سرینگر//وادی میں جاری ایجی ٹیشن کے پس منظر میں سید علی گیلانی کی رہائش گاہ پر بلائے گئے جملہ متعلقین کے مشاورتی اجلاس میں جہاں شرکائے اجلاس اپنی طرف سے تجاویز پیش کررہے تھے وہیں گیلانی کی رہائش گاہ کے باہر لوگوں کی ایک بھاری بھیڑ جمع ہوگئی تھی جو میٹنگ کا ماحصل جاننے کیلئے بے صبری کے ساتھ انتظارکررہے تھے۔اس موقعہ پر اسلام و آزادی کے حق میں زور دار نعرہ بازی ہوئی جس کے دوران جذباتی مناظر بھی دیکھنے کو ملے۔ گیلانی کی حیدر پورہ رہائش گاہ پر منعقدہ میٹنگ کے دوران پولیس اور فورسز اہلکاروں کو جدید ہتھیاروں سے لیس کر کے حریت(گ) چیئرمین کی رہائش گاہ کے باہر تعینات کیا گیا تھا جبکہ میڈیا سے وابستہ نمائندوں اور فوٹو وویڈیو جرنلسٹوں کو بھی اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔11بجے اس میٹنگ کے آغاز کے ساتھ ہی سید علی گیلانی کی رہائش گاہ کے باہر ائرپورٹ روڑ پر لوگوں خاص طور پر نوجوانوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے سینکڑوں نوجوان وہاں جمع ہوئے۔میٹنگ میں ہڑتال سے متعلق حکمت عملی طے کرنے اور اس کے نچوڑ کا بے صبری سے انتظار کر رہی میڈیا اور عام لوگوں کی نظریں گیلانی کی رہائش گاہ کی طرف جا رہے راستے پر ٹکی تھی اور اس دوران کوئی بھی مذہبی،سیاسی یا سماجی لیڈر باہر آجاتا،لوگ اس کو گھیرے میں لیکر میٹنگ سے متعلق تفصیلات حاصل کرنے میں لگ جاتے تھے۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سڑک پرموجود لوگوں کی نظریں مزید بے تاب ہو رہی تھی اور لوگ اس مخمصے میں تھے کہ آخر کار میٹنگ کا ماحاصل کیا ہوگا۔کچھ نوجوانوں نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڑ بھی اٹھا رکھے تھے جن پر کشمیری پرنٹ میڈیا کی سراہنا کی گئی تھی جبکہ بھارتی الیکٹرانک میڈیا کو کشمیریوں کا دشمن قرار دیاگیا تھا۔ اس دوران لوگوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوااور انہوں نے نعرہ بازی شروع کی۔نعرہ بازی کا مرکز ایک چھوٹا سا بچہ بنا ،جس نے اپنے مخصوص انداز میں’’ہم سنگباز ہیں،پیلٹ بلٹ نا بھائی نا،خاکی وردی چھوڑ دو،آزادی کا ساتھ دو اورکشمیر کی آزادی تک جنگ رہے گی‘‘ کے نعرے بلند کئے۔اس موقعہ پر جذباتی انداز میں نعروں کی آواز سے پورا علاقہ گونج اٹھا۔ لوگوں کی بے قراراری اور نعروں کی گونج نے سید علی شاہ گیلانی کی رہائش گاہ میں منعقدہ میٹنگ میں لوگوں کو بھی اس جانب متوجہ کیا،جس کے بعد لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک اور تحریک حریت کے راجہ معراج الدین کلوال باہر آئے اور لوگوں سے مختصر خطاب کیا۔ یاسین ملک نے لوگوں کے غصے کو بھانپتے ہوئے انہیں اس بات پر مطمئن رہنے کیلئے کہا کہ کسی کے جذبات یا احساسات کے ساتھ کوئی بھی کھلواڑ نہیںکیاجائے گا۔انہوں نے کہا کہ اندر میٹنگ میں موجود کسی بھی شخص نے ہڑتال کو ختم کرنے کی بات نہیں کی بلکہ اپنا نقطہ نظر پیش کیا اور70فیصد مقررین نے ہڑتال جاری رکھنے کا مشورہ دیا ہے۔یاسین ملک کے بروقت تقریر نے لوگوں کو بھی مطمئن کیا اور وہ اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرنے لگے۔