سرینگر//جماعت اسلامی کے ترجمان ایڈوکیٹ زاہد علی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وادی کے مختلف تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبا کے خلاف پولیس اور دیگر ایجنسیوں نے گرفتاری اور ہراساں کرنے کا جو مذموم سلسلہ شروع کررکھا ہے اس نے ان اداروں کے تعلیمی ماحول کو بُری طرح متاثر کررکھا ہے۔ طلبا کے پُرامن احتجاج کو دبانے کی خاطر جس طرح بے تحاشا طاقت کا استعمال کیا جاتا ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہاں کے مقتدر حضرات کو ان کے تعلیمی کیرئر کے برباد ہونے کی ذرا بھر بھی فکر نہیں ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ایس پی کالج، پلوامہ ہائر اسکینڈری اور کشمیر یونی ورسٹی طلبا اپنے نظر بند ساتھیوں کی رہائی کے لیے پُرامن احتجاج پر ہیں لیکن اُن کی جائز مانگوں کو پورا کرنے کے بجائے پولیس اُن پر ٹیرگیس شلنگ اور لاٹھی چارج کرکے بربریت کا مظاہرہ کررہی ہے۔ نیز طلبا کی گرفتاری کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ پولیس کی یہ کارروائیاں جمہوری اصولوں کے بالکل منافی ہے اور ان سے یہاں کے طلبا کا تعلیمی کیرئر جان بوجھ کر برباد کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ گزشتہ سال کی عوامی ایجی ٹیشن کے دوران گرفتار شدہ افراد کو عدالتی احکامات کے باوجود رہا نہیں کیا جاتا ہے بلکہ مختلف بے بنیاد کیسوں میں پھنسا کر انہیں بدنام زمانہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جموں کے دور دراز جیلوں میں نظر بند کیا جارہا ہے۔ سرکاری انتظامیہ اور پولیس کے اس رویہ سے واضح ہوتا ہے کہ یہاں کا عدالتی نظام ہی بے اثر ہے اور وادی ایک پولیس اسٹیٹ بن چکی ہے۔