سرینگر //نستہ چھن گلی پر ٹنل کی تعمیر کے حوالے سے برف پگلتی ہوئی دیکھائی دے رہی ہے کیونکہ ریاستی سرکار کے ایک اعلیٰ سطح وفد نے جمعہ کو دلی میں وزیر دفاع سے ملاقات کی۔ ریاستی سرکار کے ایک اعلیٰ سطح وفد نے جمعہ کو مرکزی وزیر دفاع سے ملاقات کر کے انہیں کرناہ کپواڑہ شاہراہ پر ٹنل کی تعمیر کے علاوہ سرحدی علاقوں میں گولہ باری سے بچنے کیلئے مورچوں کی تعمیر کا مطالبہ کیا ۔وفد نے اس دوران وزیر دفاع کو کرناہ کی جغرافیائی پوزیشن کے بارے میں آگاہ کیا جہاں انہیں وزیر دفاع نے یقین دلایا کہ ریاستی سرکار سادھنا پر ٹنل کی تعمیر کی وعدہ بند ہے ۔ریاستی سرکار کے وفد میں ممبر پارلیمنٹ مظفرحسین بیگ ، راجہ سبھا ممبر نذیر احمد لاوے ،فیاض احمد میر کے علاوہ ممبر اسمبلی کرناہ ایڈوکیٹ راجہ منظور ،قانون ساز کونسل کے رکن جاوید احمد مرچال موجود تھے ۔ممبر اسمبلی کرناہ ایڈوکیٹ راجہ منظور نے دلی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی ہے اور مرکزی وزیر دفاع نے یقین دلایا ہے کہ کرناہ کپوارہ شاہراہ پر ٹنل کی تعمیر کا کام بہت جلد شروع کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے ۔ وزیر دفاع نے کہا کہ وہ خود بھی کرناہ کے اوپری چوکیوں کا دورہ کر چکی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ریاستی سرکار کرناہ کپواڑہ شاہراہ پر ٹنل تعمیر کرنے کے حوالے سے سنجیدگی سے غور وغوض کر رہی ہے ۔مظفر حسین بیگ نے اس دوران وزیر دفاع سے کہا ہے کہ کرناہ کی عوام ہی نہیں بلکہ وہاں دور دراز چوکیوں پر مامور فوجی اہلکاروں کو بھی سرما کے دوران شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ابھی تک وہاں برفانی تودوں اور حادثات کی وجہ سے سینکڑوں کی تعداد میں لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں ۔انہوں نے وزیر دفاع کو نستہ چھن گلی پر پیش آئے حادثہ کے بارے میں بھی آگاہ کیا ۔وفد نے انہیں بتایا کہ اس حادثہ کے بعد علاقے میں حالات پرتنائو ہیں اور لوگ مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس خونین شاہراہ پر ٹنل کی تعمیر میں تاخیر نہ کی جائے اس دوران وفد نے سرحدی علاقوں میں ہندپاک کے درمیان ہوئی گولہ باری کا معاملہ بھی ریاستی سرکار کے ساتھ اٹھایا اور کشمیر کے سرحدی علاقوں میں بھی زیر زمین مورچوں کی تعمیر کی مانگ کی ۔وفد نے کہا کہ ٹنل کے حوالے سے ریاستی سرکار کا وفد کل مرکزی تعمیرات عامہ کے وزیر کے علاقہ دیگر مرکزی وزیرء کے ملاقات کر رہے ہیں جہاں وہ انہیں میمورنڈم پیش کریں گے ۔اس ملاقات پر کرناہ سیول سوسائٹی نے مقامی نمائندوں کے کام کی سرہانا کی ہے اور اُمید ظاہر کی ہے کہ اُن کی یہ کوشش رنگ لائی گئی ۔