سرینگر//ریاست کی خصوصی حیثیت اور دفعہ35 اے کو لوگوں کے جذبات سے جوڑتے ہوئے لوک جن شکتی پارٹی کے قومی ترجمان سنجے صراف نے اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے اس معاملے کو تنازعے کی حیثیت دینے پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دانستہ طور پر وادی کے ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔سپریم کورٹ میں زیر سماعت دفعہ35A کو تحفظ فرہم کرنے میں سیاست نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے ایل جے پی لیڈر سنجے صراف نے کہا کہ اس قانون سے ریاست کے تینوں خطوں کے لوگوں کو استفادہ حاصل ہیں۔سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ایل جے پی کے قومی ترجمان سنجے صراف نے انہوں نے کہا کہ جب بھی کشمیر میں حالات بہتری کی طرف لوٹتے ہیں،اس وقت غیر ضروری معاملات کو اٹھا کر غیر یقینی ماحول تیار کیا جاتا ہے،جس کی وجہ سے ریاست میں معاشی اور اقتصادی بحران پیدا ہوتا ہے۔انہوںنے کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے اور عدالت میں ہمارا کیس مظبوط ہیں۔سنجے صراف نے کہا کہ ریاست کے نوجوانوں کو جذباتی طور پر اکسایا جا رہا ہے،اور اپوزیشن دفعہ35Aکا شوشہ کھڑا کر کے اپنی سیاست کو چکایا جا رہا ہیں۔انہوں نے کہا کہ اصل میں جن لوگوں کو لوگوں نے مسترد کیا تھا، وہ دفعہ35Aکو سیاسی آکسیجن کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔سنجے صراف کا کہنا تھا کہ اصل میں یہ لوگ لوگوں کو جذباتی طور پر مشتعل کر کے اپنی سیاسی ہانڈی کو پکانا چاہتے ہیں۔ سنجے صراف نے کہا کہ وزیر اعظم ہند نریندر مودی نے15 اگست کو دہلی کے لال قلعہ سے یہ اعلان کیا کہ کشمیریوں کو گلے لگانے کی ضرورت ہیں،اور اس بیان کے تناظر میں صاف یہ نظر آرہا ہیں کہ کشمیر کی موجودہ حیثیت سے کوئی بھی چھیڑ چھاڑ نہیں کیا جائے گی۔ایل جے پی کے سنیئر لیڈر نے کہا کہ ریاستی سرکار بھی اس قانون کے دفاع کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے،جبکہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی عوامی سطح پر اس قانون کی دفاع کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا کہ اس کو منسوخ کرنے سے ریاست میں صورتحال خراب ہوجائے گی۔ سنجے صراف نے مشورہ دیا کہ بے جا اور تنقیدی سیاست سے بہتر یہ ہے کہ حکومت کو اس قانون کی دفاع کیلئے اپوزیشن جماعتیں اپنا تعاون دیں ۔سنجے صراف نے تاہم اس قانون کو جموں کشمیر کیلئے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر ایک غریب اور پہاڑی ریاست ہیں،جہاں پر اگر آبادی میں تھوڑا بھی اضافہ ہوجاتا ہے،تو نہ صرف وہاں کے ماحولیات کو زخ پہنچے گا،بلکہ لوگوں کو ملنی والی سہولیات پر بھی منفی اثرات مرتب ہونگے۔ سنجے صراف نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جموں کے نوجوانون کو روزگار میں جو مراعات حاصل ہیں،ان پر سب سے زیادہ اثرات مرتب ہونگے،کیونکہ جموں کی سرحد پنجاب سے ملتی ہے،اور اگر دفعہ35Aکو ہتایا گیا تو دیگر ہمسایہ ریاستوں کے نوجوان بھی ان مرعات،تعلیمی وظائف میں حصہ دار ہونگے۔