سرینگر //وادی کے صارفین پر ہر ماہ بجلی فیس کی بر وقت ادائیگی کی تلوار لٹکتی رہتی ہے لیکن ریاستی حکومت کے سرکاری محکمے مفت میں بجلی جلانے کے عادی ہوگئے ہیں اور انہیں پوچھنے والا کوئی نہیں ہے ۔سرسری اندازے کے مطابق سرکاری محکموں نے بجلی بلوں کی ادائیگی نہ کرنے میں سارے ریکارڈ مات کردیئے ہیں کیونکہ انکے ذمہ کروڑوں روپے کی بجلی بلیں واجب الادا ہیں۔غور طلب بات یہ ہے کہ عام صارفین کی بجلی بلیں حاصل کرنے کیلئے ٹیموں کو تشکیل دے کر اُن کا خون نچوڑا جا تا ہے ۔اتنا ہی نہیں بلکہ ریاستی سرکار ہر سال نومبر دسمبر کے مہینے شروع ہوتے ہی یہ رونا روتی ہے کہ محکمہ خسارے میں ہے لیکن خود کے محکمہ جات کی طرف نظر نہیں کی جاتی۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سرکاری محکمہ جات ماہانہ تو بہت دور کی بات ہے سالانہ طور پر بھی بجلی فیس کی ادائیگی نہیں کرتے بلکہ متعدد محکمہ جات ایسے ہیں جنہوں نے سالہا سال سے بجلی فیس ادا ہی نہیں کیا ہے۔کئی اہم محکمہ جات، ہسپتال اورکالج ایسے ہیں جن کے پاس لاکھوں روپے واجب الادا ہیں اور فیس کی ادائیگی کے معاملے کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی ہے۔اتنا ہی نہیں بلکہ سرکاری محکموں کو اس بات کے لئے جواب دہ بھی نہیں بنایا جاتا ہے۔محکمہ پی ڈی ڈی میں موجود ذرائع نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ سرینگر کے جی پی پنتھ ہسپتال کے ذمہ 4کروڑ 50 لاکھ روپے کا بجلی فیس واجب الادا ہے اور ہسپتال انتظامیہ مفت میں بجلی کا استعمال کر رہی ہے۔اسی طرح پی ایچ ای محکمہ کے پاس بھی لاکھوں روپے کی فیس بقایا ہے اور محکمہ مفت میں بجلی کا استعمال کر رہا ہے ۔ پی ایچ ای سوئیہ ٹینگ کے ذمہ 1کروڑ 8لاکھ ،پی ایچ ای پادشا ئی باغ کے ذمہ 30لاکھ اور زنانہ کالج ایم اے روڑ سرینگر کے ذمہ 27لاکھ کی بلیں واجب الادا ہیں ۔ ایس پی کالج نے 60لاکھ ، بی ایڈ کالج سرینگرنے 4لاکھ 50ہزار ، ہوٹل نیڈوز سرینگر، جہاں سی آر پی ایف تعینات ہے، نے 70لاکھ کی بجلی بلیں ادا نہیں کی ہیں ۔سی آر پی ایف شیو پورہ اور ہری نواس ڈلگیٹ بغیر اگریمنٹ بجلی کا استعمال کررہی ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ ٹی آر سی سرینگرکے ذمہ 29.76لاکھ روپے کا بجلی بقایا ہے ۔ دیگر محکمہ جات بھی بجلی کا استعمال تو کررہے ہیں لیکن سالہا سال سے بلیںا دا نہیں کی ہیں جبکہ محکمہ کی جانب سے انہیں ماہانہ بجلی کی بلیں فراہم کی جاتی ہیں۔ عام صارف فیس ادا نہ کرے تو کنکشن کاٹ دیا جاتا ہے لیکن سرکاری محکمہ جات کی طرف محکمہ کے اہلکار کبھی کوئی انگلی نہیں اٹھاتے ۔چیف انجینئر بجلی مس شہناز گونی نے اس حوالے سے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سرکار سرکاری محکمہ جات کی واجب الادا بلیں ایک ہی بار ادا کر دیتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب تک اُن محکمہ جات کو رقوم کی الاٹمنٹ نہیں پہنچے گی تب تک وہ بلیں ادا نہیں کر پاتے ہیں اور جیسے ہی محکمہ کے پاس فنڈس پہنچتے ہیں تو اسی کے ساتھ سرکار ی بلیں بھی ادا ہو جاتی ہیں ۔