جموں// جموں سٹی زن فورم ،جس کی حمایت جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹڑیز سے وابستہ تمام اکائیوں نے کی تھی،نے جموں میں روہنگیائی اور بنگلہ دیشی مسلمانوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انہیں جموں سے بے دخل کرنے کا مطالبہ کیا اور اس ضمن میں ریاستی گورنر کو ایک میمورنڈم بھی پیش کیا۔انہوں نے جموں کے مختلف بازاروں سے ریلی نکالی اور روہنگیائی و بنگلہ دیشی مسلمانوں ،جو جموں میں رہائش پذیر ہیں، کو ہلاک کرنے کے نعرے لگائے۔ریلی میں شامل لوگ’ نشاندہی کرو اور مارو‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔تاہم شام دیر گئے چیمبر آف کامرس جموں نے شناخت کرو اور قتل کرو کے نعرے سے لاتعلقی ظاہر کی۔جموں سٹی زن فورم میں سابق بیروکریٹ،سابق پولیس افسران،وکلاء،صحافی،چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز اور دیگر کئی تجارتی و سماجی انجمنیں شامل ہیں۔ ممبر اسمبلی پون گپتا،سابق وزیر ہرش دیو سنگھ،زورآوار سنگھ،کے بی جنڈیال،سدارتھ دلوجا اور ایڈوکیٹ انکر شرما نے گورنر کے پرنسپل سیکریٹری امن نرولا کو اس حوالے سے میمورنڈ م بھی پیش کیا۔بعد میں ہرش دیو سنگھ نے کہا کہ انہوں نے پرنسپل سیکریٹری کو اس بات کی جانکاری دی کہ روہنگیائی مسلمانوں کو فوری طور پر جموں بدر کیا جائے۔ کے بی جنڈیال نے کہا کہ غیر قانونی طور پر جموں میں رہائش پذیر یہ لوگ یہاں کے لوگوں کیلئے خطرہ ہیں کیونکہ جموں عمومی طور پر پرامن ہے۔ سابق انفارمیشن ڈائریکٹر کے بی جنڈیال نے کہا کہ یہ ریلی امتتاح ہے اور جموں کے لوگ غیر معینہ عرصے کیلئے ایجی ٹیشن شروع کرینگے،اگر روہنگیائی اور بنگلہ دیشی مسلمانوں کو جموں بدر نہیں کیا گیا۔ برگیڈر (ر)انیل گپتا نے کہا کہ یہ ایک مجموعی مسئلہ ہے جو جموں کے ہر ایک شہری کیلئے ہیں اور ہم سب کا یہی مقصد ہونا چاہے کہ انہیں(روہنگیائی مسلمانوں) کو کیسے جموں سے نکال دیا جائے۔ایڈوکیٹ انکر شرما نے کہا کہ ریاستی حکومت سیاسی مقاصد کیلئے روہنگیائی مسلمانوں کی مدد کر رہی ہے۔ آزاد ممبر اسمبلی پون گپتا نے کہا کہ جموں کے لوگوں کی آواز کو دبایا نہیں جاسکتا کیونکہ انکی بے دخلی کیلئے ہر مکتبہ فکر نے آپس میں ہاتھ ملائے ہیں۔دریں اثناء روہنگیائی مہاجرین کے خلاف گزشتہ روز دئیے گئے جارحانہ بیان پر چوطرفہ تنقید کا سامنا کر رہی جموں چیمبر آف کامرس نے پلٹی مارتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا مطلب کسی کو قتل کرنا نہیں تھا بلکہ وہ معاملہ کی شناخت کر کے اسے ختم کرنا چاہتے ہیں، ہفتہ کے روز چیمبر صدر راکیش گپتا نے پریس کیلئے جاری ایک بیان میں کہا کہ ’شناخت کرو اور مارو‘ “Indentify and kill”کے معنی غیر ملکیوں کی شناخت کر کے اس معاملہ کو ختم کرنے کے لئے مطلوبہ اقدامات اٹھانا تھا ایسا نہ کئے جانے پر تشدد آمیز واقعات رونما ہو سکتے ہیں جس میں قیمتی انسانی جانوں کے اتلاف کا بھی اندیشہ ہے ، اور اگر کوئی فساد بپا ہوتا ہے تو اس کے لئے ریاستی اور مرکزی سرکاریں ذمہ وار ہوں گی۔ریلیز کے مطابق اس سلسلہ میں چیمبر کی ایک میٹنگ منعقد ہوئی جس میں کل کے بیان کو اینٹی نیشنل عناصر اور منفی اپروچ رکھنے والے افراد کی طرف سے غلط مطلب نکالے جانے کی مذمت کی گئی تاہم انہوں نے ساتھ ہی میں کہا کہ کل کے بیان میں استعمال کئے جانے والے ’سخت الفاظ‘ جموں کے امن پسند شہریوں کی اس حوالہ سے تشویش اور بے بسی کے غماز ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ جمعہ کے روز چیمبرنے ایک پریس کانفرنس منعقد کر کے کہا تھا کہ اگر روہنگیائی اور بنگلہ دیشی مہاجرین کو ایک ماہ کے اندر ریاست بدر نہیں کیا جاتا ہے تووہ ’شناخت کرو اور قتل کرو‘ ‘Identify and Kill Movement’ مہم شروع کردیں گے۔ اس بیان کی چوطرفہ تنقید ہو رہی ہے ۔ شہر کے کھٹیکاں تالاب علاقہ میں جہاں سالویشن مؤمنٹ کی مقامی اکائی، مسلم فیڈریشن اور دیگر تنظیموں کی طرف سے احتجاجی مظاہرے کر کے مظلوم مہاجرین کو تحفظ فراہم کرنے کی مانگ کی گئی۔