جموں//وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو نے کہا ہے کہ ریاستی بجٹ میں حال ہی میں اعلان کئے گئے مالی اور بہبودی اقدامات کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ ریاستی اقتصادیات کو رفتہ رفتہ بحالی کے راستے پر گامزن کرایا جا سکے ۔ ڈاکٹر درابو نے قانون ساز کونسل میں بجٹ منصوبے پر ہوئی بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ حکومت کو ریاست کے بدحال مالی نظام میں جدت لانے میں تین سال لگے ۔ وزیر خزانہ نے تفصیلات دیتے ہوئے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر کئی وجوہات کی بنا پر مشکل مالی حالات سے دو چار تھی جن میں سیاسی شورش ، 2014 کے سیلاب ، 2016 کے نامساعد حالات ، نوٹ بندی اور جی ایس ٹی شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی اقتصادیات کو ترقی کی راہ پر لے جانے کیلئے خود مختار عوامی اخراجات بڑھانا ضروری ہے جو اس بجٹ کا بنیادی مقصد ہے ۔ وزیر خزانہ نے ریاستی ملازمین کو دئیے جانے والے فوائد کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ساڑھے چار لاکھ ملازمین مستفید ہوں گے اور ہر ایک کنبے کے پانچ پانچ افراد وابستہ ہیں اور اس کا یہ مطلب ہے کہ ریاست میں لگ بھگ 25 لاکھ افراد براہ راست حکومت کے ساتھ وابستہ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ نئی تشکیل شدہ مالی پالیسی میں امن اور وقار کے حلقے کو بڑھاوا دینے کی طرف خصوصی توجہ دی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس میں سماج کے تمام طبقوں بشمول غریب لوگوں ، ملازمین ، تاجروں ، صنعتکاروں ، کاشتکاروں ، خواتین ، لڑکیوں ، طلاب ، نوجوانوں اور بیواؤں کا خاص خیال رکھا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے مقصد میں کافی حد تک کامیاب ہوئے ہیں ۔ ڈاکٹر درابو نے کہا کہ نظام کو تعمیر کرنے کا کام 2015 میں شروع کیا گیا اور اس کے مثبت نتایج ان سامنے آ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی بجٹ تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ جب موجودہ مالی سال کے تیار کردہ تخمینہ جات پچھلے سال کے بجٹ تخمینہ جات سے بہتر ہیں ۔ وزیر نے کہا کہ ٹیکس مالیات کا اندازہ 9931 کروڑ روپے کا لگایا گیا تھا لیکن اب اس میں 10 ہزار کروڑ روپے کا نشانہ بھی تجاوز کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بہتر مالی کارکردگی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ مالی خسارے کا اندازہ 9.5 فیصد کا لگایا گیا تھا جو دراصل 5.7 فیصد ہی ثابت ہوا ۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے صنعتوں کو مراعات سے جوڑنے کی ضرورت ہے تا کہ سرمایہ کاری بڑھنے کے ساتھ ساتھ نظام میں رقومات کی رفتار بھی بڑھ سکے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جی پی ایف کی ادائیگیوں کو 20 ہزار کروڑ روپے سے کم کر کے 12 ہزار کروڑ روپے کرنے میں کامیاب ہوئی ہے اور بجلی و دیگر شعبوں میں بھی واجب الادیگیاں بھی کم کی جا چکی ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئے دیہی مالی ڈھانچے کو وجود میں لانے کیلئے پنچائیتوں کو دیہی اور کواپریٹو بنکوں کے ساتھ جوڑنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تین کواپریٹو بنکوں میں 250 کروڑ روپے کی کیپٹل رقم ڈالنے سے ان بنکوں کی مالی رفتار میں اضافہ ہو گا ۔ ڈاکٹر درابو نے کہا کہ پچھلے تین برسوں کے دوران حکومت نے تعمیراتی ورکروں کی بہبودی کیلئے مختص رقومات میںبھی اضافہ کیا ۔ انہوں نے کہاکہ زرعی سیکٹر کو فروغ دینے کیلئے بھی کئی مد تجویز کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دیہی اقتصادیات کو کمرشل ایگریکلچر کے ذریعے سے فروغ دینے کی طرف توجہ دی جا رہی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہارٹیکلچر شعبے کو ریاست کی اقتصادیات میں کلیدی حثیت حاصل ہے ۔وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے حال ہی میں غیر ہُنر مند، ہنر مند اور انتہائی ہنر مند ورکروں کی یومیہ اجرتوں میں اضافہ کیا تا کہ غریب لوگوں کی آمدن میں اضافہ ہو سکے ۔