سرینگر // ریاست کے ٹریفک نظام کو بہتر بنانے کیلئے ریاستی ماحولیاتی کمیٹی نے سرکار کو مشورہ دیا ہے کہ اس صورتحال سے نپٹنے کیلئے 1000ایس پی او کی خدمات حاصل کی جائیں جبکہ کمیٹی نے جموں اور سرینگر شہروں میں فضائی اور صوتی آلودگی کیلئے گاڑیوں میں مٹی کے تیل کا استعما ل ،پٹرولیم مصنوعات میں ملاوٹ، اورلوڈنگ اور بلا وجہ ہارن بجانے کو اہم وجہ بتایا ہے ۔ ممبر اسمبلی کولگام محمد یوسف تاریگامی کی سربراہی میںقانون ساز اسمبلی کی ماحولیاتی کمیٹی نے حکومت کو شہریوں میں ٹریفک کے دبائو ،فضائی اور صوتی آلودگی سے نپٹنے کیلئے کئی ایک تجاویز پیش کیں ہیں ۔کمیٹی نے سرکار کو مشورہ دیا ہے کہ ریاست کے بڑھتے ٹریفک دبا کی روک تھام کیلئے 1000ایس پی او کی خدمات حاصل کی جائیں۔ کمیٹی نے حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ کو کم کرنے میں حکومت کا کوئی بھی کنٹرو ل نہیں ہے اور جے کے بینک سے دیئے جانے والے قرضہ سے نجی گاڑیاں خریدی جارہی ہیںاس لئے سرکار کو قرضہ دینے میں تھوڑی سختی کرنی چاہئے ۔کمیٹی نے صوتی آلودگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوتی آلودگی کی بڑی وجہ غیر ضروری ہارن بجانا،ٹریفک بھیڑ ، اور گاڑیوں میں اورلوڈنگ ہے جس پرروک لگانے کی ضرورت ہے۔ فضائی آلودگی کا ذکر کرتے ہوئے کمیٹی نے کہا ہے کہ سڑکوں پر دوڑنے والی گاڑیوں میں مٹی کا تیل استعمال کرنا ، ماحولیاتی آلودگی کی ایک بڑی وجہ ہے۔اس دوران کمیٹی نے ماحولیاتی آلودگی کو کنٹرول کرنے پر زور دیتے ہوئے پولیوشن کنٹرول بورڈ، محکمہ خوراک، شہری رسدات وامور صارفین ، تیل کمپنیوں اورلیگل میٹرولوجی محکموںکو مشترکہ طور پر جموں اور سرینگر شہروں میں پٹرول پمپوں کے ماہانہ بنیادوں پر معائنہ کرنے کیلئے سیل انسپکشن قائم کرنے کو کہا ہے تاکہ گاڑیوں میں مٹی کے تیل کے استعمال پرروک لگائی جا سکے ۔کمیٹی نے ریاستی سرکار پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایسی گاڑیوں کی روزانہ چیکنگ کیلئے پولیوشن گاڑیاں متعارف کریں ۔ کمیٹی نے سرکار کو یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ جن لوگوں کے پاس اپنی گاڑیاں نہ ہوں اُن کی رجسٹریشن نہ کی جائے ۔کمیٹی نے سرکار پر زور دیا ہے کہ وہ ڈرائیوروں کو سخت ہدایات جاری کریں کہ وہ بلا وجہ ہارن نہ بجائیں ۔