سرینگر//جموں کے مختلف علاقوں میں رہائش پذیرروہنگیائی مسلمانوں کوتحفظ فراہم کرنے کیلئے بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے ریاستی پولیس کے سربراہ ڈاکٹر ایس پی وید کو مفصل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹرئز کے صدر راکیشن گپتا کی طرف سے جموں میں روہنگیائی مسلمانوں کی شناخت کرنے اور انکی تحریک کو ختم کرنے کے بیان اور مابعد انکی جگی جھونپڑیوں میں پراسر ارآتشزدگی کی وارادت کو لیکر بشری حقوق کارکن و صحافی ایم ایم شجاع نے انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے درخواست پیش کی جس میں بتایا گیا کہ سیاسی جماعتوں اور تجارتی انجمنوں کے کچھ لیڈروں کی طرف سے دھمکی دئے جانے کے بعد جموں کے مختلف علاقوں میں رہائش پذیر روہنگیائی مسلمانوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن جسٹس(ر) بلال نازکی نے اس سلسلے میں درخواست کا نوٹس لیتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کوآئندہ ماہ30مئی تک رپورٹ پیش کرنے کو کہا۔شکایت کندہ نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ کچھ سیاسی اور تجارتی لیڈروں نے برما سے آئے ہوئے مسلمانوں کو دن کے اجالے میں دھمکی دی،اور ان دھمکیوں کے پس منظر میں عام لوگ اس بات کیلئے فکر مند ہےں کہ پولیس نے روہنگیائی مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے کون سے اقدامات کئے ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ تمام پناہ گزینوں بشمول برمائی مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرئے جو اس وقت بھگوتی نگر میں آتشزدگی کے واقعات کے بعد عارضی شیڈوں میں رہائش پذیر ہیں۔درخواست گزار نے کہا ہے کہ پناہ گزینوں کے مال وجائیداد کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے،اوریہ ایک بین الاقوامی قاعدہ بھی ہے اور بھارت نے بھی اس پر دستخط کئے ہےں۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے رکن ملکوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ ان کے پڑوس میں شورش زدہ ملکوں سے آئے ہوئے لوگوں کو پناہ دی جائے اور انہیں محفوظ مقامات پر تحفظ فراہم کیا جائے۔