سرینگر//2003جنگ بندی معاہدے پر عمل آوری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جاری چپقلش اور رنجشوں کا خمیازہ کشمیریوں کو اُٹھانا پڑ رہا ہے، آئے روز قیمتی جانوں کا اتلاف ہورہاہے، بچے ، بوڑھے اور جوان اپاہج ہورہے ہیں، لوگوں کے مال ، مویشی اور دیگر املاک بارود کی نذر ہورہے ہیں، فصلیں تباہ ہورہی ہیں، سکولوں میں درس و تدیس بری طرح متاثر ہے اور آبادیوں کی آبادیاں ہجرت کرنے پر مجبور ہورہی ہیں۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے آج گریز کے دو روزہ دورے کے دوران تلیل میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اُن کے ہمراہ پارٹی کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، پارٹی کے سینئر لیڈر اور مقامی ایم ایل اے نذیر احمد خان گریزی، بلاک صدور اور دیگر عہدیداران بھی تھے۔ عمر عبداللہ نے ہندوستان اور پاکستان پر زور دیا کہ وہ سرحدی کشیدگی کو کم کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائیں۔ موجودہ مخلوط حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کارگذار صدر نے کہا کہ ریاست انتظامی اور سیاسی بحران کی نذر ہوگئی ہے ،ایک طرف تعمیر و ترقی کی رفتار ماند پڑھ گئی ہے دوسری جانب امن و امان کا فقدان ہے، لوگ عدم تحفظ کے شکار ہیں ، چاروں طرف غیر یقینیت اور بے چینی کی فضا ہے۔ پی ڈی پی اور بھاجپا مخلوط اتحاد کے ’ایجنڈا آف الائنس ‘کو ڈھکوسلا قرار دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ ان دنوں جماعتوں کے تمام دعوے اور وعدے سراب ثابت ہوگئے ہیں۔ نہ پاکستان کیساتھ دوستی ہوئی، نہ حریت کیساتھ بات ہوئی، نہ افسپا کی منسوخی ہوئی، نہ بجلی گھروں کی واپسی ہوئی، نہ بے روزگاری پر قابو پایا گیا اور نہ ہی دفعہ370پر جوں کی توں پوزیشن کے وعدے کا پاس و لحاظ رکھا گیا۔ دفعہ 35اے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہاکہ جموں کشمیر نے ہندوستان کے ساتھ مشروط بنیادوں پر الحاق کیاہے،ہم یہی کہتے ہیں کہ ریاست کے خصوصی اور آئینی اختیارات برقرار رکھے جائیں جو اسے حاصل ہیں۔ جموں وکشمیر واحد ایسی ریاست ہے جس کا اپنا جھنڈ ااور اپنا آئین ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ اس پہچان کو سمجھاجائے گا اور اس کی عزت کی جائے گی۔ انہوںنے ریاست کی خصوصی پوزیشن برقراررکھنے کے کا عزم ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر ایک مخصوص ریاست ہے جسے آئین ہند کے تحت خصوصیات حاصل ہیں جن کی وجہ سے ریاست ملک کی دیگر ریاستوں سے ممتاز ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے تین سال کے دوران اس خصوصی درجے کو کمزور بنانے کی کوششیں کی گئی جو نہایت ہی افسوسناک بات ہے۔ گذشتہ3سال میں جی ایس ٹی سمیت 3مرکزی قوانین کو ریاست پر لاگو کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی کے اطلاق سے ریاست جموں وکشمیر مالی خودمختاری سے پہلے ہی ہاتھ دھو بیٹھی ہے۔عمر عبداللہ نے کہا کہ دفعہ 35Aریاست کے لئے اتنا ہی ضروری جتنا دووقت کی غذا ہے اسلئے نیشنل کانفرنس 35Aکوبحال رکھنے کے لئے عوام کے ساتھ ساتھ ہر محاذ کے لئے تیار ہے۔