عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعہ کو کہا کہ حال ہی میں قانون ساز اسمبلی میں منظور کی گئی خصوصی حیثیت کی قرارداد کو مسترد نہیں کیا گیا ہے اور دروازہ ابھی بھی کھلا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ جہاں تک سیاسی قیدیوں کی رہائی کا تعلق ہے حکومت کو پہلے ریاست کی بحالی کا انتظار کرنا ہوگا۔پولو ویو، سرینگر میں ایک تقریب کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، عمر عبداللہ نے خصوصی درجہ کی قرارداد کی قسمت کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا: “قرارداد قانون ساز اسمبلی میں ارکان کی اکثریت سے منظور کی گئی۔ ایوان میں کانگریس کے ارکان بھی موجود تھے، یہ زندہ ہے اور اسے رد نہیں کیا گیا ہے، دروازہ ابھی تک کھلا ہے، ہمیں پہلے ریاست کا درجہ حاصل کرنے دو ،ہم اس معاملے کو آگے بڑھائیں گے‘‘۔سیاسی قیدیوں کی رہائی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ “امن و امان، سیکورٹی مرکز کا ڈومین بنی ہوئی ہے۔ اس منظر نامے کے باوجود، ہم تصدیق کے عمل کو آسان بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ میں نے قانون ساز اسمبلی میں تقریر کی تھی کہ تصدیق کو ہتھیار بنا دیا گیا ہے۔ اسے آسان بنانے کے لیے اقدامات کیے گئے اور اس سلسلے میں مزید پیش رفت جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد میں کچھ نہیں ہے۔ عمر نے سوال کیا کہ اگر قرارداد میں کچھ نہیں تھا تو وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ اس کے بارے میں بار بار کیوں بات کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ ملنے کے بعد حکومت سیاسی قیدیوں کے مقدمات کی پیروی کرے گی اور ان کی رہائی کو یقینی بنائے گی۔ کابینہ کے اجلاس کے بارے میں، عمر نے کہا کہ آج کے اجلاس میں اہم فیصلہ کیا گیا ہے کہ کابینہ کی ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں تین ارکان شامل ہوں گے جو سپریم کورٹ کی ہدایات کے پس منظر میں ایک جامع نظریہ رکھے گی۔ “کمیٹی کابینہ کو ایک رپورٹ پیش کرے گی اور ہم دیکھیں گے کہ ہم ریزرویشن پالیسی کو معقول بنانے کے لیے کس حد تک جا سکتے ہیں،” ۔ عمر نے کہا کہ انہوں نے محکمہ بجلی کو ہدایت کی ہے کہ وہ ان علاقوں میں کم کٹوتی کو یقینی بنائے جہاں چوری کم ہوتی ہے۔ عمر نے کہا، “میں اس موسم سرما میں کشمیر میں بجلی کی صورتحال میں بہتری دیکھنے کے لیے پر امید ہوں۔”