عظمیٰ نیوزسروس
کرگل//مرکز کے زیر انتظام علاقے لداخ کو ریاست کا درجہ دینے اور چھٹے شیڈول کی توسیع سمیت چار مطالبات کی حمایت میں ہفتہ کی صبح یہاں تین روزہ بھوک ہڑتال شروع ہوئی۔قصبے کے حسینی پارک میں کرگل ڈیموکریٹک الائنس اورلیہہ اپیکس باڈی کے زیر اہتمام بھوک ہڑتال ان دونوں اداروں کے نمائندوں کے درمیان بات چیت کے اگلے دور کے انعقاد میں مرکز کی تاخیر پر ناراضگی کے درمیان ہے۔ کرگل ڈیموکریٹک الائنس اورلیہہ اپیکس باڈی مشترکہ طور پر پچھلے پانچ برسوں میں ایجی ٹیشن کی قیادت کر رہے ہیں اور وزارت داخلہ کی اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کے ساتھ بات چیت کے کئی دور کر چکے ہیں۔ کے ڈی اےکے مشترکہ ہڑتال اور ایل ڈی اے کی طرف سے مشترکہ طور پر لگائے گئے ایک بینر پر لکھا گیا ہے’’ہم مل کر ایک ایسے مستقبل کی تعمیر کر سکتے ہیں جہاں لداخ حکومت کرتا ہے۔ لداخ کے لیے تین روزہ بھوک ہڑتال لداخ کے لیے ریاست کا درجہ، (اس کی) آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت شمولیت، لیہہ اور کرگل علاقوں کے لیے الگ الگ لوک سبھا کی نشستیں اور پبلک سروس کمیشن کا قیام شامل ہیں‘‘۔کے ڈی اے کے سرکردہ ارکان نے پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے، جن میں سے کچھ پر لکھا تھا ’نوآبادیاتی سلوک کا خاتمہ جمہوریت کی بحالی، ریاست کا درجہ ،چھٹا شیڈول اور مضبوط لداخ۔کے ڈی اے کے شریک چیئرمین اصغر علی کربلائی نے کہا’’آج بھوک ہڑتال ہمارے چار مطالبات کی حمایت میں جاری تحریک کا حصہ ہے۔ ہم نے اپنے مطالبات کے حق میں گزشتہ چاربرسوں میں ہڑتالیں،بھوک ہڑتال، احتجاج اور پیدل مارچ (لداخ سے دہلی تک) کا مشاہدہکرچکے ہیں، جن میں سے کچھ پر مرکز کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے لیکن کچھ پر بات چیت ہونا باقی ہے‘‘۔کربلائی نے مزیدکہا کہ “اور ان میں سے ہمارا سب سے بنیادی مطالبہ ریاست کا درجہ اور چھٹا شیڈول ہے”۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار برسوں میں ان دو بنیادی مسائل پر کوئی ٹھوس بات چیت نہیں ہوئی۔انکاکہناتھا’’ ہماری آخری بات چیت مئی میں ہوئی تھی، اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کے چیئرمین اور وزیر مملکت برائے امور داخلہ نتیا نند رائے اور ہوم سکریٹری نے وعدہ کیا تھا کہ اگلے مہینے سے، ہماری بحث ریاست اور چھٹے شیڈول پر شروع ہوگی لیکن ابھی تک کوئی بحث شروع نہیں ہوئی ہے اور ہمیں لگتا ہے کہ وہ جان بوجھ کر اس میں تاخیر کر رہے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے اگلے دور کے انعقاد میں تاخیر نے انہیں بھوک ہڑتال پر جانے پر مجبور کیا۔انکاکہناتھا’’ہمیں بحث پر یقین تھا، اور ہم اب بھی کرتے ہیں۔ لیکن اب وہ ہمیں احتجاج کرنے اور لداخ کو بند کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔ اور یہ آج کرگل میں شروع ہوا ہے۔ یہ KDA اور LAB کا تین دن کا مشترکہ پروگرام ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ دونوں اداروں کی کور کمیٹی اگلے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال اور چاک آؤٹ کرے گی کیونکہ پورا لداخ ایجی ٹیشن کے لیے تیار ہے جو جاری رہے گا اگر حکومت جواب دینے میں ناکام رہی۔کے ڈی اے کے ایک اور سرکردہ رہنما سجاد کرگلی نے الزام لگایا کہ حکومت مذاکرات کے اگلے دور میں اپنا وعدہ پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا”لہٰذا، ایک بار پھر، ہم پرامن اور جمہوری طریقے سے احتجاج کر رہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ یہ پیغام حکومت تک پہنچے گا۔ یہ نوآبادیاتی سلوک لداخ کے لوگوں کے ساتھ ختم ہونا چاہیے”۔کرگلی نے کہا کہ لداخ میں جلد از جلد جمہوریت کو آئین کے چھٹے شیڈول کے ساتھ بحال کیا جانا چاہیے، جس کا حکومت نے وعدہ کیا تھا۔