نئی دہلی// وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے خبردار کیا ہے کہ اگرجموں کشمیرکے خصوصی درجے کوتبدیل کیا گیا تو ریاست میں کوئی بھی ترنگے کی حفاظت نہیں کرے گا۔ انہوں نے واضح کیاکہ ایسے اقدام سے بھارت سے علیحدگی کا مطالبہ کررہے علیحدگی پسندوں کو نہیں بلکہ بھارت کو تسلیم کرنے والی قوتوں کو کمزور کیا جائے گا۔ حریت لیڈران کی گرفتاری پر محبوبہ مفتی کہا کہ یہ محض ایک انتظامی معاملہ ہے لیکن اس سے اصل مسائل حل نہیں ہونگے۔ وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے نئی دہلی میں کشمیر سے متعلق ’بیوروآف ریسرچ آن انڈسٹری اینڈاکنامک فنڈمنٹلز‘‘نامی ایک غیرسرکاری ادارے کے زیراہتمام 2روزہ مباحثے بعنوان ’کشمیرکوسجھنا‘میں حصہ لیتے ہوئے خبردارکیاکہ اگرجموں وکشمیرکودفعہ370کے تحت حاصل خصوصی پوزیشن کوتبدیل کیاگیاتوکشمیرمیں کوئی اپنے ہاتھوں میں ترنگانہیں اُٹھائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے 1954 میں اس وقت کے صدر ہند ڈاکٹر راجندر پرساد کے ذریعے جاری کردہ ایک ریفرنس کے تحت لاگو آرٹیکل 35A کے خلاف سپریم کورٹ آف انڈیا میں دائر ایک عرضی کے تناظر میں خبردار کیا کہ اگر ریاست جموںوکشمیر کو حاصل خصوصی پوزیشن کے ساتھ کوئی بھی چھیڑ چھاڑ کی گئی یا کہ اس کو تبدیل کیا گیا تو کشمیر میں بھارت کے قومی پرچم ترنگے کی میت اٹھانے والا کوئی نہیں ہوگا ۔ محبوبہ مفتی نے آرٹیکل 35A اور دفعہ 370 کے خلاف مختلف سطحوں پر ہورہی سازشوں کے خلاف سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر آئین ہند کی دفعہ 370 کے تحت ریاست جموںوکشمیر کو خصوصی پوزیشن دی گئی ہے تو اس کو ختم نہیں کیا جانا چاہئے اور نہ اس آرٹیکل کو کمزور کیا جانا چاہئے جو 1954 میں صدارتی ریفرنس کے ذریعے اس وقت کے صدر ہند نے دفعہ 370 کے تحت حاصل اختیارات کے ذریعے متعارف کیا گیا ہے ۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ریاست جموںوکشمیر بالخصوص وادی میں اگر مین سٹریم جماعتوں کے لیڈر اور کارکن اپنے ہاتھوں میں ترنگا اٹھاتے ہیں تو یہ ریاست کو حاصل خصوصی پوزیشن کی دین ہے ۔ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ کشمیر کی مین اسٹریم جماعتوں کے کارکنوں نے ترنگا اٹھانے کیلئے اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رکھا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئین ہند کے تحت ریاست کو حاصل خصوصی اختیارات اور آرٹیکل 35 کے تحت ریاست کے پشتنی باشندوں کے حقوق کو فراہم کئے گئے تحفظ کے ساتھ کسی بھی چھیڑ چھاڑ کے انتہائی منفی نتائج بر آمد ہونگے ۔ وزیر اعلیٰ نے آئینی شق کا مضبوطی کے ساتھ دفاع کرتے ہوئے خبردار کیا کہ خصوصی پوزیشن میں کسی بھی طرح کی تبدیلی عمل میں لانا رد عمل کو دعوت دینے کے مترادف ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا کیا گیا تو جموںوکشمیر میں ہندوستان کے قومی پرچم یعنی ترنگے کی حفاظت کوئی نہیں کرے گا ۔ محبوبہ مفتی کا کہنا تھا کہ ریاستی عوام اور علاقائی سیاسی جماعتوں کیلئے آئینی شق کا خاتمہ ناقابل قبول ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ کہنے میں کوئی حرج نہیں کہ اگر ریاست کی خصوصی پوزیشن کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی توکشمیر میں قومی پرچم یعنی ترنگے کی میت اٹھانے والا کوئی نہیں رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ جموںوکشمیر کے خلاف ایسے حربوں سے کچھ حاصل نہیں ہونے والا ہے بلکہ اس کے نتیجے میں ریاستی عوام کا اعتماد مزید کمزور پڑ جائیگا ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کشمیر کے علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے کیونکہ ان کا ایجنڈا جموںوکشمیر کو ملک سے الگ کرنا ہے لیکن اب ایسے حربے بھی بروئے کار لائے جارہے ہیں جس کے نتیجے میں مین اسٹریم جماعتوں جنہوں نے بھارت کو اپنا ملک تسلیم کیا ہے کی پوزیشن کو بھی کمزور کیا جارہا ہے ۔ محبوبہ مفتی نے کسی گروپ یا جماعت کا نام لئے بغیر کہا کہ ایسی سازشوں کے محرک جموںکو کشمیر سے الگ کرنا چاہتے ہیں جبکہ ہم ریاست جموںوکشمیر کو مکمل طور بھارت کے ساتھ شامل کرنا چاہتے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی جیسی مین اسٹریم جماعتیں باوقار انداز میں جموںوکشمیر کو بھارت کے ساتھ جوڑے رکھنا چاہتی ہیں لیکن خصوصی پوزیشن کے خلاف سازشوں میں مصروف افراد یا گروپ اس رشتے کو کمزور کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