آئین ہند کی دفعہ 35-اے پرحزب اختلاف کا فیصلہ درست: سوز
سرینگر//پردیش کانگریس کے سابق صدرپروفیسر سیف الدین سوز نے کہاہے کہ جموںوکشمیر کی اپوزیشن سیاسی جماعتوں نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی قیادت میںآئین ہند کی دفعہ 35-A کی نسبت ایک صحیح فیصلہ لیا ہے۔ اس طرح بی جے پی کے بغیر جموںوکشمیر کی سبھی جماعتیں آئین ہند کی دفعہ 35-A ، کے بارے میں ایک ہی پلیٹ فارم پر نظر آرہی ہیں۔ اپوزیشن کے اس فیصلے سے کشمیر کے سیاسی منظر پر ایک اور خوشگوار واقعہ ر ونما ہوا ہے کہ اپوزیشن اور حریت اس معاملے پر متفق ہیں۔ یہ بات ماننا پڑے گی کہ آر ایس ایس کی تنگ نظری اور کشمیر کے بارے میں اس کی غلط سوچ کا ایک اہم فائدہ یہ ہوا ہے کہ اپوزیشن اس معاملے پر مکمل طور متفق ہوئی ہے اور ریاست کے سیاسی منظر میں بی جے پی پہلے ہی اس معاملے پر الگ تھلگ ہو گئی ہے کیونکہ الائنس کے ایک حصے نے پہلے ہی دفعہ 35-A کے بارے میں اپنی سوچ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آر ایس ایس نے سپریم کورٹ میں جاکر خود وزیراعظم مودی کیلئے دشواری پیدا کی ہے۔
انجینئر رشید نے 12اگست کی ہڑتال کا ل کی حمایت کی
سرینگر//مزاحمتی قیادت اور ہند نواز جماعتوں کی طرف سے آرٹیکل 35-Aاور جموں کشمیر کو خصوصی مراعات دینے والی دفعات کے خلاف نئی دلی کی طرف سے مختلف غیر سرکاری تنظیموں کے توسط سے سپریم کورٹ کا سہارا لینے کے خلاف یک زبان ہونے کا خیر مقدم کرتے ہوئے عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے کہا ہے کہ زبانی خرچ سے اب کام چلنے والا نہیں ہے اور یہ مناسب وقت ہے کہ ریاست کی تمام نظریات رکھنے والی سیاسی جماعتیں اپنی اپنی پالیسیوں میں نظر ثانی کرکے مشترکہ اہداف کا تعین کریں۔ انجینئر رشید نے کہا ’’سپریم کورٹ کا سہارا لیکر آئین کے بنیادی ڈھانچے سے چھیڑ چھاڑ کرنا نہ صرف قابل اعتراض بلکہ خود آئین کی توہین ہے ۔ افسوس اس بات کا ہے کہ جموں کشمیر کے مسئلہ کے دائمی حل پر بات چیت کرنے کے بجائے نئی دلی شہریت کے متعلق لاگو قوانین کو ختم کرنے کے در پے ہے ۔ سپریم کورٹ کو چاہئے تھا کہ وہ متعلقہ پٹیشن کو سرے سے ہی خارج کرتی کیونکہ جو چیز بحث کے دائرے میں بھی نہیں آسکتی اُس کو عدالت میں بحث کیلئے منظور کرنا بہت ہی غیر قانونی بات ہے ۔ انجینئر رشید نے مزاحمتی قیادت کی طرف سے آرٹیکل 35-Aکے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے خلاف 12اگست کو دی گئی ہڑتال کی کال کی مکمل حمایت کرتے ہوئے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ لکھن پور سے کرناہ تک چکہ جام ہڑتال کرکے نئی دلی پر واضح کریں کہ شہریت کے متعلق موجودہ قوانین میں کسی بھی طرح کی ترمیم پوری ریاست کے لوگوں کیلئے ناقابل قبول ہے ۔
دفعہ 35اےکا تحفظ حکومتی ذمہ داری :حکیم یاسین
سرینگر//سابق وزیرحکیم یاسین نے ’’وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کوآرٹیکل35-A کادفاع کرنے کامشورہ‘‘دیتے ہوئے خبردارکیاکہ اگراس دفعہ کیساتھ چھیڑچھاڑبڑی حماقت ہوگی کیونکہ اس صورت میں مرکزاورریاستی سرکارکوعوامی غیض وغضب کاسامناکرناپڑے گا۔ حکیم محمد یاسین نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے محبوبہ مفتی کی سربراہی والی ریاستی مخلوط سرکار کو ہدف تنقید بناتے ہوئے الزام لگایا کہ سرکار ھٰذا ریاستی عوام کو دکھوں مصیبتوں اور پریشانیوں کے سوا کچھ نہیں دے پائی ہے۔ انہوںنے کہا پی ڈی پی بھاجپا ملی جلی سرکار ایک غیر سنجیدہ سرکار ثابت ہوچکی ہے جو ریا ست کے لوگوں کی امیدوں اور آشائوں کو پورا کرنے میں ہر محاز پر ناکام ہوچکی ہے۔ حکیم یاسین نے کہا کہ یہ نا اہل سرکارریاست میں امن و امان قائم کرپائی نہ تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ حکیم محمد یاسین نے سوالیہ انداز میں کہا جو سرکار اپنے ہی ترتیب دئے گئے ایجنڈا آف الائنس کو عملانے میں ناکام ہوئی ہے وہ ریاستی آئین اور آئین ہند کی دفعہ ۳۷۰ کا دفاع کرنے میں کس طرح سے کامیاب ہوگی۔ دفعہ35-A کا ذکر کرتے ہوئے حکیم یاسین نے مرکزی و ریاستی سرکاروں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی نے غلطی سے بھی دفعہ 35-Aکے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی حماقت کی تواُس کو عوامی غیض و غضب کیلئے تیار رہنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ35-A سے ہی ریاست جموں و کشمیر کو سیاسی سماجی اور ماحولیاتی سطحوں پر ایک اہم پوزیشن حاصل ہے اور ریاستی عوام متحد ہوکردفعہ ھٰذا کا دفاع کرنے کیلئے کوئی بھی قربانی پیش کرنے سے گریز نہیں کرے گی۔۔
