بانہال//رہبر تعلیم ٹیچرس فورم کی طرف سے رام بن میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور ضلع رام بن کے رہبر تعلیم اساتذہ کیلئے ایک مہینے کی بھی پوری تنخواہ واگذار نہ کرنے کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جو ڈاک بنگلہ رام بن سے شروع ہوکر چیف ایجوکیشن دفتررام بن کے دفتر کے سامنے جمع ہوگیا ، تاکہ چیف ایجوکیشن افسر رام بن کو تنخواہ کے بار ے میں مطلع کیا جائے اور انہیں یاداشت پیش کی جا سکے ۔ اس احتجاجی مظاہرے میں ریاستی صدر ونود شرما ، بھوپندر سنگھ ، اختر عباس اور بلال احمد جیسے لیڈران قابل ذکر تھے۔ ڈاک بنگلہ رام بن سے نکلی احتجاجی ریلی کو اس وقت سخت پریشانی اور ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا جب اْکڑال کے دورے سے واپس آنے والے چیف ایجوکیشن افسر رام بن اپنے دفتر کے باہر موجود رہبر تعلیم ٹیچروں کے پاس نہیں پہنچے اور انہوں نے طبیعت کی ناساز ی کا معاملہ بتا کر رہبر تعلیم ٹیچروں کے ساتھ ملنے سے صاف انکار کر دیا۔ اس بے رخی کے خلاف آل جموں وکشمیر رہبر تعلیم ٹیچرس فورم کے لیڈران اور اساتذہ چیف ایجوکیشن افسر رام بن کے دفتر کے باہر دھرنے پر بیٹھ گئے اور دفتر کے اندر موجود ڈپٹی چیف ایجوکیشن افسر اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر پلاننگ رام بن سمیت کئی ملازمین کو اندر ہی بند کرکے یر غمال بنایا گیا اور یہ سلسلہ شام نو بجے تک جاری تھا۔ اس موقع پر ریاستی صدر ونود شرما نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگ پر امن طریقے سے ریلی کرکے چیف ایجوکیشن افسر سے ملنا چاہتے تھے لیکن انہوں نے ملنے سے ا نکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم رام بن کی ناکامی اور رشوت خوری کی وجہ سے ضلع رام بن کو تنخواہ کے سب سے کم فنڈ مہیا کئے گئے ہیں جس کیلئے چیف ایجوکیشن افسر اور سروا شکھشا ابھیان رام بن کے بیس بیس سال سے ایک ہی جگہ تعینات ملازم ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک چیف ایجوکیشن افسر رام بن یا ڈپٹی کمشنر رام بن ان سے ملنے اور ان کا حال پہنچنے نہیں آئیں گے تب تک ضلع رام بن کے چیف ایجوکیشن افسر رام بن کے دفتر کے باہر دھرنا جاری رہیگا۔ انہوں نے ریاستی وزیر تعلیم سے اپیل کی ہے کہ وہ ضلع رام بن کے رہبر تعلیم اساتذہ کے تئیں ذاتی دلچسپی لیں کیونکہ ضلع رام بن کے ٹیچروں کیلئے دو ماہ کی سات کروڑ روپئے سے زائد کی رقم کے بجائے محض اکیاسی لاکھ روپئے کی رقم واگذار کی گئی ہے جو سراسر ظلم اور زیادتی ہے اور اس کیلئے چیف ایجوکیشن آفس رام بن ذمہ دار ہے۔انہوں نے وزیر تعلیم سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ چیف ایجوکیشن افسر رام بن کے خلاف کاروائی کریں اور ان کی تنخواہ بند رکھی جائے تاکہ انہیں چھ ماہ سے تنخواہ کے بغیر رہبر تعلیم ٹیچروں کی مشکلات کا اندازہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ وہ بدھ کی دوپہر بعد دو بجے سے یہاں بیٹھے ہیں شام نو بجے تک بھی چیف ایجوکیشن افسر اپنے اساتذہ کی خبر لینے نہیں پہنچے۔ اگرچہ تحصیلدار رام بن اور ایس ایچ او رام بن دوپہر بعد ہی وہاں موجود تھے اور وہ احتجاجی دھرنے پر بیٹھے رہبر تعلیم اساتذہ اور انکے لیڈروں کو دھرنا ختم کرنے کی اپیل کرتے رہے لیکن اس کا کوئی اثر نہ پڑا اور دفتر میں یرغمال محکمہ تعلیم کے ملازمین اور رہبر تعلیم ٹیچروں کا دھرنا جاری تھا۔ شام دیر گئے اسسٹنٹ کمشنر رام بن بھی وہاں پہنچے اور آخری خبریں موصول ہونے تک وہ بات چیت کے ذریعے معاملے کو حل کرنے کی کوشش میںلگے ہوئے تھے۔