نئی دہلی//سپریم کورٹ نے روہنگیا مسلمانوں کو میانمار بھیجنے کے حکومت کے فیصلے کے خلاف دائر عرضی پر جواب کے لئے حکومت کو مزید مہلت دے دی ہے ۔ مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ایڈیشنل سالسٹر جنرل تشار مہتہ نے عدالت عظمی کے سامنے آج دلیل دی کہ سرحدوں پر روہنگیا مسلمانوں کی صورت حال کے سلسلے میں ایجنسیوں سے معلومات حاصل کی جارہی ہے ۔ جس میں مزید کچھ اور وقت لگے گا۔ اس لئے حکومت کو کچھ اور وقت دیا جانا چاہئے ۔ چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی بنچ نے مسٹر مہتہ کے دلائل سننے کے بعد مرکز کو جواب داخل کرنے کے لئے ایک ہفتہ کی مہلت دے دی اور معاملے کی اگلی سماعت کے لئے 19مارچ کی تاریخ مقر ر کی ہے ۔ سماعت کے دوران عرضی گذار محمد سلیم اللہ کی طرف سے پیش معروف وکیل پرشانت بھوشن نے روہنگیا مسلمانوں کو بھی سری لنکا کے تمل پناہ گزینوں کی طرح درجہ دینے کا مطالبہ کیا۔ سلیم اللہ اور محمد شاکر نے عرضی دائر کرکے ہندوستان میں رہنے والے روہنگیا مسلمانوں کو میانمار نہیں بھیجنے کے سلسلے میں مرکز کو ہدایت دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ ان کی دلیل ہے کہ اگر روہنگیاں لوگوں کو واپس بھیج دیا گیا تو میانمار میں ان کا قتل کردیا جائے گا۔یو این آئی