ریاست کی سالمیت اور تشخص کیخلاف سازشیں ناقابل قبول:فریڈم پارٹی
سرینگر// فریڈم پارٹی کے ترجمان نے مزاحمتی خیمے کی جانب 12اگست کو مکمل ہڑتال کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں آبادیاتی تشخص کو تبدیل کرنے اورمسلم اکثریتی شناخت کو ختم کرنے کی کسی بھی سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا ۔ترجمان نے منگلوار کو جاری بیان میں کہا کہ اگرچہ ہماری جدو جہد کا اصل مقصد جموں کشمیر کے لئے حق خود ارادیت کا حصول ہے تاہم دہلی کے حکمران اور ان کے مقامی حامی ریاستی آئین میں درج35Aیا ریاستی باشندوں کو حاصل تحفضات میں ترامیم یا تغیر و تبدل کرکے ریاست کی مسلم اکثریتی شناخت پر ضرب لگانے کے لئے جلد بازی کا مظاہرہ کررہے ہیں ۔انھوں نے ریاستی عوام کو اس سلسلے میں پیش بندی کے لئے تیار رہنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا کیا گیا تو بیرون ریاست سے لوگ ہماری زمینیں خرید کر ہمیں بے گھر کریں گے اور اس طرح یہ لوگ رائے شماری کے عمل کو سبوتاژ کرنے کے لئے ایک منظم سازش کررہے ہیں اوراپنے حق میں مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لئے پیش بندی کررہے ہیں۔۔ ترجمان نے ریاستی عوام کو بھارتی حکام اور ان کے مقامی حواریوں کی چالوں سے ہوشیار رہنے کی اپیل اور تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس طرح کی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔
ریاست کی آئینی تخصیص کے ساتھ چھیڑ چھاڑ تشویشناک:حامی ،ہمدانی
سرینگر// ریاست جموں وکشمیر کی آئینی تخصیص کی حامل دفعہ35Aکے خاتمے کے حوالے سے کی جارہی کوششوں پر شدید رد عمل کااظہار کرتے ہوئے کارروان اسلامی اور جمعیت ہمدانیہ کے سربراہان نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ ایسی کسی بھی کوشش کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں جو ریاست کی خصوصی پوزیشن کو زک پہنچانے کے حوالے سے کی جارہی ہیں ۔کاروان اسلامی کے سربراہ غلام رسول حامی نے دار القرآن وائیلو اور ریپورہ گاندر بل میں سالانہ جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ریاست کے چند سیاست دانوں نے اپنی انا اور سیاسی فائدے کے لئے ہمیشہ غیر یقینیت کے ماحول کو پروان چڑھا کر اپنا الو سیدھا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ GSTکے بعد 35-A اور اب370 جو کہ اب اپنے آخری سانسوں پر قائم ہے کو اب مکمل طور ختم کرنے کیلئے میدان میں کود پڑے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وقت آچکا ہے کہ اتحاد اور اتفاق کا مظاہرہ کرکے کشمیری قوم کو اپنے حق کے لئے اٹھ کھڑے ہوںہے۔اس دوران دفعہ35Aکیخلاف ہورہی سازشوں کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے جموں وکشمیر جمعیت ہمدانیہ کے سربراہ میرواعظ کشمیر مولانا ریاض احمد ہمدانی نے اہل ریاست سے اپیل کی ہے کہ متحدہ ہوکر ریاست کے سٹیٹ سبجیکٹ قانون کا دفاع کریں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن خصوصاً سٹیٹ سبجیکٹ قانون فرقہ پرست ہندو جماعتوں کو روز اول سے ہی کھٹکتا آرہا ہے اور یہ فرقہ پرست جماعتیں کئی دہائیوں سے ریاست کو ان خصوصیات سے محروم کرنے کی مذموم کوششیں کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں سٹیٹ سبجیکٹ قانون کو ختم کرنے کا مقصد ریاست کے مسلم اکثریتی کردار اور ریاست کے انفرادیت اور الگ پہنچان کو ختم کرنا ہے۔ میرواعظ ہمدانی نے کہا کہ نئی دہلی جونا گڈھ اور حیدرآباد دکھن کی طرز پر جموں وکشمیر کا آبادیاتی تناسب بگاڑنا چاہتی ہے۔ انہوں نے اہل ریاست سے اپیل کی کہ وہ متحدہ ہوکر ان سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