جموں//ریاست میں کینسر کے مریضوں کی تعداد میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے تاہم کیمیو تھریپی اور ریڈیو تھریپی اب زیادہ کارگر ثابت ہو رہی ہیں جن کے طفیل انسانی جانوں کے اتلاف کی شرح کم ہو گئی ہے ۔ ان خیالا ت کا اظہار کرتے ہوئے کینسر کے معروف ڈاکٹر سمیر کول نے بتایا کہ معدے کی نالی، معدہ، آنتڑیوں، پتہ، کلیجہ وغیرہ کی جراحی کی جاتی ہے تاہم کینسر سے متاثر ہونے والے دیگر اعضاءکے علاج میں کیمیو تھریپی ہی اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ ڈاکٹر کول ہفتہ کے روز یہاں ‘Crab-E-Con Tritiya’کے عنوان سے منعقدہ کینسر کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے جس کا اہتمام ایسو سی ایشن آف ریڈیشن اونکولوجسٹ آف انڈیا کی جانب سے کیا گیا تھا ۔کینسر کے مریضوں کی جراحی کے میدان میں ہونے والی پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر کول نے سامعین کو بتایا کہ کی ہول Keyholeسرجری ویڈیو گیم کھیلنے کے مترادف ہے جب کہ مختلف قسم کے ٹیومر کو ختم کرنے کے لئے اتنہائی باریک سوئیاں چبھوئی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سکمز صورہ اور جموں میڈیکل کالج میں جاری رحجانات کے مطابق کشمیر میں فوڈ پائپ اور معدے کے کینسر کی شکایات عام ہو گئی ہیں جب کہ پتے میں پتھری کو نظر انداز کرنے کی صورت میں گال بلیڈر کے کینسر کے مریضوں کی تعداد جموں میں زیادہ ہے ۔ڈاکٹر سمیر کا کہنا تھا کہ لوگ اس موذی مرض کی ابتدائی علامات کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور جب اس کی تشخیص ہوتی ہے تو تب تک اس کی جڑیں بہت گہری ہو چکی ہوتی ہےں ۔ انہوں نے کہا کہ کینسر کا جدید علاج عام دستیاب نہ ہونے اور بھاری بھر کم اخراجات کی وجہ سے ہمارے لوگوں کی رسائی سے باہر ہے ۔اس سے قبل جموں میڈیکل کالج کی پرنسپل ڈاکٹر سنندہ رینہ نے منتظمین کی ستائش کرتے ہوئے حاضرین کا خیر مقدم کیا۔کانفرنس میں ڈاکٹر جی کے رتھ ڈائریکٹر نیشنل کینسر انسٹی چیوٹ نئی دہلی ، ڈکٹر اشوک وید ، چیئرمین میدانتہ میڈی سٹی گوڑگاﺅں، ڈاکٹر راکیش کپور پروفیسر پی جی آئی چندی گڑھ، ڈاکٹر راجیش وششٹا پریذیڈنٹ اے آر او آئی، پروفیسر کے بی ابرول چیئر مین ایل بی این، ڈاکٹر انل مہاجن ، ڈاکٹر پروش پاریکھ ، پروفیسر ڈاکٹر ٹی آر شرما اور دیگر ان بھی موجود تھے۔