لداخ ترقیاتی کونسل کو مزید اختیارت تفویض
سرینگر//بجلی کنکشن منظور کرنے کے عمل کو سادہ بنانے کے تعلق سے گورنر ستیہ پال ملک کی صدارت میں منعقد ہوئی ریاستی انتظامی کونسل کی میٹنگ میں مختلف سطحوں پر پاور اویلبیلٹی سر ٹیفکیٹ ( پی اے سی) اور بجلی منظور کرنے کے اختیارات کو دوبارہ تفویض کرنے کو منظوری دی گئی۔اس طرح گھریلو اور تجارتی استعمال کے لئے اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر ( ای) 25کلوواٹ تک بجلی لوڈ منظور کرنے کے مجاز ہوں گے جبکہ وہ صنعتی زمرے کے تحت 25 کے وی اے / ایچ پی بجلی منظور کرسکتے ہیں۔اسی طرح ایگزیکٹیو انجینئر ( ای) بالترتیب 50کلوواٹ اور 50کے وی اے / ایچ پی اور سپر انٹنڈنٹ انجینئر بالترتیب 100کلوواٹ اور 100کے وی اے / ایچ پی بجلی کا لوڈ منظور کرنے کے مختار ہوں گے۔چیف انجینئر ( ای ) کو گھریلو اور تجارتی استعمال کے لئے 500کلوواٹ تک جب کہ صنعتی استعمال کے لئے 500کے وی اے / ایچ پی تک بجلی لوڈ منظور کرسکتے ہیں۔ڈیولپمنٹ کمشنر پاور کی سربراہی والی نامزد کمیٹی تجارتی زمرے میں 1000کلوواٹ تک جبکہ صنعتی زمرے میں 1000کے وی اے / ایچ پی تک لوڈ منظور کرنے کی مجاز ہوگی۔کمرشل زمرے میں 1000کلوواٹ اور صنعتی زمرے میں 1000ایچ پی سے زائد بجلی حاصل کرنے والے معاملات نامزد کمیٹی کی جانب سے سرکار کو ریفر کئے جائیں گے۔بجلی لوڈ میں توسیع کے معاملات میں مندرجہ بالا حدود نافذ العمل ہوں گے۔مندرجہ بالا قواعد کا ریاستی اورمرکزی سرکا ر کے دفاتر کے علاوہ دیگر اداروں پر بھی اطلاق ہوگا تاہم پی اے سی کی اجرائی کے بغیر صنعتی اداروں کے حق میں کوئی بھی معاملہ منظور نہیں کیا جائے گا۔
پنچایت انسپکٹروں کی 177 اسامیاں
انتظامی کونسل نے حال ہی میں قائم کئے گئے177 سی ڈی بلاکوں میں ترقیاتی سکیموں کو تقویت بخشنے کے لئے پنچائت انسپکٹر گریڈ ون کی100 اسامیاں اور پنچائت انسپکٹر گریڈ ٹو کی77اسامیاں وجود میں لانے کو منظوری دی گئی۔اس اقدام سے تمام177 سی ڈی بلاکوں کو مکمل طور سے چالو کیا جائے گا ۔ اس وقت حال ہی میں قائم کئے گئے بلاکوں میں صرف ایک وی ایل ڈبلیو، ایم پی ڈبلیو اور گرام سیوکس، بی ڈی او کی معاونت کے لئے دستیاب رہتے ہیں اور پنچائت انسپکٹروں کی عدم موجودگی میں دیہی ترقیات محکمہ کا ڈھانچہ متاثر ہوجاتا ہے۔
لداخ ترقیاتی کونسل کو مزید اختیارت
انتظامی کونسل میٹنگ میں لداخ خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل ترمیمی بل 2018کے مسودے کو منظور ی گئی۔یہ بل لیہہ او رکرگل کی ان ترقیاتی کونسلوں کو مزید بااختیار بنانا ہے تاکہ وہ بغیر کسی رُکاوٹ کے انتظامی اور مالی اختیارات کا استعمال کرسکیں جس کا حتمی مقصد لداخ خطے کے لوگوں کو بہتر خدمات فراہم کرانا ہے۔ریاستی حکومت ریاست کے کسی بھی بجٹ ہیڈ ، مالی یا کیپکس ہیڈ کے تحت کونسل کو ضلعوں کے سارے فنڈ فراہم کرے گی جس میں عمل آوری ایجنسیوں اور مستحقین کو براہ راست فنڈ فراہم کرنے کا مد شامل نہیں ہے۔ترمیم کے رو سے پنچایتوں کو کونسل کی ہدایات پر کام کرنا ہوگا اور چیف ایگزیکٹیو کونسل تمام ٹورازم ڈیولپمنٹ اتھارٹیز کے چیئرمین ہوں گے۔ان کونسلوں میں ڈپٹی چیئرمین بھی ہوں گے۔کونسل کے حد اختیار والے علاقوں میں کام کرنے والے تمام سرکاری ملازمین جن کو کونسل میں تبدیل کیا جاتا ہے ، کونسل کے انتظامی کنٹرول میں رہیں گے۔اس طرح ایل اے ایچ ڈی سی ملک کی تمام کونسلوں سے سب سے بڑی آٹونامس کونسل بنے گی۔
رفیوجیوں کویک وقتی امداد
انتظامی کونسل میٹنگ میںمغربی پاکستان کے رفیوجیوں کے حق میں یک وقتی نقدی امداد کو منظوری دی۔مرکزی وزارت داخلہ نے جون 2018ء میں اس معاملے کے تعلق سے اپنی منظوری دی تھی جس کی رو سے ریاست میں مقیم ہر مغربی پاکستانی رفیوجی کنبے کو 5لاکھ 50ہزار روپے امداد کی جائے گی۔اس سکیم پر آنے والا تمام خرچہ مرکزی سرکار برداشت کرے گی۔ ریاستی سرکار کی تصدیق کے بعد یہ رقم ہر کنبے کے بینک اکائونٹ میں براہ راست جمع کی جائے گی۔مغربی پاکستانی رفیوجیوں کو اس سلسلے میں دستاویز جمع کرنے کے لئے کہا جائے گا تاکہ وہ ثابت کرسکے کہ وہ 1947 ء سے ریاست میں رہ رہے ہیں۔
میڈییشن اور افہام و تفہیم
انتظامی کونسل اجلاس جس میں جموں اینڈ کشمیر اربیٹریشن اینڈ کنسیلیشن (ترمیمی )بِل2018 کو منظوری دی گئی۔۔بل کے ذریعے سے عدالتوں میں التواء میں پڑے اربیٹریشن معاملات کو تیزی سے میڈییشن اور افہام و تفہیم سے حل کرنے میں مدد ملے گی اور ایسا کرنے سے تنازعوں کو حل کرنے کا ایک متبادل ذریعہ فراہم ہوگا۔