ممبران کی مراعات پر نظرثانی سے متعلق رپورٹ بھی پیش ہوگی
عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی آج یعنی پیر کو اہم قانون سازی کا کام شروع کرنے والی ہے، جس میں وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی طرف سے جموں و کشمیر رینٹ اتھارٹی بل 2025 کو متعارف کرانا اور قانون سازوں کی تنخواہوں اور پنشنری مراعات پر نظرثانی سے متعلق ہائوس کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنا شامل ہے۔ایک تفصیلی ایجنڈا، جس میں فوری عوامی اہمیت کے متعدد امور پر توجہ مرکوز کی جائے گی اور کلیدی قانون سازی کا تعارف آج کی کارروائی کیلئے مقرر کیا گیا ہے۔جموں و کشمیر اسمبلی سکریٹری کی جاری کردہ بزنس کے مطابق، ایوان 27 اکتوبر 2025 کو صبح 10:00 بجے اجلاس کے لیے مقرر ہے، جب کہ دن کی کارروائی کا آغاز سوالات سے ہوگا، جس کے بعد سپیکر کے پینل آف چیئر مین کا اعلان ہوگا۔اس کے بعد اجلاس میں مختلف حلقوں سے عوامی مسائل کو اجاگر کرنے والے پانچ توجہ دلا نوٹسز ہوں گے۔میر سیف اللہ کیرن اور جمہ گنڈ کے دور دراز علاقوں میں اناج اور راشن کی عدم دستیابی کی طرف توجہ مبذول کروائیں گے، جو کہ شدید برف باری کی وجہ سے سردیوں میں منقطع رہتے ہیں۔نظام الدین بھٹ آرین بلاک، بانڈی پورہ میں ہیپاٹائٹس اے اور دیگر پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے پھیلا کا مسئلہ اٹھائیں گے، جس سے صحت کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ہلال اکبر لون حالیہ نیشنل ہائی وے کی بندش اور معاوضے میں تاخیر کے بعد پھل کاشتکاروں کو ہونے والے نقصانات پر کارروائی کا مطالبہ کریں گے۔قیصر جمشید لون لولاب حلقہ میں پینے کے پانی کی شدید قلت پر روشنی ڈالیں گے اور جل شکتی محکمے کی طرف سے فوری مداخلت پر زور دیں گے۔رنبیر سنگھ پٹھانیا وزیر اعلیٰ (ہائوسنگ اور شہری ترقی کے انچارج)کی توجہ گائوں منڈ میں ادھم پور میونسپلٹی کی طرف سے غیر قانونی طور پر کوڑا کرکٹ پھینکنے کی طرف مبذول کرائیں گے، جس سے جموں سری نگر قومی شاہراہ پر آلودگی اور صحت کو خطرات لاحق ہیں۔ایوان میں ایوان کی کمیٹی کے چیئرمین سرجیت سنگھ سلاتھیا کی ایک رپورٹ کا بھی مشاہدہ کیا جائے گا جس میں ایم ایل ایز کی تنخواہوں اور الائونسز اور سابق قانون سازوں کے لیے پنشنری فوائد میں نظر ثانی کی سفارش کی گئی ہے۔بعد میں، وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ “جموں و کشمیر رینٹ اتھارٹی بل، 2025” (LA بل نمبر 4 آف 2025)متعارف کرانے والے ہیں جس کا مقصد کرایہ داری کو منظم کرنے، مالک مکانوں اور کرایہ داروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے، اور ایک عدالتی طریقہ کار کے ذریعے تنازعات کے جلد حل کو یقینی بنانا ہے۔