جموں//روہنگیائی رفیوجیوں کی مصیبتوں میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے ۔ 25اگست کو نام نہاد مفاہمتی مسلم فورم کے خود ساختہ جوانوں کے ذریعہ برمی فورس اور بودھ مذہب کے چند لیڈروں کے قتل کا بہانہ بنا کر جو قہر وہاں کے عام مسلمانوں بشمول عورتوں بچوں پر ڈھایا گیا اس کی مثال دنیا میں آج تک کہیں نہیں ملتی۔ ان خیالا ت کا اظہار کرتے ہوئے سماجی کارکن اور حقوق انسانی کے علمبردار ڈاکٹر عبدالرشید نے کہا ہے کہ میڈیا میں آنے والی تفاصیل انتہائی خوفناک ہیں ، مسلم دنیا کے لیڈران نیند سے ذرا جاگ رہے ہیں مگر جو کچھ توقع اور امید تھی اس پر پورا اترنا تو درکنار، اس کا عشر عشیر بھی عملی طور نہیں ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان مہاجرین کی تعداد جو صرف بنگلہ دیش میں قیام پذیر ہیں 4لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے ، اس سے پہلے 2008اور 2012کے رفیوجی بنگلہ دیش، ہندوستان، ملیشیا، انڈو نیشیا، تھائی لینڈوغیرہ میں عارضی طور پناہ گزین ہیںجن کی تعدا د ایک لاکھ سے زائد ہے ۔ جموں شہر کے آس پاس قریب 6ہزار روہنگیا مہاجر کچی جھونپڑیوں میں قیام پذیر ہیں جہاں زمین کا کرایہ مالکان کو ادا کرنا ہوتا ہے ۔مرد مزدوری اور کباڑ وغیرہ اکٹھا کر سانسوں کی ڈور کو قائم رکھے ہوئے ہیں۔ریلیز میں ڈاکٹر عبدالرشید نے بتایا ہے کہ انہیں ایک غیر سرکاری رضا کار تنظیم کے توسط سے ان کیلئے امداد ی کام کرنے کا تجربہ ہے جس سے پتہ چلا کہ یہ انتہائی معصوم، سادہ لوح ، شریف مگر دیندار لوگ ہیں۔ حیران کن بات ہے کہ برما کی حکومت نے انہیں شہریت کے ھق سے محروم کر کے تعلیم سے بے بہرہ کر دیا ہے ، قیادت کچل دی گئی ہے اور کوئی بھی بہانہ بنا کر ان کی دنیا کو اجاڑ دیا جاتا ہے ، انسانی جانوں کو وحشیانہ طریقہ پر زندہ جلا دیا جاتا ہے ،نتیجہ کے طور پر یہ لوگ اپنی جان بچانے کے لئے انتہائی کسمپرسی کی حالت میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اگر انہیں واپس برما بھیجا جاتا ہے تو قتل عام کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اگر انہیں واپس گھر بھیجا جانا مقصود ہوتو اقوام متحدہ کی نگرانی میں ایک لائحہ عمل طے کر کے انہیں اپنے صوبہ رکھین میں آباد کیا جائے جہاں انہیں شہریت،تعلیم، صحت ، روزگار وغیرہ کے حقوق حاصل ہوں۔ اگر برما کی فرقہ پرست حکومت کویہ منظور نہ ہو تو کوریا کی طرز پر برما پر بھی پابندیاں عائد کی جائیں اور کم از کم اسلامی ممالک کی طرف سے اقتصادی اور سماجی بائیکاٹ کر کے اس ملک کو الگ تھلگ کر دیا جائے ۔انہوں نے کہا ہے کہ رفیوجیوں کو فی الحال اسلامی ممالک میں عارضی شہریت دی جائے ورنہ یہ مظلوم قوم آخرت میں پوری امتِ مسلمہ کی رسوائی کا سبب بنے گی۔