شاہ نواز
ریاسی //پہلگام میں ہوئے خونریز دہشت گردانہ حملے کے خلاف ضلع ریاسی میں شدید عوامی ردعمل سامنے آیا ہے، جہاں شہر سے لے کر دور دراز دیہات تک مکمل بند اور زبردست احتجاج دیکھنے کو ملا۔ حملے میں تیس سے زائد بے گناہ انسانی جانیں ضائع ہوئیں جن میں ایک مقامی مزدور، دو غیر ملکی سیاح اور ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے سیر و سیاحت کے شوقین افراد شامل تھے۔واقعے کے بعد ریاسی میں گزشتہ شام ہی احتجاجی مظاہرے شروع ہو چکے تھے، جو بدھ کی صبح اپنے عروج پر پہنچے۔ ضلع کے تمام بازار، چھوٹے ہوں یا بڑے، مکمل طور پر بند رہے۔ پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہی جبکہ ذاتی گاڑیوں کی آمد و رفت بھی نہ ہونے کے برابر تھی۔ ضلع صدر مقام ریاسی کے علاوہ سب ڈویژن درماڑی، مہور، تحصیل چسانہ، اور گلاب گڑھ کے ٹکسن، نگرالہ، اور بگہ مارکیٹوں میں بھی بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ہر علاقے میں لوگوں نے پاکستان کے خلاف نعرے بازی کی اور اس حملے کو انسانیت کے خلاف بزدلانہ کاروائی قرار دیا۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی میں ملوث عناصر کو فوری شناخت کر کے پھانسی دی جائے، اور حکومت ہند دہشت گردی کے خلاف سخت ترین قدم اٹھائے تاکہ آئندہ اس قسم کے سانحات سے بچا جا سکے۔احتجاج میں ہر مذہب، ہر فرقے اور ہر عمر کے لوگ شامل تھے، اور سب کی زبان پر ایک ہی صدا تھی کہ ’’دہشت گردی انسانیت کے لئے خطرہ ہے اور اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی ضرورت ہے۔‘‘مقامی رہائشی شوکت حسین نے احتجاج کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’ہمیں اب صرف الفاظ نہیں، عملی اقدامات چاہئیں۔ ہمارے لوگ مر رہے ہیں اور حکومت کو فوری طور پر فیصلہ کن قدم اٹھانا ہوگا۔‘‘ایک اور شہری، پروین شرما نے کہاکہ ’’یہ وقت متحد ہونے کا ہے، ہم مذہب، ذات، برادری سے بالاتر ہو کر دہشت گردی کے خلاف کھڑے ہیں۔‘‘مظاہرین نے وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ، اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے مطالبہ کیا کہ جموں و کشمیر میں جاری ملی ٹنسی کو قابو میں لانے کے لیے سخت اور فوری اقدامات اٹھائے جائیں، تاکہ مزید بے گناہ لوگوں کی جانیں ضائع نہ ہوں۔
ریاسی میںپاکستان مخالف احتجاج،لوگوں نے غم و غصے کا اظہار کیا
