بحالی ہم پرکوئی احسان نہیں:ڈاکٹرفاروق
سرینگر//بدقسمتی سے ملک میں روزبروز فرقہ پرستی کا رجحان بڑھتا جارہاہے، لوگوں میں نفرتیں اور دوریاں پیدا کی جارہی ہیں، جو ملک کی سالمیت اور آزادی کیلئے خطرہ بن سکتا ہے، حالانکہ ہمارا ملک ماضی میں پوری دنیا میں سیکولرزم ، جمہوریت اور آئین کی بالادستی میں مشہور تھا لیکن گذشتہ ایک دہائی سے آئین اور جمہوری اصولوں کے تحت سبھی فرقوں کیساتھ مساوی سلوک نہیں کیا جارہاہے، جو ایک المیہ ہے۔ ان باتوں کااظہار نیشنل کانفرنس کے صدرڈاکٹرفاروق عبداللہ نے بڈگام میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا، ملک کے آئین کے مطابق سبھی فرقوں کو مذہبی آزادی اور اظہارِ رائے کی آزادی کا حق حاصل ہے ، لیکن بدقسمتی سے آج ان جمہوری اور آئینی اصولوں کو بالائے طاق رکھا جارہاہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے وہاں موجودہ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کا خصوصی درجہ بحال کرنا ہم پر کوئی احسان نہیں بلکہ ہمارا حق ہے جو ہم سے غیر آئینی اور غیر جمہوری طور پر چھین لیا گیا۔ میں مرکزی سرکار اپیل کرتا ہوں کہ جموں و کشمیر کے عوام کے آئینی اور جمہوری حقوق بحال کرنے کی شروعات کرے جو 5اگست2019کو ہم سے چھین لئے گئے ہیں۔ نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہاکہ میں کانگریس صدرملیک ارجن کھرگے اورلوک سبھامیں اپوزیشن کے لیڈر راہولگاندھی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے اس مسئلہ کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ اٹھایا ۔ فاروق عبداللہ نے کہاکہ19 جولائی کی شام کو تمام لیڈروں کی میٹنگ ہوگی جس میں یہ مسئلہ دوبارہ اٹھایا جائے گا۔اس سے قبل ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے معروف شاعر اور کہنہ مشق ادیب شاہد بڈگامی کے گھر جاکر مرحوم کے لواحقین کیساتھ تعزیت کی اور ڈھارس بندھائی اور مرحوم کے حق میں دعائے مغفرت کی۔ اس دوران ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مرحوم آغا سید محمد حسن کی اہلیہ محترمہ کے انتقال پر اُن کے گھر جاکر تعزیت کی اور ڈھارس بندھائی۔ انہوں نے پارٹی کے رکن پارلیمان آغاسید روح اللہ مہدی اور سینئر لیڈر آغا سید محمود کیساتھ بھی تعزیت کا اظہار کیا۔ اُن کے ہمراہ وزیر اعلیٰ کے مشیر ناصر اسلم وانی ، زون صدر و ایم ایل اے چاڈورہ علی محمد ڈار، ضلع صدر بڈگام غلام نبی بٹ اور دیگر عہدیداران بھی تھے۔
وعدہ پورا کیاجائے:رانا
عظمیٰ نیوزسروس
سرینگر// کابینہ وزیر اور ممتاز قبائلی رہنما جاوید احمد رانا نے ملک کی قیادت بشمول مرکز میں برسراقتدار افراد سے مطالبہ کیا کہ آئندہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیا جائے۔سرینگر میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے رانا نے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر میں حد بندی اور انتخابات کی تکمیل کے بعد ریاستی حیثیت کی بحالی بہت دیر سے باقی ہے۔وزیر موصوف نے وزیر اعظم ہند اور وزیر داخلہ ہند کے پارلیمنٹ، ہندوستان کے عوام اور حکومت ہند کے سپریم کورٹ کے سامنے جموں و کشمیر کو جلد از جلد ریاست کا درجہ بحال کرنے کے بارے میں اپنے عزم اور یقین دہانیوں کو یاد دلایا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ مرکزی حکومت کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ تیزی سے کام کرے اور جموں و کشمیر کی کھوئی ہوئی شان کو بحال کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔رانا نے اس معاملے میں ان کی حمایت کے لیے انڈیا نیشنل کانگریس کی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے جموں و کشمیر کی مجموعی ترقی، خوشحالی اور وفاقی خود مختاری کو یقینی بنانے میں ریاستی حیثیت کی بحالی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔رانا، جن کا تعلق جموں و کشمیر کے ایک بڑے نسلی گروہ گجربکروال قبیلے سے ہے، نے یہ ریمارکس ایسے وقت میں کیے ہیں جب ریاست کا مطالبہ زور پکڑ چکا ہے، مختلف اسٹیک ہولڈرز اور سیاسی جماعتیں جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کی وکالت کر رہی ہیں۔
تاخیرنے بحران کوجنم دیا:میر
عظمیٰ نیوزسروس
سرینگر //مرکز جموں کشمیرکوریاست کا درجہ دینے میں تاخیر کر رہا ہے۔اس بات کااظہار سنیئر کانگریس لیڈر اور ممبر اسمبلی ڈورو غلام احمد میر نے کیا۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے اپنے روڈ میپ میں حد بندی اور انتخابات کے بعد ریاست کی بحالی کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اب انتخابات ہوئے 10 ماہ گزر چکے ہیں تو پھر دیر کس بات کی ہے ۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سیکرٹری اور ڈورو کے ممبر اسمبلی غلام احمد میر نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جس کے لیے انہوں نے جموں و کشمیر کو منظم طریقے سے نظر انداز کیا ہے کیونکہ اس خطے کو 2019 میں مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنا دیا گیا تھا۔ اپنے حلقے کے دورے کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے میر نے کہا کہ ریاست کا درجہ بحال کرنے میں تاخیر نے مقامی بحرانوں کو گہرا کر دیا ہے، خاص طور پر پینے کے پانی اور آبپاشی میں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست ہونے اور ریاست نہ ہونے میں بڑا فرق ہے۔ میر نے کہا ’’ 2002 سے 2014 تک ہم عوامی شکایات کو محکموں اور افسران کے ساتھ مل کر ان کا ازالہ کرنے میں کامیاب رہے لیکن گزشتہ 11سالوں میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ سال 2014 میں جو کچھ تھا وہ اب بھی موجود ہے‘‘۔قومی سیاسی منظر نامے پر تبصرہ کرتے ہوئے، میر نے کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے اور سینئر راہول گاندھی کے مشترکہ طور پر وزیر اعظم نریندر مودی کو بھیجے گئے حالیہ خط کی حمایت کی، جس میں ریاست کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