پونچھ//نیشنل کانفرنس کے سنیئر لیڈر اور سابق وزیر میاں الطاف نے بھارت پاکستان کی قیادت سے کہا ہے کہ وہ باہمی تعلقات بحال کرنے میں ایمانداری اور خلوص سے کام لیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ پونچھ راجوری کے لوگ دونوں ممالک کے درمیان مخاصمت کی وجہ سے سب سے زیادہ پریشان ہیں اور اس کی قیمت انہیں آئے روز ہونے والی گولہ باری و بارودی سرنگوں کے دھماکوں میں اپنی جانیں دے کر چکانی پڑ تی ہیں۔ کشمیر عظمی کے ساتھ بات چیت کے دوران میاں الطاف احمد نے کہا کہ گزشتہ 70سال سے خطہ پیر پنچال کے لوگ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشید گی سے پریشان ہیں اور یہاں کے لوگ چاہیے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں، امن چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تعلقات کی بحالی اسی صورت میں مکمل کی جا سکتی ہے جب دونوں ممالک کے درمیان سرحدیں نرم ہوں اور لوگ بہ آسانی ایک ملک سے دوسرے ملک میں سفر کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پونچھ کا کوئی شخص سرینگر گلمرگ یا دوسری جگہوں پر جا سکتا ہے تو اسی طرح وہ وادی کاگان اور وادی نیلم میں بھی جانا چاہیے۔ این سی لیڈر کا کہنا تھا کہ اسوقت خطہ پیر پنچال کے لوگوں کو علاج ومعالجہ کے لئے دلی جانا پڑتا ہے اور بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات اس طرح کے ہونے چاہیں کہ وہ اسلام آباد بھی بغرض علاج جا سکیں۔ انہوں نے ریاست جموںکشمیر میں حالات کے بگاڑ کو مودی حکومت اور محبوبہ حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوے ہوئے کہا کہ مرکزی اور ریاستی سرکار اس کی ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کشمیری عوام لفظ مزاکرات سن سن کر تنگ آگئے ہیں اور آج تک حکومت اور مزاکرات کار کشمیر مسئلے کو حل نہیں کر سکے۔