سرینگر// ریاست جموں وکشمیر کو آئین ہند کی دفعہ 35 اے اور دفعہ 370 کے تحت حاصل خصوصی پوزیشن کو زک پہنچانے کے خلاف وادی کشمیر کے دس اضلاع اورجموں کے خطہ چناب کے بعض حصوں میں ہفتہ کو مثالی ہڑتال رہی جس سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔ ہڑتال کے دوران ریاست کی گرمائی دارالحکومت سری نگر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لئے پائین شہر کے پانچ پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں عائد تھیں۔ ہڑتال کی کال کشمیری علیحدگی پسند قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے دی تھی جبکہ دیگر علیحدگی پسند جماعتوں، ممبر اسمبلی انجینئر شیخ عبدالرشید کی سربراہی والی عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) اور تجارتی انجمنوں بالخصوص کشمیر اکنامک الائنس ،کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینوفیکچررس فیڈریشن اور ٹرانسپورٹرس نے اس کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ ہڑتال کے پیش نظر ہفتہ کو وادی بھر میں ریل خدمات معطل رکھی گئیں۔اس دوران تاجروں اور صنعت کاروںکے متحدہ پلیٹ فارم کشمیر اکنامک الائنس نے سرینگر میں اس قانون کی دفاع میں گھنٹہ گھر تک مارچ کیا۔
احتجاج
35Aکے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی کوشش کے خلاف دی گئی ہڑتال کال کے بیچ تجارتی اتحاد کشمیر اکنامک الائنس نے پریس کالونی سرینگر سے گھنٹہ گھر تک مارچ کرتے ہوئے اس قانون کو دفاعی لکیر قرار دیا۔الائنس چیئرمین محمد یوسف چاپری کی قیادت میں برآمد اس احتجاجی جلوس میں مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے،جن پر’’آرٹیکل35Aکو ختم کرنا منظور نہیں،منظور نہیں،دفعہ370کو بچائو‘‘ کے نعرے درج کیں گئے تھے جبکہ وہ اس قانون کو ضرب لگانے کی تیاریوں کے خلاف نعرہ بازی بھی کر رہے تھے۔احتجاجی مظاہرین نے بعد میں گھنٹہ گھر کے نزدیک دھرنا بھی دیا۔اس موقعہ پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے الائنس کے چیئرمین فاروق احمد ڈار نے کہا کہ یہ معاملہ کشمیریوں کی سیاسی تقدیر سے جڑا ہوا ہے،اور اس پر ضرب لگانے کی کسی بھی طور اجازت نہیں دی جائے گی۔انہوں نے آرٹیکل35Aپر ضرب لگا کر جموں کشمیر میں بیرون ریاستوں کے باشندں کیلئے دروازہ کھولنے نے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
وادی میں ہڑتال
علیحدگی پسند قیادت نے آئین کی دفعہ 35 اے کے خلاف کی جارہی مبینہ سازشوں کے خلاف یہ کہتے ہوئے 12 اگست کو مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال کی کال دی تھی، کہ ریاست میں لاگو اسٹیٹ سبجیکٹ قانون سے ساتھ کوئی بھی چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کی گئی تو کشمیری اس کے دفاع کے لئے اپنے لہو کی قربانیاں دینے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔ انتظامیہ نے ہڑتال کے دوران احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر پائین شہر کے پانچ پولیس تھانوں خانیار، نوہٹہ، صفا کدل، ایم آر گنج اور رعناواری میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت پابندیاں نافذ کی تھیں‘۔