جموں/جنگلات و ماحولیات کے وزیر چودھری لعل سنگھ نے کہا کہ حکومت ریاست کے ماحولیاتی منظرنامے کو تحفظ دینے اور ماحولیات آلودہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے سخت اقدامات کر رہی ہے۔جموںمیں اپنی رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ 50مائیکرون سے کم کے پالتھین پر فوری طور سے پابندی عائد کی گئی ہے ۔وزیرموصوف جن کے ہمراہ پولیوشن کنٹرول بورڈ کے چیئرمین روی کیسر اور کچھ دیگر اعلیٰ افسران بھی تھے، نے کہا کہ اب جب کہ نئے رہنما خطوط وضع کئے گئے ہیں،جس کی رو سے پلاسٹک ملبے کو مناسب طریقے پر دو بارہ سے بروئے کار لایا جائے گا اور یوں ماحولیاتی توازن پر پڑنے والے منفی اثرات کو بھی کم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پالتھین تھیلیوں پر اب بنانے والوں کے نام اور پتے بھی درج ہوں گے تاکہ ضرورت پڑنے پر ان کے خلاف کارروائی کی جاسکے ۔انہوںنے کہا کہ تمام منسلک محکموں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس حکمنامے پر عمل آوری کو یقینی بنائیں ۔ انہوںنے کہا کہ لوگوں کو نہ تحلیل ہونے والی اشیاء کے استعمال کے مضر اثرات کے بارے میں جانکاری دینے کے لئے بیداری کیمپ منعقد کئے جائیں گے۔وزیر نے کہا کہ پالتھین کے بے دریغ استعمال اور اسے غیر سائنسی طریقے پر ٹھکانے لگانے سے ماحولیات کو کافی خطرات درپیش ہیں کیونکہ اس سے تحلیل ہونے میں کافی وقت لگتا ہے۔انہوںنے کہا کہ سٹیٹ پولیوشن کنٹرول بورڈ نے مختلف محکموں کے اشتراک سے ایک کوئنٹل سے زیادہ پالتھین ضبط کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماحولیات اور جنگلات کی مرکزی وزارت نے ماحولیا ت تحفظ دینے سے متعلق وقتاًفوقتاً نوٹیفکیشن جاری کئے ہیں تاکہ پابندی ہونے کے باجود بھی بڑے پیمانے پر پالتھین تھیلیوں کا استعمال جاری ہے کیونکہ اس کا متبادل دستیاب نہیں ہے۔ واضح رہے کہ ریاستی حکومت نے پالتھین کے مضر اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے 18؍ جون 2008ء کو ایس آر او 182جاری کیا اور جموں وکشمیر کے حدود میں پالتھین تھیلیوں کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس کے بعد بھی کئی ایس آر او جاری کئے تاہم پالتھین کے استعمال کو روکنے میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوئی۔انہوںنے کہا کہ کوئی بھی شخص ریاستی پولیوشن کنٹرول بورڈ کی رجسٹریشن کے بغیر پالتھین بیگ تیار نہیں کرسکتا ہے۔انہوںنے کہا کہ ہر ایک چھاپڑی فروش کو پالتھین کا کاروبار کرنے کے لئے اپنے آپ کو متعلقہ میونسپل باڈی کے ساتھ رجسٹر کرنا ہوگا۔