۔ جموں کے ایک پنشنر نے کہاکہ محکمہ ہماری حالت زار سے واقف ہے، اس کے باوجود کچھ بھی ٹھوس نہیں کیا گیا ہے۔تاہم عہدیداروں نے کہا کہ یہ معاملہ پہلے ہی مرکزی حکومت تک پہنچا دیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق محکمہ خزانہ کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ اضافی بجٹ کی درخواست باضابطہ طور پر مرکز کو پیش کر دی گئی ہے۔ اس کے منظور ہونے کے بعد، زیر التواء رقوم جاری کر دی جائیں گی اور واجبات کو کلیئر کر دیا جائے گا۔مذکورہ افسر نے مزید کہا کہ فنڈز کی کمی صرف پنشن کی ذمہ داریوں تک محدود نہیں تھی بلکہ خزانے کے دیگر کام بھی متاثر ہوئے تھے۔ انہوںنے کہاکہ یہ ایک عارضی خلا ہے، اور ہمیں امید ہے کہ جلد ہی اضافی مختص کی جائے گی۔پنشنرز کے لیے، تاخیر کا مطلب حقیقی مشکل ہے۔ بہت سے لوگوں نے کہا کہ وہ خاندانی ذمہ داریوں کو پورا کرنے، قرضوں کی ادائیگی، یا طبی اخراجات کو پورا کرنے کے لیے گریجویٹی اورجی پی فنڈ کی ادائیگیوں پر انحصار کرتے ہیں۔ پنشنروں نے حکام سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