مرکزی سرکارنے حال ہی میں بارہمولہ ۔کپوارہ ریلوے لائن کی تعمیر کو منظوری دی ہے جوکہ ایک خوش آئند اقدام ہے لیکن ایک بار پھر حکومت کی طرف سے خطہ پیر پنچال کو نظرانداز کئے جانے پر مقامی سیاسی و عوامی حلقوں میںحکام کے تئیں زبردست ناراضگی پائی جارہی ہے ۔خطہ پیر پنچال کے عوام کی یہ دیرینہ مانگ رہی ہے کہ جموں سے پونچھ ریل لائن تعمیر کی جائے تاکہ اس سرحدی خطے میں سماجی و اقتصادی ترقی ہوسکے اور دوریاں کم ہونے کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع بھی پیداہوں تاہم باربار کی یقین دہانیوں اور اعلانات کے باوجود معیشی اہمیت کے اس عوامی مطالبے کو تسلیم کرکے اس خطے میں ریلوے لائن بچھانے کو منظور ی نہیں دی جارہی ہے۔ اس ریلوے لائن کے حوالے سے مرکز کی پالیسی تذبذب کاشکار رہی ہے اور پہلے کانگریس کے دورحکومت میں اس پروجیکٹ کااعلان کرکے سروے کیاگیا اور ساتھ ہی رقومات بھی ریلوے بجٹ میںمختص رکھی گئیں تاہم بعد میں یہ بہانہ بناکر اس پروجیکٹ کو تعطل کاشکار بنادیاگیاکہ پہاڑی اور دشوار گزار علاقہ ہونے کے بہ سبب اس پر بہت زیادہ رقومات خرچ ہوں گی جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ملک بھر میں اس سے بھی زیادہ دشوار گزار علاقوں میں تعمیر وترقی کے حوالے سے بڑے بڑے پروجیکٹ روبہ عمل لائے گئے ہیں، جن پر خرچ ہونے والی رقومات کا کوئی حد و حساب نہیںلیکن جب بات ایک سرحد ی خطے تک ریلوے لائن بچھانے کی آتی ہے تو کبھی رقومات کی کمی آڑے آجاتی ہےتو کبھی کوئی اوربہانہ تراش لیاجاتاہے ۔ حکومت کی انہی پالیسیوں کا نتیجہ ہے کہ خطہ پیر پنچال کے عوام ہمیشہ اپنے ساتھ ناانصافی اپنائے جانے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں اور اب ایک بارپھر ریلوے لائن کی تعمیر کے کام میں نظرانداز کئے جانے کے بعد ایسی ہی عوامی شکایات سامنے آرہی ہیں ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سرحدی پٹی پر واقع ہونے کی وجہ سے خطہ پیر پنچال زندگی کے ہر ایک شعبے میں پسماندہ بن کر رہ گیاہے اور جہاں رسل و رسائل کے بہتر روابط نہ ہونے کی وجہ سے مقامی لوگوں کو مشکلات کاسامناہے وہیں انہیں ضروریات زندگی کی دیگر بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں ۔ 2005میں پونچھ راولاکوٹ راہداری اور پھرآر پار تجارت کا سلسلہ شروع ہونے اور اس کے بعد 2010میں تاریخی مغل شاہراہ کی تعمیر سے اس خطے کے لوگوں میں ایک نئی امید جاگی تھی تاہم بدقسمتی سے مغل شاہراہ کو سال بھرقابل آمدورفت بنائےرکھنے کیلئے نہ اس پر ٹنل کی تعمیر ہوسکی اور نہ ہی اسے قومی شاہراہ کا درجہ مل سکا اور اسی طرح سے آرپار تجارت میں حفاظتی نوعیت کے ایسے مسائل حائل ہیں جن کی وجہ سے اس سلسلے کو شروع کرنے کا مقصد پورا نہیں ہوپایا اور نہ ہی خطے کی اقتصادی ترقی ہوپائی ۔ریاست کی تقسیم سے قبل اس خطے کی اپنی ایک تابناک تاریخ رہی ہے لیکن خونی لکیر نے اس سے مرکزیت چھین کر اسے ایک ایساسرحدی علاقہ بنادیا جو کم بیش سبھی حکومتوں کی نظروں سے اُوجھل رہا ہےاور تب سے آج تک وقت بروقت قائم ہونے والی حکومتوں نے اس طرف کوئی خاص توجہ مرکوزنہیں کی ۔ جموں پونچھ ریلوے لائن اس خطے کی ترقی کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل ثابت ہوسکتی ہے اور اس سے نہ صرف سفر آسان بن جائے گا بلکہ اقتصادی ترقی کے نئے امکانات پیدا ہوں گے اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے ۔خطے کی پسماندگی اور ضرورت کو دیکھتے ہوئے اس ریلوے پروجیکٹ کو منظوری دے کر اس پر کام شروع کیاجائے جس کی ریاستی چیف سیکریٹری نے یقین دہانی بھی کرائی ہے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ ریاست کے سبھی دور دراز علاقوں کو ریلوے لائن کے ذریعہ جوڑنے کی ضرورت ہے تاکہ آج کے سریع الرفتار دور میں اُن علاقوں کے لوگوں کا احساس پسماندگی ختم ہوجائے ، جو کمزور روابطہ کے سبب پسماندگی کی چکی میں پسے جا رہے ہیں۔