بارہمولہ // وادی کے ساتھ ساتھ شمالی کشمیر کے بیشتر مڈل اور پرائیمری اسکول جمعہ کو جموں کشمیررہبر تعلیم اساتذہ کے ہرتال کی کال کے پیش نظر مکمل طور تالا بند رہے ۔جس کے نتیجے میںان سکولوں میں تعلیمی نظام بُری طرح سے متاثر رہا ۔ احتجاجی اساتذہ کا کہنا ہے کہ وہ پچھلے چار ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں اور گزشتہ کئی سالوں سے سرکار کی عدم توجہی اور استحصالی پالسیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ سرو شکھشیا ابھیان کے تحت کام کررہے اساتذہ نے ریاست کے تعلیمی نظام میں نئی جان ڈالی لیکن سرکار کے بار بار وعدوں اور یقین دہانیوں کے باوجود اُنہیں تنخواہیں وقت پر واگذار نہیں کی جارہی ہیں ۔رہبر تعلیم اساتذہ کا مطالبہ کہ مرکزی معاونت والی اسکیم ایس ایس اے کے تحت کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہیں ریاستی خزانے سے واگذارکی جائیں تاکہ اُنہیں مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ایک رہبر تعلیم اُستاد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اُس کے اہل خانہ کسم پرسی کی حالت میں زندگی بسر کررہے ہیں اور فاقہ کشی پر مجبور ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ انہوں نے بنکوں سے گھریلو اخراجات کو پورا کرنے کیلئے قرضے لئے ہیں جن کی ادائیگی اُن کیلئے ناممکن بن گئی ہے کیونکہ اُنہیں تنخواہیں فراہم نہیں کی جارہی ہے ۔اُن کا مزیدکہنا تھا جہاں سرکار تعلیمی نظام کو بہتر بنانے اور اساتذہ کے حوصلے بلند کرنے دعوے کررہی ہے لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ قوم کے معماروں کو سڑکوں پر آنے کیلئے مجبور کیا جارہا ہے ۔اس دوران اسکولی بچوں نے بھی سرکار کے اس رویے کو لیکر زبردست نارضگی کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ اُساتذہ کو تنخواہیں وقت پر فراہم کی جائیں تاکہ اُن کی تعلیم متاثر نہ ہو ۔