کنگن //نیشن کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ آر ایس ایس ریاست کو مکمل طور پر ہندوستان میں ضم کرنے پر تلی ہوئی ہے ، جس کیلئے قلم دوات جماعت بھر پور معاونت اور مدد کررہی ہے۔گنڈ ( کنگن ) میں چناؤی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہاکہ فرقہ پرست طاقتیں دفعہ 370 کو بھی ختم کرنے کے پیچھے لگی ہیں۔گزشتہ 70برسوں سے یہ فرقہ پرست ریاست کے لوگوں کو اُن خصوصی پوزیشن کے ساتھ ساتھ ان جمہوری اور آئینی حقوق سے مکمل طور پر محروم کرنا چاہتے ہیں ۔ یہ لوگ ریاست کے مسلم کردار کو ہر سطح پر زک پہنچانے اور آبادیاتی تناسب بگاڑنے کی سازشیں بھی کر رہے ہیں ۔ ان کا یہی ارادہ رہا ہے کہ مسلمانانِ ریاست کو کس طرح اقلیت میں تبدیل کیا جائے ۔ یہ لوگ اقتدار میں آکر ملک میں جمہوری اور آئینی حقوق سے اقلیتوں کو محروم کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور اس طرح سے یہ لوگ ملک کو آگ لگا رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ 1947 کی طرح مسلمانوں کوتہیہ تیغ کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے ہندوستان کے ساتھ مجبوراً الحاق کیا اور یہ بھی تین شرائط پر مبنی تھا ورنہ آنجہانی ہری سنگھ کشمیر کو ایک آزاد ملک کی حیثیت میں رکھنے کے خواہاں تھے اور ہندوستان و پاکستان کے ساتھ خوشگوار تعلقات متمنی تھے، جس طرح مرحوم شیخ محمد عبداللہ متحدد کشمیر کے حامی تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ شیر کشمیر کی دین ہے کہ انہوں نے دفعہ 370 کو آئین ہند میں اندراج کر کے ریاست میں انفرادیت اور مسلم کردار ریاست کا مقام حاصل ہوا۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ فرقہ پرست طاقتوںنے گاندھی اور نہرو کے ہندوستان کو آگ کے دہانے پرپہنچادیا ہے جنہوں نے آزادی ہند کے لئے عظیم قربانیاں پیش کیں اور سیکولر روایات کے ساتھ ساتھ تمام اقلیتوں کی حفاظت اور مذہبی آزادی کا لائحہ عمل مرتب کیا تھا لیکن بدقسمتی سے فرقہ پرستوں نے ہندوستان کے عظیم لیڈر مہاتما گاندھی کو بھی نہ بخشا اور انہیں ہلاک کیا گیا کیونکہ مہاتما گاندھی مسلمانوں کے حقوق کے لئے بات کرتے تھے، وہ انصاف اور مساوات کی بات کرتے تھے ۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ آج یہ طاقتیں گجر بکروال پہاڑی لوگوںکو تقسیم کرنے کے ساتھ ساتھ شیعہ سنی کو بھی ایک دوسرے کیخلاف لڑوانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس میں قلم دوات والوں کا سیاہ اور کلیدی رول ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ریاست میں مخلوط سرکار کی خاتون وزیر اعلیٰ ایسے ہی فرقہ پرست ہاتھوں سے کشمیر میں خون ناحق بہا رہی ، سیاسی انتشار احمد خلفشار کے ساتھ ساتھ ریاست کے لوگ عدم تحفظ کے شکار ، انتظامیہ مفلوج لوگ بے روزگار اور بے کار ہوئے ہیں ۔ جلسے سے غلام نبی آزاد نے کہا کہ ہندوستان میں آج فرقہ پرست طاقتوں کی ڈکٹیٹر شپ اور غنڈوں کا راج ہے جنہوں نے ہندوستان کی جمہوریت کو پلید کر دیا ہے۔ گاندھی اور نہرو کے سیکولر دیش کو فرقہ پرستی میں تبدیل کر کے ملک کی سبھی اقلیتوں خصوصا مسلمانوں کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک جاری رکھا ہے۔ انہوں نے کہا جو فرقہ پرست آج ملک کی حکومت چلا رہے ہیں، یہ وہی لوگ جو ہندوستان کی جنگ آزادی کے وقت درپردہ طور پر انگریز سامراج کی پست پناہی کر رہے تھے ۔ آزاد نے کہا کہ آج ہندوستان کے ریاستوں، جن میں گجرات ، مہارشٹرا ، یو پی ، اترا کھنڈ وغیرہ میں ، کس طرح مسلمانوں کو تہہ تیغ کیا جارہا ہے ۔ ان کے مذہبی معاملات میں مداخلت کی جارہی ہے ۔ ریاست میں جونہی قلم دوات اور بی جے پی کی حکومت قائم ہوئی تو جموں کے کٹھوا سانبہ اور دیگر علاقوں کے گجر بستیوں کو اجاڑ دیا گیا اور نذر آتش بھی کر دیا گیا۔ لیکن بدقسمتی سے پی ڈی پی والے جو یہ دعویٰ کرتے تھے کہ وہ ایسی طاقتوں کو ریاست میں قدم جمانے کی اجازت نہیں دینگے، نہ صرف ان فرقہ پرستوں کیساتھ مل بیٹھی بلکہ ان کے مسلم کش اقدامات میں درپردہ تعاون بھی کررہی ہے۔انہوں نے رائے دہندگان سے اپیل کی کہ وہ متحد ہو کر کشمیر کے عظیم ثپوت اور قومی اہمیت والے سیاسی رہنماء ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو بھاری اکثریت سے کامیاب کریں تاکہ وہ کشمیری لوگوں کی صحیح حالات ، مشکلات ، مصائب سے ہندوستان کا ایوان با خبر کریں اور جنوبی کشمیر میں کانگریس کے امید وار غلام احمد میر کو بھی کامیاب کر کے پی ڈی پی امید وار کی ضمانت ضبط کریں۔ اس موقعہ پر پارٹی کے سینئر لیڈر اور مقامی ایم ایل اے میاں الطاف اور سابق ایم پی طارق حمید قرہ نے بھی خطا ب کیا ۔ بعد میں فاروق عبداللہ نے حلقہ انتخاب حبہ کدل میںبھی ایک چناؤئی جلسہ سے خطاب کیا۔