Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

ریٹائرمنٹ زندگی سے فرار نہیں! | جاوداں پیہم رواںہردم جواں ہے زندگی

Towseef
Last updated: March 28, 2025 11:16 pm
Towseef
Share
12 Min Read
SHARE

حال واحوال

شیخ ولی محمد

کسی بھی سرکاری یا غیر سرکاری سیکٹر میں جب کوئی ملازم عمر کی ایک خاص مقرر حد تک پہنچ جاتا ہے تو اسے ملازمت سے سبکدوش کیا جاتا ہے اور متعلقہ محکمہ اسے کئی مراعات جیسےگریجوٹی، لیو سیلری،جی پی فنڈ اور پنشن وغیرہ واگذار کرتا ہے تا کہ ملازمت سے فارغ شده ملازم اپنی زندگی آسانی سے گزار سکے ۔ ہمارے یہاں جوں جوں ریٹا ئرمنٹ کی تاریخ نزدیک آتی ہے تو کئی ایک ملازمین ریٹائرمنٹ کے خوف سے نفسیاتی طور پریشان ہو جاتے ہیں ،بلکہ چند ایک مختلف بیماریوں کے شکار ہو جاتے ہیں۔ یہاں پر سبکدوشی کے متعلق عام طور یہی تصور پایا جاتا ہے کہ ملازمت سےفارغ ہونے کے بعد آدمی کسی کام کا نہیں رہتا، اس کے قوائے عقلی اور جسمانی کمزور پڑ جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ریٹائر ہونے والے بعض ملازم اپنی ریٹائر منٹ کی تاریخ کو چھپانے کی لاکھ کوشش کرتے ہیں ،یہاں تک کہ وہ اپنے قریبی دوستوں اور رشتہ داروں سے بھی یہ کھلا راز پوشیدہ رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ماہرین نفسیات کے مطابق ریٹائرمنٹ کے بعد بہت جلد انسان ذہنی اور جسمانی طور پر کمزور ہونا شروع ہو جاتا ہے اور فعال بننا تو در کنار وہ خود دوسرے افراد خانہ کے لئے بے شمار مسائل کا موجب بنتا ہے ۔ ایک ایسا انسان جس نے باقاعدگی سے کئی سال سرکاری نوکری کی ہو ، دفتر جانے کے لئے روز تیار ہونے کا عادی ہو، گھر سے دھوم سے نکلتا ہو۔ جب ریٹا ئرمنٹ کے سبب یہ سب کچھ نہیں کر پائے تو وہ اپنے ذہن کو پیغام بھیج دیتا ہے کہ اب تم بے کار ہو، تمہیں مرنے کی تیاری کرنی چاہئے، دنیا سے اب تمہارا کوئی واسطہ نہیں وغیرہ وغیرہ۔ یہ ایک
حقیقت ہے کہ جب انسان کو کرنے کے لئے کوئی کام نہ ہو تو بے کاری کےنتیجے میں اس کے دماغ میں مختلف قسم کے منفی خیالات گھومتے ہیں ،پھرتے ہیں، جن کے مضر اثرات اس کی زندگی پر پڑتے ہیں۔ایک انگریزی قول ہے An idle man,s brain is devil’s workshop ۔اس کے بجائے ایک مصروف آدمی اپنے کام کے ساتھ مشغول ہونے کی وجہ سے کچھ اور سوچنے کا موقع ہی نہیں پاتا۔ دینی نقطہء نگاہ سے اگر اس کو دیکھا جائے تو دین اسلام میں چھٹی یا بے کار ی کا کوئی تصور ہی نہیں ۔ وقت گذاری ،تفریح اور چھٹیوں کا تصور عیسائیت میں ہے۔ عیسائیوں کے مطابق خدا نے چھ دن میں کا ئنات کو بنایا اور پھر ایک دن آرام کیا۔ اسی دن کو انہوں نے Hollyday/Holiday قرار دیا۔ اتوار کو چرچ جانا اسی سلسلے کی کڑی ہے ۔ اسلام دین فطرت ہے جو ہمیں زندگی کے ہر معاملے اور مر حلے میں مکمل رہنمائی کرتا ہے۔ قرآن پاک میں کام کرنے اور نماز ادا کرنے کا ذکر ساتھ ساتھ آیا ہے۔ جمعہ کی نماز کے لئے حکم ہے کہ کام روک کر نماز ادا کی جائے۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے : ’’وہ لوگ جو ایمان لائے ہو، جب جمعہ کے دن نماز کی اذان دی جائے تو تم اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑواور خرید و فروخت چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہت ہی بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔ پھر جب نماز ہو چکے تو زمین پھیل جاؤ اوراللہ کا فضل تلاش کرو اور بکثرت اللہ کا ذکر کیا کرو تاکہ تم فلاح پاؤ ۔