تاہم اس دعوے کے برخلاف پائین شہر کے ان علاقوں کی زمینی صورتحال بالکل مختلف نظر آئی۔ ان علاقوں میں پابندیوں کو سختی سے نافذ کرانے کے لئے سینکڑوں کی تعداد میں ریاستی پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے اہلکار تعینات رہے۔ پابندی والے علاقوں میں تمام راستوں بشمول نالہ مار روڑ کو خانیار سے لیکر چھتہ بل تک خاردار تاروں سے سیل کیا گیا تھا۔ نالہ مار روڑ کے دونوں اطراف رہائش پذیر لوگوں نے بتایا کہ انہیں اپنے گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ پائین شہر میں واقع تاریخی جامع مسجد کے اردگرد سینکڑوں کی تعداد میں سیکورٹی فورس اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔ تاہم صفا کدل اور عیدگاہ کے راستے شیر کشمیر انسٹی چیوٹ آف میڈیکل سائنسز کو جانے والی سڑکوں کو بیماروں اور تیمارداروں کی نقل وحرکت کے لئے کھلا رکھا گیا تھا۔ سری نگر کے جن علاقوں کو پابندیوں سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے، میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ اور اسٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی گاڑیاں سڑکوں سے غائب رہیں۔ سرکاری دفاتراور بینکوں میں معمول کا کام کاج متاثر رہا۔شہر خاص کے پابندی زدہ علاقوں کو سیول لائنز علاقوں کے ساتھ جوڑنے والی سڑکوں اور چھوٹے پلوں کو خار دار تاروں سے سیل کردیا گیا تھا ۔ اس دوراج جنوبی کشمیر میں بھی مکمل ہڑتال سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔اسلام آباد(اننت ناگ) سے نامہ نگار ملک عبدالسلام نے بتایا ک ضلع کے بجبہاڑہ،آرونی،سنگم، کھنہ بل،دیلگام،مٹن،سیر ہمدان،کوکر ناگ،وائل سمیت دیگر علاقوں میں مثالی ہڑتال دیکھنے کو ملی،جس کے نتیجے میں سیول کرفیو جیسی صورتحال نظر آرہی تھی۔ڈورو ،ویری ناگ ،قاضی گنڈ اورکوکر ناگ میں مکمل ہڑتال رہی جس دوران تمام دکانیں بند رہی جبکہ سڑکوں سے ٹریفک غائب رہا ۔اس دران شوپیاں اور کولگام میں بھی مکمل ہڑتال کی وجہ سے زندگی کی رفتار تھم گئی جبکہ پلوامہ کے کئی علاقوں میں بندشوں اور قدغنوں کے بیچ مکمل ہڑتال کی گئی۔وسطی کشمیر میں بڈگام اور گاندربل میں بھی مکمل ہڑتال کا سماں نظر آیا جس کے دوران معروف و مصروف بازار صحرائی منظر پیش کر رہے تھے۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق بانڈی پورہ ضلع بھر میں مکمل طور پر ہڑتال رہی ہے دفتروں میں حاضری بہت کم رہی ہے ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہی ہے البتہ اکا دکا چھوٹی چھوٹی پرائیویٹ گاڑیاں چلتی رہی ہے اجس، حاجن نائندکھے، صدر کوٹ، پتوشے ،بانڈی پورہ بازار، نسو، پاپچھن، کلوسہ، وٹہ پورہ ،آلوسہ، اشٹنگو اور کہنو سہ میں بھی پرامن بند رہا ہے۔کپوارہ میں ہڑتال کی وجہ سے نظام زندگی پوری طرح سے مفلوج رہا جس کے دوران تمام کاروباری اور عوامی سرگرمیاں مفلوج ہوکر رہ گئیں۔کپوارہ سے نامہ نگار اشرف چراغ نے اطلاع دی ہے کہ ضلع میں 35Aاوردفعہ370بچائو مہم کے تحت حریت کی مشترکہ کال پر ہمہ گیر ہڑتال کی وجہ سے زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ۔