نئی دہلی//سپریم کورٹ روہنگیا پناہ گزینوں کو میانمار واپس بھیجنے کے حکومت کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضی پر پیر کے روز سماعت کرے گا۔ مشہور وکیل پرشانت بھوشن نے چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس ایم خان کھانویلکر اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی بنچ کے سامنے آج اس معاملے کا ذکر کیا ۔ مسٹر پرشانت بھوشن نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ تقریبا 40 ہزار روہنگیا مسلمانوں کو ہندوستان سے اپنے ملک میں واپس بھیج دیا جائے ، جو بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے ۔ لہذا، اس معاملے کی فوری سماعت کی جانی چاہئے ۔ عدالت نے ان کی دلیلیں سننے کے بعد اس معاملے کی سماعت کے لئے سوموار کی تاریخ مقررکی ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ دو روہنگیا پناہ گزینوں نے عرضی دائر کرکے کہا ہے کہ میانمار میں ان کے خلاف تشدد کیا جارہا ہے اور انہیں واپس بھیجنے کا فیصلہ مختلف بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے ۔ میانمار کے پناہ گزیں روہنگیا مسلمان قومی راجدھانی خطہ، جموں، حیدرآباد ، نیز ہریانہ، راجستھان اور اتر پردیش کے مختلف مقامات پر رہ رہے ہیں۔ یو این آئی