مرے خامہ ! تو سوچتا کیا ہے اب
رحیم اور رحمٰن ہے میرا رب
الٰہی رحم کر ہے مشکل گھڑی
کہ آفت میں ساری ہی دنیا پڑی
وبا جس نے پھیلائی وہ میرا رب
اکیلا ہمیں چھوڑتا ہے وہ کب
یہ دھوپ اور چھاؤں کا سنسار ہے
وہ حمد و ثنا کا سزا وار ہے
نبی سے محبت خدا کو بھی ہے
ہے الفت ہمیں بھی جہاں جو بھی ہے
سزا اور جزا کی یہ دنیا نہیں
کہیں کچھ ہے زیادہ تو کم ہے کہیں
خدا نے جہاں جس کا مرنا لکھا
نہیں کوئی مقصد کسے کیا دکھا
جو قانون قدرت پہ راضی رہا
خدا کے ہی دیں پہ مرا اور جیا
یتیموں،ضعیفوں کا کَس تھا سُنا
وہ سوپور والوں کا بس تھا سنا
وہ جو چاہتا رہتا عشرت میں بھی
مزے اس کے تھے بس تو مسجد میں ہی
ملی موت ایسی شہادت کی واہ
جئے زندگی وہ صداقت کی واہ
انہیں وقت توبہ کا بھی تھا ملا
کٹھن آزمائش کا بھی ہے صلہ
دعا ہے ملے ان کو خلد بریں
رسولِ خدا کے رہے وہ قریں
اٹھاؤ سبھی ہاتھ ان کے لئے
گناہ جو بھی دنیا میں ہونگےکئے
الٰہی کی چوکھٹ پہ رہ کر کھڑے
عفو کے طلبگار چھوٹے بڑے
دعا ہے یہ اصغرؔ کی سب کے خدا
کسی آن نہ رکھنا نبی ؐسے جدا
اصغر ؔرسول
اسسٹنٹ پروفیسر اردو، گورنمنٹ ڈگری کالج سوپور
کرالہ ٹینگ سوپور، موبائل نمبر؛77889922476