جموں//روہنگیائی مسلمانوںکے خلاف عدالت میں دائر پٹیشن پر ان مہاجرین نے فریق بننے کی اپیل کی تھی جسے قبول کرتے ہوئے عدالت عالیہ نے ریاست و مرکز کو اپنے اعتراضات پیش کرنے کے لئے کہا ہے ۔ مہاجرین کو ریاست بدر کرنے اور برما و بنگلہ دیش کے مہاجرین کی ریاست میں آمد کے بارے میں کسی ریٹائر جج سے تحقیقات کرائے جانے کی مانگ کو لے کر ریاستی ہائی کورٹ میں دائر مفاد عامہ پٹیشن پر چیف جسٹس بدر دریز احمد اور جسٹس تاشی ربستان پر مشتمل ڈویژن بنچ نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو تین ہفتہ کے اندر اپنے اعتراضات پیش کرنے کو کہا ۔ فاضل بنچ نے مرکز اور جموں کشمیر کی حکومت کو محمد یونس ولد حسن اختر اور دیگر مہاجرین کی طرف سے دائر اس پٹیشن پر بھی اپنے اعتراضات دائر کرنے کو کہا جس میں بی جے پی کے لیگل سیل کے ایک رکن کی طرف سے درج مندرجہ بالا پٹیشن میں انہیں بھی فریق بنائے جانے کی مانگ کی گئی ہے جس میں ریاستی حکومت سے مانگ کی گئی ہے کہ میانما راور بنگلہ دیش کے ریاست میں رہائش پذیر مہاجرین کو ریاست بدر کیا جائے کیوںکہ یہاں نہ تو ریاست اورمرکز اور نہ ہی اقوام متحدہ کی جانب سے کوئی مائیگرنٹ کیمپ ڈکلیئر کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ انہوں نے ریاستی خزانہ سے رقومات خرچ کر کے مہاجرین کو دینے والی تمام سہولیات بھی بند کی جائیں۔ اگر چہ حکومت کا موقف ہے کہ ریاست میں کل5000نفوس پر مشتمل1286مہاجرکنبے رہائش پذیر ہیں تاہم عدالت سے رجوع کرنے والے مدعیان نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے ۔