سرینگر//راجیہ سبھا میں جموں و کشمیر کے اعداد و شمارکے متعلق بل پاس ہونے پر نیشنل کانفرنس نے کہا کہ اُن کی جماعت پہلے سے ہی یہ کہتی تھی کہ ریاستی سرکار نے دلی کیلئے اپنے سارے دروازے کھول دئے ہیں ۔ پارٹی کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے سرینگر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کو پاس کرنے سے قبل نہ ہی ریاستی سرکار اور نہ ہی اسمبلی سے کوئی رائے لی گئی اور سرکار کو خاطر میں لئے بغیر ہی فیصلہ عمل میں لایا گیا ۔انہوں نے کہا کہ یہ سیدھا وار ہماری رہی سہی خودمختاری پر ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس کیلئے ریاستی اسمبلی اور سرکار کی رائے لینی ضروری تھی لیکن بدقسمتی سے پی ڈی پی سرکار نے سارے اختیار ات دلی منتقل کر دئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ سرکار غیر زمہ داری سے ریاست کو چلا رہی ہے ،انہوں نے کہا کہ اس سرکار پر ہمیں اُمید نہیں کرنی چاہئے کہ یہ سرکار ریاست کے لوگوں کے سیاسی حلقوق کا تحفظ کرے گئی ۔اس موقعہ پر ساگر نے کہا کہ جب ریاستی سرکار نے جی ایس ٹی کا نفاذ عمل میں لایا اُس وقت نیشنل کانفرنس نے کہا تھا کہ دلی کیلئے سرکار نے سارے دروازے کھول دئے ہیںاور دلی کے کہنے پر سرکار یہاں کے سیاسی حقوق کو بیچ رہی ہے ۔ ادھرر یاستی کانگریس کے صدر غلام احمد میر نے پارلیمنٹ میں اپس کی گئی شمار بندی ترمیمی بل کو لاگو کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کی اسمبلی کو اعتماد میں لئے بغیر مرکز اس بل میں توسیع نہیں کرسکتا ہے ۔ان کا کہناتھا کہ موجودہ مرکز ی حکومت کا یہ اقدام جان بوجھ کر جموں وکشمیر کی قانون ساز اسمبلی کی اتھارٹی کمزور کرنا ہے ۔انہوں نے پی ڈی پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ پی ڈی پی اقتدار کی خاطر مرکز کے ہر ایک غلط فیصلے کو تعائون فراہم کررہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مرکزی بل کسی بھی صورت میں جموں وکشمیر کے مفاد میں نہیں ہوسکتی ہے۔غلام احمد میر نے کہا کہ گزشتہ30برس کی صورتحال کو ملحوظ نظر رکھ کر ہی مرکز کو کوئی فیصلہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ ریاستی اسمبلی کو اعتماد میں لئے بغیر مرکزی قانون ریاست میں لاگو کرنے سے یہاں صورتحال مزید ابتر ہوسکتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ مرکز جموں وکشمیر میں جان بوجھ کر بے چینی اور غیر یقینی صورتحال چاہتی ہے۔ادھر سی پی آئی (ایم) کے ریاستی سیکر یٹری محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ ’’اعداد و شمار کا مجموعہ (ترمیم) بل، 2017‘‘ غیر آئینی ہے۔ان کا کہناتھا کہ مذکورہ بل دفعہ 370کیلئے بڑا دھماکا ہے ۔انہوں نے زور دیا کہ جمہوری طاقتوں کو ایسے اقدامات کے خلاف آواز بلند کرنی چاہئے ،جس کا مقصد جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو کمزور کر نا ہے ۔ان کا کہناتھا کہ اگر بی جے پی کی سربراہی والی مرکزی سرکار آئین پر یقین رکھتی ہے ،تو ایسا قدام غیر قانونی ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں کوئی بل منظور کرکے اسکو جموں وکشمیر میں لاگو نہیں کیا جاسکتا ہے۔