سرینگر//ڈیمو کریٹک فریڈم پارٹی نے لوگوں کی نقل و حرکت پر آئے دنوںپابندیاں عائد کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وردی پوش اہلکاروں کے ہاتھوںطالب علموں کی مار پیٹ اور عوام کو طرح طرح کے مظالم کا شکار بنانا اب معمول بن گیا ہے۔ترجمان نے سرکاری ظلم و جبر کیخلاف طالب علموں کے غم و غصے کو ہر لحاظ سے جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب ظلم بڑھ جاتا ہے تو اس کیخلاف ہر سمت سے آوازیں بلند ہونا شروع ہوتی ہیں۔ ترجمان نے کہا ”بڑھتے بھارتی مظالم کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جد و جہد دبا نہیں سکتے ہیں“۔ ترجمان نے کہا کہ لوگوں کیخلاف فورسز اور ان کے معاونوں کا ظلم و زیادتی مذموم ہے، عام لوگوں کو آئے دنوں گھروں میں مقید رکھنا اور اُن کے مذہبی فرائض پر عملاً پابندی عائد کرنا سر زمین کشمیر کا معمول بن گیا ہے۔ ترجمان نے سرینگر اور دیگر علاقوں میں طالب علموں کو مارنے پیٹنے کیخلاف شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ زندہ ضمیر نوجوان آئے دنوں کی ہلاکتوں کیخلاف اپنی آواز بلند کرنا چاہتے تھے لیکن اُنہیں بھی اس کی اجازت نہ دینا صرف اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ جموںو کشمیر عملاً ایک پولیس سٹیٹ میں تبدیل ہوکر رہ گئی ہے جہاں جمہوری اصولوں کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے اور جہاں کے لوگوں کو جیسے اجتماعی طور پر بندی بناکر رکھا گیا ہے۔