جے کے این ایس
سرینگر//ممبرپارلیمنٹ سرینگر اور حکمران جماعت نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما آغا سید روح اللہ مہدی نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ وقف جیسے مسلمانوں کے اداروں کو چن چن کر نشانہ بنا رہی ہے۔ بڈگام میں اپنی رہائش گاہ پر ایک خصوصی انٹرویو میں آغا سید روح اللہ مہدی نے کہا کہ بی جے پی نہیں چاہتی ہے کہ مسلمان بااختیار ہوں۔انہوںنے کہاکہ خاص طور پر جموں و کشمیر کے لوگوں کی خود اختیاری بھاجپا کو قابل قبول نہیں ہے۔ وہ جموں و کشمیر کے لوگوں اور ہندوستان بھر میں عام طور پر مسلمانوں کو بے اختیار کرنے کے لیے سب کچھ کرتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ مجھے جموں و کشمیر میں ریاستی درجے کی بحالی کے فوری امکانات نظر نہیں آتے۔ آغا سید روح اللہ مہدی نے کہاکہ اگر وہ جموں و کشمیر میں حکومت بنا لیتے تو کچھ امکانات ہوسکتے تھے۔ اب انہیں دیکھنا پڑے گا کیونکہ کشمیریوں کے ہاتھوں میں طاقت ان کے بیانیے کے ساتھ میل نہیں کھاتا۔انہوںنے کہاکہ وہ نہیں چاہتے کہ آپ با اختیار ہو جائیں۔ اس لیے میں بی جے پی کو جلد از جلد ریاست کا درجہ بحال کرتے ہوئے نہیں دیکھ رہا ہوں۔ ممبرپارلیمنٹ سرینگرنے کہاکہ ریاستی درجے کی بحالی کے لیے آپ کو مزید جدوجہد کرنی ہوگی۔ نہ صرف ریاست بلکہ ہم سے چھینے گئے حقوق کی بحالی کے لیے جدوجہد کرنی ہوگی۔آغاروح اللہ نے کہاکہ جموں و کشمیر کی اسمبلی کو تمل ناڈو سے زیادہ آواز اٹھانی چاہیے تھی۔ وقف بل پر جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں قرارداد پاس ہونی چاہیے تھی۔ انہوں نے کہاکہ میں حیران ہوں کہ اس کی اجازت نہیں دی گئی۔ روح اللہ نے کہاکہ گزشتہ سال منعقد ہوئے اسمبلی انتخابات کے بعد سے ہماری کوئی پارٹی میٹنگ نہیں ہوئی۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے حکومت ہند کے ساتھ اچھے تعلقات بنانے کی کوشش کی لیکن انہیں مثبت جواب نہیں ملا، وہ ارکان اسمبلی کے ساتھ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے دفتر نئی دہلی جا سکتے تھے اور وہان اپنا احتجاج درج کرسکتے تھے۔ روح اللہ نے کہاکہ میں جموں و کشمیر کی حکومت کے معاملات سے نمٹنے کے طریقے سے مطمئن نہیں ہوں۔ آغاروح اللہ نے کہاکہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے ساتھ عید کی مبارکباد کے پیغامات کے علاوہ کافی عرصے سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارا باہمی رابطہ ریزرویشن پر ہوئے احتجاج کے بعد تقریباً منقطع ہوگیا ہے۔ انہیں میرا احتجاج کرنا پسند نہیں آیا۔ لیکن مجھے اس سے کوئی پریشانی نہیں۔ انہوںنے کہاکہ اگر میں کسی مقصد کے لیے الگ تھلگ ہوں تو میں اس کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ یہ مجھے مضبوط کرتا ہے۔ جب تک لوگ اور میں ایک ہی صفحے پر ہیں، میں اپنے آپ کو اکیلا محسوس نہیں کررہا ہوں۔