سرینگر // ایک غیر معمولی پیش رفت کے تحت جمعرات کو فوج کے اعلیٰ افسران نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو وادی میں پر امن حالات بحال کرنے کیلئے مکمل مدد کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔تاہم فوج نے ریاستی حکومت کی صوابدید پر یہ بات چھوڑی ہے کہ اگر انہیں بلایا جائے گا تو اسی صورت میں وہ آسکتی ہے۔دفاعی ترجمان لیفٹنٹ کرنل این این جوشی کے مطابق شمالی کمان کے سربراہ لیفٹنٹ جنرل ڈی ایس ہوڈا، جن کیساتھ 15ویں کور کے کمانڈر لیفٹنٹ جنرل ستیش دوا بھی تھے، نے محبوبہ مفتی کیساتھ انکی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں یہ میٹنگ غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے۔ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی میٹنگ میں موجودہ ایجی ٹیشن کے بارے میں تفصیل کیساتھ تبادلہ خیال کیا گیا۔ایک سنیئر فوجی آفیسر نے کہا کہ فیصلہ کرنا ریاستی حکومت کا کام ہے کہ فلیگ مارچ کے سلسلے میں فوج کی مدد طلب کی جائے۔انہوں نے کہا’’ فوج خود نہیں آسکتی، جب تک اسکے لئے باضابطہ طور پر درخواست نہیں دی جاسکتی۔‘‘انہوں نے کہا کہ بال ریاستی حکومت کے پالے میں ہے ۔ترجمان نے کہا کہ شمالی کمان کے سربراہ نے تمام طبقہ ہائے فکر خاص طور پر نوجوانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ امن قائم کرنے میں تعاون کریں۔انہوں نے کہا’’ ریاست میں موجودہ صورتحال کی وجہ سے بہت نقصان ہوا ہے، خاص طور پر بچوں کی تعلیم پر اثر پڑا ہے، تاجروں کو نقصان ہوا ہے، اور ملازمین سمیت شعبہ سیاحت بھی متاثر ہوا ہے۔‘‘اتنا ہی نہیں بلکہ قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔اس سے قبل ہوڈا نے وادی کے کئی علاقوں کا دورہ کر کے سیکورٹی صورتحال کا دورہ کیا۔ہوڈا نے فوجی جوانوں کو ہدایات دیں کہ وہ پر تشدد واقعات کے دوران نوجوانوں کے خلاف صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