بارہمولہ//میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام اور اُن پر ہورہے ظلم و تشدد کے خلاف سوپور اور بارہمولہ میںطالب علموں نے زوردار احتجاجی مظاہرے کئے ۔سوپور میں احتجاجی طلباء پر آنسو گیس کے گولے داغے گئے۔سوپور میں پیر کو طالب علموںکی ایک بڑی تعداد نے احتجاجی مظاہرے کئے۔اس ضمن میںگورنمنٹ ڈگری کالج سوپور میں زیر تعلیم طلبہ نے احتجاج کے بطور کلاسوں کا بائیکاٹ کیا۔سینکڑوں کی تعداد میں طلبہ کالج کیمپس میں جمع ہوئے اور میانمار کے حکام کے خلاف زوردار نعرے بازی کی۔ ان میں بائز ہائر اسیکنڈی کے طلبہ بھی شامل تھے۔ انہوں نے اپنے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ بھی اٹھارکھے تھے جن پر میانمار حکومت کے خلاف اور روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کے حق میں نعرے درج تھے۔احتجاج کے دوران اسلام اور آزادی کے حق میں بھی نعرے بلند کئے گئے۔ احتجاجی طلبہ نے مین چوک کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی لیکن اقبال مارکیٹ کے نزدیک پولیس کی بھاری جمعیت نے ان کا راستہ روک لیا۔ اس موقعے پر جب پولیس کی ایک گاڑی پر پتھرائو کیا گیا تو احتجاجی طلباء کو منتشر کرنے کیلئے اشک آور گیس کے کچھ گولے داغے گئے اور ان پر لاٹھی چارج کیا گیا جس کے نتیجے میں کچھ دیر کیلئے اتھل پتھل کا ماحول رہا۔تاہم بعد میں حالات معمول پر آگئے۔دریں اثناء قصبہ کے لا کالج میں زیر تعلیم طلباء و طالبات کی ایک بڑی تعداد نے بھی روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کیلئے پر امن احتجاج کیا۔انہوں نے بھی ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھارکھے تھے جن پر روہنگیا مسلمانوں کے حق میں نعرے درج تھے۔مظاہرین نے امر گڑھ سے سنگرامہ چوک تک مارچ کیا اور بعد میں پر امن طور منتشر ہوئے۔ اس دوران گورنمنٹ ڈگری کالج بارہمولہ کے طالب علموں نے کالج کیمپس کے اندر احتجاج کیا اور روہنگیا مسلمانوں کی ہلاکتوں اور اُن پر کی جانے والی زیاتیوں کی مذمت کی۔ طالب علموں نے برما میں نسل کشی کے خلاف پلے کارڑ اور بینر لے کر احتجاج کیا۔احتجاجی جلوس میں شامل طلباء نے برمی مسلمانوں کے خلاف جاری جارحیت پرسخت ناراضگی کاظہارکرتے ہوئے اقوام عالم بشمول مسلم ممالک کی خاموشی کیخلاف بھی غم وغصے کااظہارکیا۔