سرینگر//حریت (گ) نے مزاحمتی قائدین اور کارکنوں کو مسلسل نظربند رکھنے اور انٹرنیٹ پر پابندی جاری رکھنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست میں عملی طور پر مارشل لاءنافذ ہے اور یہاں سیاسی سرگرمیوں اور لوگوں کے آزادی¿ اظہارِ رائے پر مکمل طور پابندی عائد ہے۔بیان کے مطابق اس خطے میں شہریوں کے بنیادی اور پیدائشی حقوق کا کوئی احترام نہیں کیا جارہا ہے اور یہاں جمہوریت کا بھی گلا گھونٹھا جارہا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ سید علی گیلانی 2010 سے گھر میں مقید ہیں جبکہ الیکشن سے ایک مہینہ قبل میر واعظ عمر فاوق، محمدیاسین ملک، شبیر احمد شاہ، محمد اشرف صحرائی، نعیم احمد خان، پیر سیف اللہ، ایاز اکبر، راجہ معراج الدین، محمد اشرف لایا، محمد یوسف نقاش، محمد امین آہنگر، محمد یوسف مکرو، سید امتیاز حیدر، بشیر احمد بڈگامی، عمر عادل ڈاراور جاوید احمد غازی برابر اپنے اپنے گھروں، جیلوں یا پولیس تھانوں میں نظربند ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ 2016 میں جن لوگوں کو پی ایس اے کے تحت جیل بھیج دیا گیا تھا، وہ ابھی تک نظربند ہیں اور گرفتاریوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ بھی جاری ہے۔ حریت کانفرنس نے تمام سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی سرگرمیوں پر قدغن عائد رکھنا ریاست کے حالات کو بد سے بدتر بنانے کا باعث بن رہا ہے اور اس سے یہاں جاری سیاسی غیر یقینیت میں اضافہ ہورہا ہے۔ حریت کے مطابق جب سے بی جے پی، پی ڈی پی کی مخلوط حکومت برسرِ اقتدار آگئی ہے، ریاست کو عملاً جیل خانے میں تبدیل کردیا گیا ہے اور عام شہریوں پر ڈھائے جارہے مظالم میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے۔