ضلع کے کرالہ گنڈ ،ہندوارہ ،لنگیٹ ،کولنگام ،کپوارہ ،ترہگام ،کرالہ پورہ اور لال پورہ میں فورسز کی بھاری جمعیت کو تعینات کیا گیا تھا اور ان علاقوں میں داخل ہونے والی راستوں کو مکمل طور خار دار تار سے بند کیا گیا تھا اور لوگو ں کے چلنے پھرنے پر مکمل پابندی عائد تھی ۔ جس کے دوران سڑکیں سنسان نظر آئیں۔بارہمولہ میں بھی مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔ ٹنگمرگ، چندی لورہ، درورو ،ریرم، کنزر،دھوبی وان،ماگام، مازہامہ،نارہ بلاور بیروہ کھاگ میں بھی آرٹیکل 35 A اور دفعہ 370 کخلاف ہوری سازشوں کے خلاف ھم گیر ھڑتال کی گی بازار سنان اور سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہا۔۔ادھر شہری ہلاکت پر خطہ چناب میں بھی ہڑتال کی وجہ سے معمول کی سر گرمیاں مفلوج ہوکر رہ گئیں ۔ خطہ کے کشتواڑ ڈوڈہ،بھدرواہ،گندو،ٹھاٹھری اور دیگر علاقوں میں دکانات اور بازار بند رہے جبکہ یہاں اندرونی سطح پر پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب رہا ۔ہڑتال کی کالانجمن اسلامیہ بھدرواہ،مرکزی سیرت کمیٹی ڈوڈہ،انجمن اسلامیہ گندو۔مسجد کمیٹی ٹھاٹھری ور مجلس شوریٰ کشتواڑ نے دی تھی۔ہڑتال کی وجہ سے تمام دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے اورمکمل ہڑتال کی گئی۔ ہڑتال کی وجہ سے پورے خطے میں معمول کی زندگی متاثر رہی اور بعض سرکاری دفاتروں میں بھی کم حاضری کی وجہ سے کام کاج متاثر رہا۔ مقامی ٹرانسپوٹروں نے بھی گاڑیوں کو شاہراہ اور مقامی رابطہ سڑکوں پر نہ اتار کر ہڑتال کی جس کی وجہ سے عام لوگوں کی نقل و حمل متاثر ہوکر رہ گئی۔ نامہ نگار محمد تسکین کے مطابق قصبہ بانہال اور اس کے مضافاتی علاقوں میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ ہڑتال کی وجہ سے قصبہ بانہال ، چریل ، ٹھٹھاڑ ،نوگام ، کسکوٹ سمیت دیگر علاقوں میں دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں سے مقامی ٹریفک بند رہا۔ بانہال اور مضافاتی علاقوں میں ہڑتال کی ہڑتال کی وجہ سے کئی سرکاری اور نجی سکولوں میں اساتذہ اور بچوں کی حاضری کم رہی جبکہ ٹرانسپورٹ کے نہ ہونے کی وجہ سے بعض ملازم اپنے دفتروں کو نہیں پہنچ پائے۔ بانہال کے تاجروں نے حسب سابقہ وادی کشمیر کی کال پر مکمل بند کرکے ارٹیکل 35A کے خلاف اپنا احتجاج درج کیا۔ہڑتال کی کال کی حمایت سول سوسائیٹیز بانہال اور ایمہ مساجد بانہال نے کی تھی۔ ہڑتال کی وجہ سے شاہراہ پر واقع قصبہ بانہال کے علاوہ درشی پورہ ، چریل ، ماڑن پل ، ٹھٹھاڑ ، گنڈ ، نوگام کے علاوہ لامبر ، عثر ، زنہال ، کسکوٹ کے بازار بھی بند رہے۔
ریل سروس ہنوز معطل
مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے دی گئی ہڑتال اور ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے نتیجے میں بانہال سے بارہمولہ تک چلنی والی ریل چوتھے روز بھی بند رہیں۔ بانہال بارہمولہ ریل سروسس سنیچرکے روز متاثر رہی۔ وادی کشمیر میں حریت کی کال کے پیش نظر ریلوے حکام نے جمعہ کی شام کو ہی سنیچر کے روز ریل سروس کو بند رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا اور اس کے نتیجے میں سنیچر کوکسی بھی ریل گاڑی کو بانہال اور بارہمولہ کے درمیان چلنے کی اجازت نہیں تھی۔