‘‘ (الجمعہ9 تا 10) اللہ تعالیٰ کایہ حکم نہایت ہیں واضح ہے کہ ہمیں اس آیت کے ان دونوں حصوں پر عمل کرنا چاہنے یعنی پہلے حصہ پر عمل کرتے ہوئے کام روک دینا چاہیے اور دوسر ےحصے کے مطابق دوبارہ کاروبار سنبھالنا چاہئے ۔ اس لحاظ سے جمعتہ المبارک کوپورے دن چھٹی منا نا حکم خداوندی کے خلاف ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ’’اور دن کو ہم نے (وقت ) روز گار بنایا ۔‘‘( النباء11) ۔اللہ تعالی نے قرآن پاک میں بہت ساری آیات میں دنیا کو اپنا فضل اور اپنی امداد اور خیر سے تعبیر کیا ہے۔ نبی پاکؐ نے فرمایا : ’’ جو شخص دنیا اس لئے طلب کرتا ہے کہ ذلت ِسوال سے اپنی آبرو بچائے ،اہل وعیال کا تکفل کرے اور ہمسائے پر مہربان ہو، وہ قیامت میں اس طرح پیش ہوگا کہ اس کا چہرہ چودھویں کے چاند کی طرح روشن ہوگا۔‘‘ حلال ذرائع سے معاشی جدو جہد اسلام کی نظر میں اعلی وارفع کام ہے۔ نبی پاکؐ کا ارشاد گرامی ہے : ’’ عبادت کے ستر (70) جز ہیں، ان میں سب سے افضل طلب رزق حلال ہے۔‘‘ ایک حدیث شریف میں فرمایا گیا ہے ،عیال کے لئے مشقت سے روزی کمانے والا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے۔ آپ نے ایک اور جگہ فرمایا ،مومن کی موت آتی ہے تو اس کی پیشانی پر پسینہ ہوتا ہے ۔ یہ وہ معاشی تصور ہے جو اسلام ہمیں دیتا ہے کہ آدمی پر لازم ہے کہ تمام عمر محنت کرے اور کمائے، خود کھائے اوروں کو کھلائے ۔ اسلام کے نزدیک تکاثر سے بچ کر دنیا کمانا کوئی معیوب یا حرام چیز نہیں۔ البتہ کمائی کے لئے شرط ہے کہ وہ جائز طریقوں سے حاصل کی جائے اور بعد میں بخل اور اسراف سے بچتے ہوئے اعتدال سے خرچ کی جائے۔ دولت یقیناً ایک نعمت ہے، اگر اس نعمت سے دوسروں کو فائدہ پہنچایا جائے اور یہ لعنت ہے اگر اسے نمود و نمائش ، دکھاوے یا اسراف میں اڑایا جائے ۔ جب ہم پیغمبروں کی پاک سیرتوں پر نظر ڈالتے ہیں تو صاف نظر آتا ہے کہ تمام پیغمبران کرام کسی نہ کسی طرح کے پیشہ سے وابستہ تھے۔ ان میں سے زیادہ تر نے زندگی کے کسی نہ کسی موڑ پر مویشی ضرور چرائے ہیں ۔ حضرت دائودؑ زرہ بناتے تھے جب کہ حضرت یوسفؑ نے عمر کا پہلا حصہ غلامی میں کاٹا اور بعد میں صاحب اقتدار ہوئے۔ تمام صحابہ کرام محنت کی روزی کماتے تھے اور شرعی قوانین کے تحت خرچ کرتے تھے ۔نبی پاک ؐ کسی کو دیکھتے اور وہ آپ کو بھلا آدمی معلوم ہوتا تو پوچھتے تھے کہ یہ کوئی صنعت و حرفت کرتا ہے ؟ اگر لوگ یہ کہتے کہ نہیں تو آپؐ بیزاری کا اظہار کیا کرتے۔ کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ؐ! ایسا کیوں ہے؟ تو آپ نے فرمایا ،’’ اس لیے جب مؤمن صاحب ِحرفت اور پیشہ ور نہیں ہوتا تو وہ اپنے دین ہی کو ذریعہ معاش بناتا ہے ۔‘‘ حضرت عمر فاروقؓ کوبے کاری، تعطل ،جمود اور وقت ضائع کرنا سخت نا پسند تھا ۔آپ نے فرمایا : ’’مجھے اس سےنفرت ہےکہ تم کو بےکار دیکھوں کہ نہ دنیاوی کام کرو،نہ آخرت کا عمل تمہیں مصروف رکھے۔‘‘ الغرض دین میں مومن کے لیے بے کاری ، وقت گذاری اور آرام طلبی کے لئے کوئی گنجائش ہی نہیں ۔

