عظمیٰ نیوز سروس
جموں+سرینگر// جموں و کشمیر حکومت نے منگل کو مرکزی زیر انتظام علاقے میں موجودہ ریزرویشن پالیسی کے خلاف شکایات کا جائزہ لینے کے لیے کابینہ کی تین رکنی ذیلی کمیٹی کی تشکیل کو منظوری دی۔ذیلی کمیٹی کی تشکیل کی منظوری محکمہ جنرل ایڈمنسٹریشن کے جاری کردہ ایک حکم نامے کے ذریعے دی گئی۔حکم نامے کے مطابق وزرا سکینہ مسعود ایتو، ستیش شرما اور جاوید رانا سب کمیٹی کے ممبر ہوں گے۔ذیلی کمیٹی اپنی رپورٹ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی سربراہی میں وزرا کونسل کو پیش کرے گی۔وزیر اعلیٰ نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ سرکاری ملازمتوں میں ریزرویشن کے معاملے پر تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کے لیے کابینہ کی ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔انہوں نے مزید کہا”ریزرویشن کے بارے میں بہت کچھ کہا جا رہا ہے،ہمارے نوجوان، خاص طور پر جو کھلے طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، سمجھتے ہیں کہ انہیں ان کے حقوق نہیں مل رہے ہیں، لیکن ایسے لوگ بھی ہیں جنہیں ریزرویشن کے دائرے میں لایا گیا ہے جو اپنے حقوق میں کوئی کمی نہیں چاہتے‘‘۔انہوں نے”لہٰذا، کابینہ نے ایک ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں تین وزرا شامل ہوں گے، اور کابینہ نے ان سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کا ایک جامع نقطہ نظر رکھیں،” ۔مرکزی حکومت کے ریزرو زمرے میں مزید کمیونٹیز کو شامل کرنے اور UT میں پچھلے پانچ سالوں میں کوٹہ بڑھانے کے فیصلے کے بعد جموں کشمیر میں ریزرویشن ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔جموں و کشمیر میں ریزرویشن کوٹہ کو 70 فیصد کرنے کے مرکز کے اقدام پر اعتراضات بڑھ رہے ہیں۔یہ پہاڑیوں اور دیگر قبائل کے لیے علیحدہ 10 فیصد ریزرویشن اور او بی سی(دیگر پسماندہ طبقات)کوٹہ کو 8 فیصد تک بڑھانے کے حالیہ اعلانات کے بعد ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ سرکاری میڈیکل کالج سرینگر کے طلاب نے پوسٹ گریجویٹ زمرے میں موجودہ کوٹہ کیخلاف پیر کو احتجاجی مظاہرے کئے۔وہ ایس او 17کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔اسی طرح گذشتہ دنوں لیکچراروں کی جموں و کشمیر میں 537اسامیاں پر کی گئیں لیکن ان میں اوپن میرٹ میں صرف 237کے لگ بھگ اسامیاں پر کی گئیں۔باقی خصوصی زرمے کے کوٹہ کیلئے مختص تھیں۔سیاسی جماعتوں نے بھی کوٹہ میں 50فیصد سے زیادہ اضافہ کرنے کے قانون کو نوجوانوں کے مستقبل پر شب خون مارنے کے مترادف قرار دیا ہے۔