مؤمن دنیا کے اس امتحان گاہ میں جب ایک مرحلہ طے کرتا ہے تووہ دوسرے مرحلے کی تیاری میں مصروف عمل رہتا ہے۔ اس کی فطرت میں آرام اور عیش پسندی نہیں ہوتی۔ اس کی مثال چمکتے ہوئے سورج کی ہے جو کبھی ایک خطے کو اپنی روشنی سے منور کرتا ہے اور کبھی دوسرے علاقوں کوروشنی اور گرمی فراہم کرتا ہے ۔ عصرحاضر میں امت مسلمہ کی بے بسی ، بے کسی اور زوال و پستی کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ ہم مسلمانان عالم وقت کی صبح قدر و قیمت نہیں کرتے۔ ہم اپنا قیمتی وقت بے مقصد کھیل کود ، تفریحی مشاغل اور ہے کاری میں گذارتے ہیں۔ ہمارا عام مشاہدہ ہے کہ ہم لوگ کسی شعبے یا محکمے میں اپنی سروس کے تیس سال گزارنے کے بعد اس طرح گوشه نشینی اختیار کر لیتے ہیں کہ جیسے ہم نے کوئی بڑا کار نامہ انجام دیا ہو۔ دنیا میں وہی لوگ کامیاب قرار پائے جنہوں مرتے دم تک اپنے آپ کو مختلف کاموں میں وقف رکھا۔ چند سال قبل امریکہ کے بل کلنٹن جب عہدہ صدارت سے سبکدوش ہوئے تو انھوں نے امریکہ کے اسکول آف اکنامکس میں درس و تدریس کا پیشہ اختیار کیا۔ ہندوستان کے مشہور سائنس دان اور سابق صدر ڈاکٹر اے پی جے عبد الکلام جب 11ویں صدر کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے تو انہوں نے رضاکارانہ طور پر تعلیمی اداروں کے لیے ویزیٹنگ پروفیسر کی ذمّہ داری سنبھالی ۔ حد یہ ہے کہ جب وہ 27جولائی 2015کو 83برس کی عمر میں انتقال کرگئے تو وہ اس وقت آ ئی آ ئی ایم شیلانگ میں لیکچر دےرہے تھے۔اگر کوئی ہمارے یہاں ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی کاروبار یا پیشہ اختیار کرتا ہے تو سماج میں اسے طرح طرح کے طعنے دئے جاتے ہیں کہ اللہ اللہ کرنے کے بجائے یہ کس جنجال میں پھنس گیا، اگر زندگی کے بقیہ ایام گزار نے کیلئے اسے معقول پنشن ملتی ہے تو اسے کام کرنے کی کیا ضرورت ؟ چلئے ٹھیک ہے کہ اگر اس کے پاس گزر اوقات کے لئے آمدنی کا معقول ذریعہ ہے تو بھی وہ کیونکر بے کار بیٹھا رہے۔ اسے چاہیے کہ اپنا وقت رضا کارانہ طور مختلف سروسز جیسے تعلیم و تربیت ، سماجی خدمت ،فلاح وبہبود ، تجارت وغیرہ میں صرف کر کے سماج کو فائدہ پہنچائے۔ایک ریٹائرڈ ملازم کو ملازمت سے اپنی سبکدوشی کو زندگی سے فرار کے بجائے اسے اپنی صحت ،صلاحیت اور تجربے کے مطابق سماج کی بہتری کے لئے زریں موقع تصور کرنا چاہیے۔
[email protected]

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
فیفا کلب ورلڈ کپ پیڈرو کے ڈبل سے چیلسی فائنل میں
سپورٹس
شبھمن گل کی ٹیسٹ رینکنگ میں بڑی چھلانگ
سپورٹس
کپواڑہ میں حزب کمانڈر کی جائیداد قرق: پولیس
تازہ ترین
صدرِ جمہوریہ نے لداخ ایل جی کو ’گروپ اے‘سول سروس عہدوں پرتقرری کا اختیار دیا چیف سیکرٹری اور ڈی جی پی کی تقرری کے لیے مرکزی حکومت کی منظوری بدستور لازمی
تازہ ترین

Related

کالممضامین

! موسمیاتی تبدیلیوں سے معاشیات کا نقصان

July 9, 2025
کالممضامین

دیہی جموں و کشمیر میں راستے کا حق | آسانی کے قوانین کی زوال پذیر صورت حال معلومات

July 9, 2025
کالممضامین

گندم کی کاشتکاری۔ہماری اہم ترین ضرورت

July 9, 2025
کالممضامین

چھرنبل ۔ نظروں سے اوجھل دلکش سیاحتی مقام سیاحت

July 9, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?